Deobandi Books

العلم و الخشیۃ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

31 - 37
اوّل اوّل معمولی دقتیںبھی پیش آئیں گی مگر دقّت سے نہ گھبرائیں۔ پیادہ سفر کرنے کی تو ضرورت نہیں ۔ سواری میں سفر کریں ۔جہاں ریل ہو وہاں ریل سے پہنچیں ورنہ گاڑی ،بہلی سے جائیں باقی فٹن اور موٹر کی ضرورت نہیں نہ لیمن اور برف کی ضرورت ہے ۔ مبلّغوں کو ان فضولیات میں قوم کا روپیہ برباد نہ کرنا چاہئے ۔آپ کا تو یہ رنگ ہونا چاہئے    ؎
اے دل آں بہ کہ خراب از مئے گلگوں باشی
بے زر و گنج بصد حشمت قاروں باشی
در رہ منزل لیلیٰ کہ خطرہاست بجاں
شرطِ اوّل قدم آنست کہ مجنوں باشی
( اے دل یہی بہتر ہے کہ عشق الٰہی میں مٹ جاؤ ۔ بے زرومال سے حشمت ودبدبہ میں قاروں(دنیا داروں) سے بہت بڑھ جاؤ ۔ لیلیٰ ( محبوب حقیقی) کی راہ میں جان کو سینکڑوں خطرات ہیں ۔ اس راہ میں قدم رکھنے کی اوّل شرط یہ ہے کہ مجنوں بنو)
آپ کو تو رضاء محبوب کے لیے محبت وعشق کے ساتھ کام کرنا چاہئے پھر عشّاق بھی کہیں فٹن اور موٹرکے منتظر ہوا کرتے ہیں ۔ان کو تو رضاء محبوب کے لیے مشقتیں بھی آسان ہوجاتی ہیں ۔ یہ ہے کام کاطریقہ۔
مگر جوکام شروع کرو ،دوام واستقلال کے ساتھ ہونا چاہئے اس لیے سب واعظ ومبلّغ نہ بنیں کیونکہ واعظ بننے کی جڑ تعلیم وتدریس اور مدارس عربیہ ہی ہیں اگر سارے واعظ ہی ہو گئے اور مدارس بند کر دیئے گئے تو پھر ان واعظوں کے مرجانے پر آئندہ واعظ کہاں سے آئیں گے ؟
آج کل مسلمانوںمیں یہ بھی مرض ہے کہ جس کام کو شروع کرتے ہیں سب کے سب اسی کام میں لگ جاتے ہیں ۔ حق تعالیٰ نے اس کی ممانعت فرمائی ہے چنانچہ ایک دفعہ جہاد کے لیے سب لوگ چل پڑے تھے تو اس پر یہ آیت نازل ہوئی ۔
وَمَا کَانَ المُؤْمِنُوْنَ لِیَنْفِرُوْا کَافَّۃً فَلَوْ لَا نَفَرَ مِنْ کُلِّ فِرْقَۃٍ مِنْھُمْ طَائِفَۃٌ لِیَتَفَقَّھُوْا فِی الدِّیْنِ
کہ سب مسلمانوں کو ایک دم سے جہاد کے واسطے نہ جانا چاہئے تھا ۔ بلکہ ان کی ہر بڑی جماعت میں سے ایک چھوٹی جماعت تفقہ فی الدین کے لئے بھی رہنی چاہئے تھی ۔
صاحبو! یہ ہے شریعت معتدلہ کہ ہر کام کے لیے ایک خاص جماعت ہونا چاہئے ۔ سب کے سب ایک ہی کام میں نہ لگیں ۔ غرض ایک جماعت تعلیم وتدریس میں مشغول ہو اور ایک جماعت وعظ وتبلیغ میں مشغول ہو ۔ پھر اگر تم سے توکل ہوسکتے تو پھر کسی کا انتظار نہ کرو ۔ خدا پر بھروسہ کرکے چل کھڑے ہو۔ انشاء اﷲ وہ تمہاری ضروریات کو پورا کردیں گے ۔ اور توکل نہ ہو سکے تو اپنے شغل معاش مں لگ کر جنتا کام کر سکو اتنا ہی کرو ۔ مثلاً اپنے محلہ میں وعظ کہو ۔ اور گاہے گاہے آس پاس وعظ کہا کرو ۔ علماء نے یہ کام آجکل بالکل چھوڑ دیا جو انبیاء کا کام تھا ۔ اسی لیے آجکل واعظ جہلا ء زیادہ نظر آتے ہیں ۔ 
Flag Counter