ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2011 |
اكستان |
|
ۖنے اِرشاد فرمایا : اِنِّیْ لَمْ اُبْعَثْ اُعَذِّبُ بِعَذَابِ اللّٰہِ اِنَّمَا بُعِثْتُ بِضَرْبِ الرِّقَابِ وَشَدِّ الْوَثَاقِ۔ (مصنف ابن ابی شیبة ٦/٤٨٩) ''مجھے اِس لیے نہیں بھیجا گیا کہ میں (لوگوںکو) اللہ کا (مخصوص آگ کا) عذاب دُوں بلکہ مجھے تو (دُشمنوںکی ) گردن اُڑانے اَور اُنھیں قید کرنے کا حکم دے کر بھیجا گیا ہے۔'' یہ ہے اِسلام میں اِنسانی حقوق کا چارٹر! کہ کسی بدترین دُشمن کے ساتھ بھی غیر اِنسانی سلوک کی اِسلام میں اِجازت نہیں۔ اَب ذرا دُوسری طرف نظر ڈالیے، اِسلام کو بدنام کرنے والی طاقتیں جو ہر وقت اِنسانی حقوق کا نام جپتے نہیں تھکتیں آج اُنھوں نے مہلک ترین اَور خوفناک اِنسانیت کش ہتھیاروں سے دُنیا کو بھر دیا ہے، آج تمام بڑی طاقتیں زمین کے بڑے حصہ پر ہولناک تباہی مچانے والے ہتھیاروں سے نہ صرف لیس ہیں بلکہ یہ ہتھیار اپنے مفادات کے لیے نہایت بے رحمی سے استعمال بھی کررہی ہیں۔ اَبھی حالیہ جنگ اَفغانستان میں اِن ہی امن کے نام نہاد علمبرداروں نے مل کر ہزارہا ہزار ٹن بموں کی بارش برسائی جنھوں نے آبادیوں کی آبادیاں تہس نہس کرڈالیں، نشانہ لگا لگا کر بے قصور اَفراد کو زِندہ جلاڈالا۔ آج اَفغانستان کے جنگلوں میں، کوہستانوں میں، وادیوں میں اَور آبادیوں میں اِنسانی اعضاء کے چیتھڑے بکھرے پڑے ہیں، کتنی لاشوں کو وہاں گوروکفن نصیب نہیں ہوا، کتنے غار وحشیانہ بمباری سے زندہ اِنسانوں کے مدفن بن گئے۔ آج دُنیا کا یہ غریب ترین ملک یتیموں اَور بیواؤں کی آہوں اَور سسکیوں کی آماجگاہ بن چکا ہے، گھر گھر میں ماتم ہے آنسوؤں کا سیلاب ہے جو تھمنے میں نہیں آرہا ہے۔ مگر آج مغربی طاقتوں کا ''خوفناک عفریت'' اِن بے قصوروں کی لاشوں پر فتح کا رقص منا رہا ہے اَور ساری دُنیا اِس زہریلے رقص کا خاموش تماشہ دیکھ رہی ہے۔ یہ نسل کشی اَور اِنسانیت کی پامالی نہیں تو اَور کیا ہے؟ یہ ظالم اَور ملعون طاقتیں آخر کس زبان سے اِنسانی حقوق کا نام لیتی ہیں؟ اِن کے لیے تو اِنسانیت کا نام لینا بھی باعثِ شرم وعار ہے۔ یہ اِنسانیت کے بَر ملا قتل ِعام کے بین الاقوامی مجرم ہیں جو اپنا جرم چھپانے کے لیے اِسلام جیسے مقدس اَور اَمن وآشتی کے علم بردار مذہب کو نشانہ بنا رہے ہیں۔