Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

249 - 508
واحد ٣   وجہ قول زفر انہ اعتق عن کل ظہارنصف العبد ولیس لہ ان یجعل عن احدہما بعدما اعتق عنہما لخروج الامرمن یدہ ٤  ولنا ان نیة التعیین فی الجنس المتحدغیر مفید فتلغووفی الجنس المختلف مفید واختلاف الجنس فی الحکم وہوالکفار ة ہٰہنا باختلاف السبب نظیر الاول اذاصام یوماً فی قضاء رمضان عن یومین یجزیہ عن قضاء یوم واحد ونظیرالثانی اذاکان علیہ صوم القضاء والنذر فانہ لابدفیہ من التمیز، واللٰہ اعلم 

تشریح :  امام شافعی  فر ماتے ہیں کہ چاہے کفارہ ظہار ہو یا کفارہ قتل ہو  مقصد کے اعتبار سے تمام کفارات ایک ہی جنس ہیں اس لئے چاہے دونوں کفارے ظہار کے ہوں ، یا  ایک کفارہ قتل کا ہو اور دوسرا کفارہ ظہار کا ہو اور دونوں کے لئے ایک غلام آزاد کیا ہو تب بھی بعد میں دو نوں میں سے ایک کے لئے متعین کر سکتا ہے ۔   
ترجمہ :  ٣  امام زفر  کے قول کی وجہ یہ ہے کہ اس نے ہر ظہار کے لئے آدھاآدھا غلام آزاد کیا ، اور دونوں کے لئے آزاد کر نے کے بعد اب اس کے لئے جائز نہیں ہے کہ دونوں میں سے ایک کے لئے کر دے ، کیونکہ اس کے ہاتھ سے معاملہ نکل چکا ہے ۔ 
 تشریح : امام زفر کی دلیل یہ ہے کہ جب دونوں ظہار کے لئے آزاد کیا تو ایک ہی غلام ہر ایک کے لئے آدھا آدھا آزاد ہو گیا ، اور اب اس کے ہاتھ سے معاملہ نکل چکا ہے اس لئے اب اس کو کسی ایک کے لئے بھی نہیں کر سکتا ، اس لئے کوئی کفارہ ادا نہیں ہو گا ۔  
ترجمہ :  ٤  اور ہماری دلیل یہ ہے کہ ایک جنس می تعیین کی نیت فائدہ مند نہیں ہے ، اس لئے نیت لغو ہو جائے گی ، اور مختلف جنس میں فائدہ مند ہے ، اور جنس کا مختلف ہو نا حکم میں وہ یہاں کفارہ ہے سبب کے مختلف ہو نے کی وجہ سے،پہلے کی مثال جبکہ ایک دن کا روزہ رکھے دو دن کے قضاء رمضان میں تو ایک دن کا کافی ہو جائے گا ، اور دوسرے کی مثال ، جبکہ اس پر قضا روزہ ہو اور نذر ہو تو ضروری ہے تمیز کر نا ۔ 
 تشریح :  ہماری دلیل یہ ہے کہ ایک ہی جنس کے دو کفارے ہو تو اس میں تعین کی نیت کرنا لغو ہے اس لئے پہلے متعین نہیں کیا تو بعد میں متعین کر لینا کافی ہے ، جیسے کسی پر رمضان کے دو روزے قضاء تھے ، اب روزہ رکھنے والے نے کس دن کی قضا کرنا چاہتا ہے اس کا تعین نہیں کیا  ایک دن روزہ رکھنے کے بعد یہ تعین کیا کہ فلاں دن کی قضا رکھی ، تب بھی اس دن کی قضا ہو جائے گی ، کیونکہ دو نوں دن ہی رمضان کی قضا ہے اس لئے پہلے سے دن متعین کر نا کوئی ضروری نہیں ہے، بعد میں بھی تعین کر لینا کافی ہے ۔اور اگر جنس مختلف ہو تو پہلے سے متعین کر نا ضروری ہے ، مثلا ایک آدمی پر ایک روزہ رمضان کی قضا ہے ، اور دوسرا روزہ نذر کا ہے ، اور اس نے ایک دن کا روزہ رکھا اور یہ متعین نہیں کیا کہ قضا کا روزہ رکھ رہا ہے ، یا نذر کا ، اور بعد میںمتعین کر نا چاہتا ہے تو  بعد میں متعین نہیں کر سکتا ۔ٹھیک اسی طرح سے دو کفارے ظہار کے تھے اور ایک غلام آزاد کیا اور پہلے سے متعین نہیں کیا کہ کس ظہار کا غلام ہے تو آزاد کرنے کے بعد 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter