ضرورت نہیں اس جواب میں گویا ان لوگوں نے قریب بصراحت مسلمانوں کو عدم خشیت کی تعلیم دی ہے تو جو چیز فضیلت علم کا منشا ہے یہ اسی کی جڑ کاٹتے ہیں بس وہ مثال ہوگئی ؎
یکے بر سرشاخ و بن مے برید
خداوند بستاں نگاہ کرد و دید
( یعنی ایک شخص شاخ کے تنہ پر بیٹھا ہوا اس کی جڑکاٹ رہا تھا ۔ مالک باغ نے نگاہ ڈالی اور دیکھا)
خشیت کے ساتھ تو یہ معاملہ اور پھر بھی یہ خوش ہیں کہ ہم اہل علم ہیں جن کی بابت اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں
’’ اِنَّمَا یَخْشَی اﷲَ مِنْ عِبَادِہٖ الْعُلَمَائُ‘‘
(یعنی اﷲ تعالیٰ سے اس کے بندوں میں علماء ہی ڈرا کرتے ہیں)
فرمایاہے ۔بلکہ بعض نے اس کے ساتھ ایک مقدمہ اور ملا دیا ۔’’ذٰلِکَ لِمَنْ خَشِیَ رَبَّہ‘‘ ( یہ اس شخص کے لیے ہے جو اپنے رب سے ڈرتا ہے )جس کا حاصل یہ ہوا کہ علماء صاحب خشیت ہیں اور صاحب خشیت کے لیے جنت ورضاء حق حاصل ہوی ہے تو علم سے جنت ورضا ہے حاصل ہوتی ہے اب اس کی فضیلت کا کیا پوچھنا؟
صاحبو! یہ حساب تو واقعی درست ہے مگر پہلے اس حداوسط کا تحقق تو ہنا چاہئے جس سے ملکر یہ قیاس بنا ہے اور اگر یہ حد اوسط محض باتوں ہی باتوں میں ہے تو نتیجہ بھی باتوں میں ہی ہوگا واقع میں کچھ نہ ہوگا ۔ اور اس صورت میں یہ ایسا اوسط ہوگا جیسا ایک بنیئے نے اوسط نکالا تھا کہ وہ ایک بیل گاڑی میں سوار ہو کر کنبہ سمیت جارہا تھا ۔ راستہ میں ندی آئی جس میں پانی بہت تھا ۔ گاڑی بان نے اس میں گاڑی ڈالنے سے توقف کیا ۔ تو بنیئے نے کہا اچھا میں بانس سے پانی ناپتا ہوں چنانچہ ندی کے کنارے پر دیکھا کہ مثلا ایک ہاتھ پھر آگے دیکھا اور زیادہ ہے آگے ڈوبان ہے آپ نے سب کاغذ پر لکھ کر اوسط نکالا تو اوسط کمر تک نکلا آپ نے گاڑی بان کو حکم دیا کہ بس گاڑی ڈال دو ہم نے اوسط نکال لیا ۔ گاڑی ڈوب نہیں سکتی جب بیچ میں بیچ میں پہنچی اور گاڑی مع بیلوں کے ڈوبنے لگی تو بنیئے نے حساب کا کاغذ پھر دیکھا تو حساب صحیح تھا اب وہ کہتا ہے کہ ’’لیکھا جوں کا توں کنبہ ڈوبا کیوں‘‘
اس بے وقوف سے کوئی پوچھے کہ تو نے جو بیچ کی گہرائی کو تمام اطراف میں تقسیم کر دیا تو کیااس سے واقع میں بھی وہ تقسیم ہوگئی ؟ ہر گز نہیں۔ یہ تقسیم محض کاغذی تھی اور واقع میں جہاں جتنی گہرائی تھی وہ اپنے حال پر تھی ۔ تمہارے اوسط نکالنے سے کیا ہوتا ہے ۔ اسی طرح یہاں سمجھیے کہ آپ نے جو اس حد اوسط سے نتیجہ نکالا ہے کہ علم سے خشیت حاصل ہوتی ہے اور خشیت سے جنت ۔ تو ہم جنتی ہوئے ۔ تو یہ اوسط محض باتوں ہی میں ہے تو نتیجہ بھی