ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2011 |
اكستان |
|
نے یہ جملہ اِس پس ِمنظر میں اِرشاد فرمایا کہ حضرت کو معلوم تھا کہ یہ راقم کویت پر عراق کی چڑھائی اَور اُس پر اُس کے قبضہ کرلینے کا مخالف ہے اَور اُس کی یہ رائے ہے کہ اَمریکہ کویت کو عراق سے آزاد کرانے کے بہانے ہمیشہ کے لیے عالمِ عربی میں اپنے پنجے گاڑرہا ہے اَور یہ موقع چونکہ اپنی حماقت سے صدام حسین نے فراہم کیا ہے اِس لیے وہ کسی ہمدردی کے مستحق نہیں۔ ہندوستان کے عوام چونکہ حقیقت ِحال سے واقف نہیں اِس لیے وہ یہ سمجھ کر صدام حسین سے ہمدردی کا اِظہار کررہے ہیں کہ صدام اکیلے اَور تن ِتنہا اَمریکہ کو للکاررہے ہیں اَور اِتنی بڑی طاقت سے ٹکرانے کے لیے تیار ہیں۔ راقم نے عرض کیا: حضرت! کیا آپ بھی اَب عوام سے متاثر ہوکر اپنی رائے بدل چکے ہیں اَور یہ سمجھنے لگے ہیں کہ صدام کا اَمریکہ کو للکارنا اَور اُس سے ٹکرانا اُن کے لیے یا اُمّتِ عربیہ اَوراُمت ِمسلمہ کے لیے کچھ بھی سودمند ہوسکتا ہے؟ صدام نے ایک غلطی تو کویت پر حملہ اَور قبضہ کرنے کی کی اَور اَب دُوسری غلطی اَمریکہ سے مقابلہ کرنے کی تیاری کے ذریعے کررہے ہیں، گویا وہ نہ صرف اپنی قبرخود کھود رہے ہیں بلکہ عراق اَور عالمِ عرب کے لیے بھی دیرپا اَور دُوررس تباہی کا سامان فراہم کررہے ہیں۔ حضرت کے چہرے بشرے سے لگا کہ وہ راقم کی بات سے شاید مطمئن ہوگئے ہیں لیکن زندگی کے اَکثر مواقع پر وہ زیرلب گہری مسکراہٹ پر اِکتفا کرتے تھے، اِس موقع پر بھی اُنھوں نے ایسا ہی کیا۔ راقم کے دِل نے کہا کہ وہ سچائیوں کی تہ تک تو پہنچ گئے ہیں لیکن حالات کا جبر اُنہیں لب کشائی کرنے نہیں دے رہا۔ حضرت رحمة اللہ علیہ خاصے مردم شناس تھے۔ دارُالعلوم کے ویسے تو سارے اَساتذہ کا بڑا احترام کرتے تھے لیکن جن اَساتذہ کو وہ دارُالعلوم کے لیے دُور رس فوائد کا حامل اَور اپنے تجربے، اِستقرا اَور ذہنی مطالعے کی روشنی میں سچا خیرخواہ سمجھتے تھے، اُن کے ساتھ احترام ومحبت کا خصوصی معاملہ کرتے تھے۔ اِس سلسلے میں اُن کے ذہن میں خانے بنے ہوے تھے اَور اُن میں سے ہر ایک کو اُسی خانے میں رکھتے تھے جو اُنھوں نے اُس کے لیے متعین کیاہوتا تھا اَور اُسی ''درجہ بندی'' کے اعتبار سے وہ اُن کے ساتھ حسنِ سلوک اَور شفقت کا معاملہ کرتے تھے۔ تیس سالہ اہتمام کے طویل دورانیے کے دوران اُنھیں بخوبی اَندازہ ہوگیا تھا کہ اُن میں سے کس کے ساتھ کس طرح کا معاملہ کرنا چاہیے۔ اِسی لیے اُن میں سے ہر ایک اَور عام اَساتذہ وملازمین اُن سے میرے علم ومطالعے کے مطابق ہمیشہ خوش رہے یاکم اَز کم ناراضگی اَور دِل شکنی کا شکار نہ ہوئے۔