ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2012 |
اكستان |
|
ہاں رسول کریم علیہ الصلٰوة والسلام کے زمانے میں آپ کی بس ذرا سی صحبت سے قریب جانے سے چند منٹ پاس رہ لینے سے یہ بات حاصل ہوجاتی تھی تو یہ بہت بڑی نعمت تھی یہاں اِس حدیث شریف میں اِسلام ، اِیمان، اِحسان کے بارے میں بتلایا گیا ہے۔ اِحسان کا معنٰی ہوگئے وصول اَور معرفت اَور یہ دُنیا میں اِنسان کو جس طرح سے سکھائی جاتی ہے وہ تصوف کے طریقے ہیں ورنہ خود جو ہے وہ صفاتِ باری تعالیٰ پر غور کر کے اَور ساتھ ساتھ تنزیہہ ،اللہ کی ذات کی کرتا رہے تقدیس کرتا رہے کہ جو میرے خیال میں آیا ہے یہ میرا خیال ہے اللہ اِس سے بھی بالا ہے یہی کرتا رہے یہی اِحسان میں داخل ہے اِس سے ہی معرفت حاصل ہوتی ہے اَور اِنسان جمع رہے اِستقامت ہو تو پھر وہ اِس سے بلند مقامات پر چلا جاتا ہے یا نسبت کم اَز کم حاصل ہوجاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی معرفت اَپنی رضا سے نوازے اَور آخرت میں رسول اللہ ۖ کا ساتھ دے ، آمین۔ اِختتامی دُعا.................