ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2011 |
اكستان |
|
مسئلہ : اگر غاصب نے غصب شدہ جائیداد وقف کی تو وقف صحیح نہ ہو گا اَگر چہ بعد میں وہ مالک سے خریدہی لے، اگر وقف کرنا چاہتاہے تو خرید نے کے بعد نئے سرے سے وقف کرے ۔ (3) مسلمان کے وقف کے لیے یہ شرط ہے کہ مسلمانوں کے نزدیک وہ ثواب کا کام ہو : مسئلہ : ذمی اگر ایسا وقف کرے جو ہمارے اَور ذمیوں دونوں کے نزدیک ثواب کاکام ہو مثلاً فقراء پر وقف ہو یا مسجد قدس (بیت المقدس)پروقف ہو تو اِس کا وقف صحیح ہے۔ اَور اگر ایسا کا م ہے جو صرف ہمارے نزدیک نیکی کا ہے مثلاً حج و عمرہ کے لیے وقف کرنا یا ایسا کام ہو جو صرف ذمیوں کے نزدیک کار ِ خیر ہے مثلاًگرجے، مندر پر وقف کرنا تو یہ صحیح نہیں ہے ۔ مسئلہ : اگر کوئی کافر اپنے اعتقاد میں مسجد کی تعمیر کو نیکی اَور ثواب کا کام سمجھے اَور اِس طرح مسجد یا اُس کی تعمیر کے لیے چندہ دے تو اُس کا چندہ لینا درست ہے لیکن اگر بعد میں اُس کا مسلمانوں پر احسان رکھنے کا اَندیشہ ہو تو اُس سے چندہ نہ لیا جائے ۔ مسئلہ : مرتد وقف کرے تو وہ صحیح نہیں ۔اگرمسلمان نے فقراء پر کچھ وقف کیا پھر اَلعیاذباللہ مرتد ہوگیا تووہ وقف باطل ہوجاتا ہے ۔ (4) وقف نقد اَور غیر مشروط ہو : مسئلہ : وقف مشروط ہومثلاً یوں کہا اَگر میں نے فلاں سے بات کی تو میری جائیداد وقف ہے تو یہ وقف صحیح نہیں ۔ مسئلہ : وقف کے ساتھ یہ شرط کی کہ اَگر میں چاہوں گا تو اِس کو ختم کر دُوں گا تو یہ وقف صحیح نہیں ۔ (5) وقف موت کے بعد کی طرف منسوب نہ ہو : مثلاً اگریوں کہا میرے مرنے پر میرامکان فقرا ء پروقف ہوگا تو یہ فی الحال وقف نہ ہوگا بلکہ وقف کی وصیت ہو گی جس سے دیگر وصیتوں کی طرح رُجوع بھی صحیح ہے۔ مسئلہ : اگر کہا میرا مکان کل وقف ہے تو یہ وقف صحیح ہوگا اَورآج ہی وقف ہو جائے گا ۔ (6) وقف کی جانے والی جائیداد متعین ہو اَور معلوم ہو : مسئلہ : اگر کہا میری اِس زمین کا ایک حصہ وقف ہے تو یہ وقف صحیح نہیں اگر چہ بعد میں اُس حصہ کو