ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2011 |
اكستان |
|
سے بحث کی جس کے بعد اُس ملعون جیوری نے خباثت کا اِظہار کرتے ہوئے (نعوذ بااللہ) قرآن پاک پر مقدمہ چلایا اَور اپنے تئیں ''فردِ جرم ''عائدکرتے ہوئے (نعوذباللہ) پھانسی کی سزا سنائی، اِس موقع پر کلام اللہ کو ایک گھنٹے تک مٹی کے تیل میں ڈبوئے رکھا گیا پھر نکال کر پیتل کے ٹرے میں چرج کے عین درمیان رکھا گیا، چرج کے پادری نے ملعون ٹیری جونز اَور چند دیگر ملعونوں کی موجود گی میں قرآن پاک کے نسخے کو آگ لگادی، اِس موقع پر چند لوگوں نے جلتے قرآنِ مجید کے نسخے کے ساتھ فوٹو بنوائے۔ ملعون ٹیری جونز کا کہنا ہے کہ میں نے ستمبر میں مسلمانوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ اپنی کتاب کی حفاظت کرلیں اَور اِس کا دفاع کر لیں لیکن مجھے کوئی جواب موصول نہیں ہوا تو میں نے سوچا کہ حقیقی سزا دیئے بغیر حقیقی ٹرائل نہیں ہو سکتااِس لیے میں نے قرآنِ پاک کو (نعوذ باللہ) سزا دے دی ہے۔ قارئین ِ محترم !عیسائی جنونیوں کی جانب سے قرآن کریم کی توہین کا یہ واقعہ کوئی نیا نہیں ہے، ایک عرصے سے یہودی اَور عیسائی اِسلام ، پیغمبر اِسلام، قرآن کریم، بیت اللہ اَور شعائراللہ کے خلاف اپنے بغض و نفرت کا اِظہار کرتے چلے آرہے ہیں ،کبھی مذہب ِ اِسلام پررکیک حملے کیے جاتے ہیں کبھی پیغمبر اِسلام حضرت محمد ۖ کے نازیبا خاکے بنائے جاتے ہیں، کبھی بیت اللہ کے ہم شکل شراب خانے بنائے جاتے ہیں، کبھی کلمے کی توہین کی جاتی ہے اَور کبھی قرآن کریم کی بے حرمتی، اِن کے جواب میں عیسائی مشنریاں اَور حکومتیں وضاحتی بیان دیتی ہے کہ یہ بعض لوگوں کا اِنفرادی عمل ہے اِس کا عیسائیت یاحکومت سے کوئی تعلق نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اِن کی جانب سے یہ بیانات عذرِ گناہ بدتراَز گناہ سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتے سوال یہ ہے کہ مسلمانوں کی طرف سے اِن ہرزہ سرائیوں کے خلاف ہونے والے رد ِ عمل کے جواب میں کیا کبھی اِن ممالک کے ذمہ دار اَربابِ حکومت نے کوئی عملی قدم اُٹھایا، کیاکبھی اِن مجرموں کوکوئی سزادی، کیاکبھی اِن کے خلاف کوئی مقدمہ چلایا؟ نہیں ہر گز نہیں پھراِس کاصاف مطلب یہ ہے کہ یہودو نصارٰی کے یہ ملعون پوپ یا پادری اِس قسم کی کارر وائیاں اپنے اَرباب ِ اِقتدار کی شہ پر سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کرتے ہیں اِس طرح مسلمانوں کے جذبات کاخون کرتے ہوئے اُن کے اِیمان واِیقان کی جانچ کرتے ہیں۔ اِن حالات کے تناظر میں پوری اُمت مسلمہ کوچاہیے کہ وہ اپنے دین واِیمان کی حفاظت ، ناموس رسالت ۖ کے تحفظ اَور شعائراللہ کی عظمت کی بقاء کے لیے اپنے تمام تر اِختلافات کو بالا ئے طاق رکھتے