واحد ٣ وجہ قول زفر انہ اعتق عن کل ظہارنصف العبد ولیس لہ ان یجعل عن احدہما بعدما اعتق عنہما لخروج الامرمن یدہ ٤ ولنا ان نیة التعیین فی الجنس المتحدغیر مفید فتلغووفی الجنس المختلف مفید واختلاف الجنس فی الحکم وہوالکفار ة ہٰہنا باختلاف السبب نظیر الاول اذاصام یوماً فی قضاء رمضان عن یومین یجزیہ عن قضاء یوم واحد ونظیرالثانی اذاکان علیہ صوم القضاء والنذر فانہ لابدفیہ من التمیز، واللٰہ اعلم
تشریح : امام شافعی فر ماتے ہیں کہ چاہے کفارہ ظہار ہو یا کفارہ قتل ہو مقصد کے اعتبار سے تمام کفارات ایک ہی جنس ہیں اس لئے چاہے دونوں کفارے ظہار کے ہوں ، یا ایک کفارہ قتل کا ہو اور دوسرا کفارہ ظہار کا ہو اور دونوں کے لئے ایک غلام آزاد کیا ہو تب بھی بعد میں دو نوں میں سے ایک کے لئے متعین کر سکتا ہے ۔
ترجمہ : ٣ امام زفر کے قول کی وجہ یہ ہے کہ اس نے ہر ظہار کے لئے آدھاآدھا غلام آزاد کیا ، اور دونوں کے لئے آزاد کر نے کے بعد اب اس کے لئے جائز نہیں ہے کہ دونوں میں سے ایک کے لئے کر دے ، کیونکہ اس کے ہاتھ سے معاملہ نکل چکا ہے ۔
تشریح : امام زفر کی دلیل یہ ہے کہ جب دونوں ظہار کے لئے آزاد کیا تو ایک ہی غلام ہر ایک کے لئے آدھا آدھا آزاد ہو گیا ، اور اب اس کے ہاتھ سے معاملہ نکل چکا ہے اس لئے اب اس کو کسی ایک کے لئے بھی نہیں کر سکتا ، اس لئے کوئی کفارہ ادا نہیں ہو گا ۔
ترجمہ : ٤ اور ہماری دلیل یہ ہے کہ ایک جنس می تعیین کی نیت فائدہ مند نہیں ہے ، اس لئے نیت لغو ہو جائے گی ، اور مختلف جنس میں فائدہ مند ہے ، اور جنس کا مختلف ہو نا حکم میں وہ یہاں کفارہ ہے سبب کے مختلف ہو نے کی وجہ سے،پہلے کی مثال جبکہ ایک دن کا روزہ رکھے دو دن کے قضاء رمضان میں تو ایک دن کا کافی ہو جائے گا ، اور دوسرے کی مثال ، جبکہ اس پر قضا روزہ ہو اور نذر ہو تو ضروری ہے تمیز کر نا ۔
تشریح : ہماری دلیل یہ ہے کہ ایک ہی جنس کے دو کفارے ہو تو اس میں تعین کی نیت کرنا لغو ہے اس لئے پہلے متعین نہیں کیا تو بعد میں متعین کر لینا کافی ہے ، جیسے کسی پر رمضان کے دو روزے قضاء تھے ، اب روزہ رکھنے والے نے کس دن کی قضا کرنا چاہتا ہے اس کا تعین نہیں کیا ایک دن روزہ رکھنے کے بعد یہ تعین کیا کہ فلاں دن کی قضا رکھی ، تب بھی اس دن کی قضا ہو جائے گی ، کیونکہ دو نوں دن ہی رمضان کی قضا ہے اس لئے پہلے سے دن متعین کر نا کوئی ضروری نہیں ہے، بعد میں بھی تعین کر لینا کافی ہے ۔اور اگر جنس مختلف ہو تو پہلے سے متعین کر نا ضروری ہے ، مثلا ایک آدمی پر ایک روزہ رمضان کی قضا ہے ، اور دوسرا روزہ نذر کا ہے ، اور اس نے ایک دن کا روزہ رکھا اور یہ متعین نہیں کیا کہ قضا کا روزہ رکھ رہا ہے ، یا نذر کا ، اور بعد میںمتعین کر نا چاہتا ہے تو بعد میں متعین نہیں کر سکتا ۔ٹھیک اسی طرح سے دو کفارے ظہار کے تھے اور ایک غلام آزاد کیا اور پہلے سے متعین نہیں کیا کہ کس ظہار کا غلام ہے تو آزاد کرنے کے بعد