Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

208 - 508
فتحریر ر قبة من قبل ان یتما سا  ٢  والظہا رکان طلاقا فی الجاہلیة فقر ر الشر ع اصلہ و نقل حکمہ الی تحریم موقت با لکفارة غیر مزیل للنکا ح  

یستطع فاطعام ستین مسکینا ذلک لتؤمنوا باللہ ورسولہ ۔ (آیت ٤٣ سورة ،المجادلة ٥٨)  کی وجہ سے ۔
 تشریح:  شوہر نے بیوی سے کہا تم مجھ پر میری ماں کی پیٹھ کی طرح ہو تو بیوی اس کہنے سے حرام ہو جائے گی اور ظہار واقع ہو جائے گا۔ اب اس کے لئے اس سے وطی کرنا، یا دواعی وطی کرنا مثلا چھونا ، بوسہ لینا وغیرہ حرام ہیںجب تک کفارہ نہ دے۔  
وجہ: (١) آیت اور حدیث اوپر گزر چکی ہے۔ظہار کرنے کا طریقہ اس اثر سے ثابت ہے۔ قلت لعطاء الظھار ھو ان یقول ھی علی کامی ؟ قال نعم۔ (مصنف عبد الرزاق ، باب کیف الظھار، ج سادس، ص٣٢٦، نمبر١١٥٢٠) اس اثر سے معلوم ہوا کہ ظہار کس طرح کہنے سے واقع ہوگا۔
ترجمہ:  ٢   ظہار زمانہ جاہلیت میں طلاق تھا ، پس شریعت نے اس کے اصل کو بر قرار رکھا اور اس کے حکم کو متعین وقت تک حرمت کی طرف منتقل کر دیا کفارہ کے ساتھ جو نکاح کو زائل کرنے والا نہیں ہے ۔ 
تشریح:  زمانہ جاہلیت میں لفظ ظہار سے ہمیشہ کیلئے طلاق واقع ہو جاتی تھی اور عورت  ،  حرام ہو جاتی تھی ، اسلام میں اس کے حرمت کا اثر باقی رکھا ، کہ ظہار سے عورت حرام ہو جائے گی لیکن ہمیشگی باقی نہیں رکھی ، بلکہ کفارہ دینے پر موقوف رکھا ، اگر کفار ظہار ادا کردے تو عورت دوبارہ حلال ہو جائے گی اور نکاح باقی رہے گا ۔ 
وجہ :  اس حدیث میں اس کا ثبوت ہے ۔عن ابن عباس  قال کان الرجل اذا قال لامراتہ فی الجاھلیة انت علی کظہر امی حرمت علیہ فی السلام قال وکان  اول من ظاھر فی الاسلام اوس و کانت تحتہ ابنة عم لہ یقال لھا خویلةبنت خویلد فظاہر منھا فاسقط فی یدہ و قال ما اراک الا قد حرمت علی ، قالت لہ مثل ذالک قال قال : فانطلقی الی النبی  ۖ فسلیہ فأتت النبی  ۖ فوجدت عندہ ما شاطة تمشط رأسہ فأخبرتہ فقال(( یا خویلة ما امرنا فی امرک بشیء ))  فانزل علی النبی  ۖ فقال یا خویلة أبشری ، قالت خیرا فقرأ علیھا قولہ تعالی (قد سمع اللہ قول التی تجادلک فی زوجھا و تشتکی الی اللہ )الآیة ]المجادلة و ما بعدھا  ( سنن بیہقی ، باب سبب نزول آیة الظہار ، ج سابع ، ص ٦٢٩، نمبر ١٥٢٤٥)  اس حدیث میں ظہار کی پوری تفصیل  موجود ہے ۔ (٢) اس اثر میں بھی اس کا ثبوت ہے ۔ عن مقاتل بن حیان قال کان الظہار و الایلاء طلاقا علی عھد الجاھلیة فوقت اللہ عز وجل فی الایلاء أربعة اشہر و جعل فی الظہار الکفارة ۔( سنن بیہقی ، باب سبب نزول آیة الظہار ، ج سابع ، ص ٦٢٩، نمبر ١٥٢٤٧) اس اثر میں ہے کہ زمانہ جاہلیت میں ظہار کے لفظ سے ہمیشہ کی طلاق واقع ہو جایا کرتی تھی ، لیکن اسلام میں اس لفظ سے عورت سے وطی کرنا حرام قرار دیا لیکن کفارہ ادا کرنے سے وہ حرمت ختم ہو جائے گی ۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter