ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2011 |
اكستان |
|
(١٣) حَدَّثَنَا اَبُوْدَاودَ قَالَ حَدَّثَنَا جُوَیْرِیَّةُ عَنْ نَّافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ اُتِیَ بِیَھُوْدِیٍّ وَیَھُوْدِیَّةٍ قَدْ زَنَیَا فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ مَاتَجِدُوْنَ فِیْ کِتَابِکُمْ قَالُوْا لَانَجِدُ الرَّجْمَ فَقَالَ ابْنُ سَلَامٍ کَذَبُوْا اَلرَّجْمُ فِیْ کِتَابِھِمْ فَدُعِیَ ابْنُ صُوْرِیَا فَجَعَلَ یَقْرَأُ حَتّٰی اِذَا انْتَھٰی اِلٰی مَوْضِعِ الرَّجْمِ وَضَعَ یَدَہ عَلٰی مَوْضِعِ الرَّجْمِ فَقَالَ ابْنُ سَلَامٍ اِرْفَعْ یَدَکَ فَرَفَعَھَا فَاِذَا آیَةُ الرَّجْمِ فَقَالَ یَامُحَمَّدُ اَلرَّجْمُ فِیْ کِتَابِنَا فَرَجَمَھُمَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ بِالْبَلَاطِ قَالَ فَجَعَلَ الْیَھُوْدِیُّ یَقِیْھَا بِنَفْسِہ ۔ ''حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ۖ کے پاس ایک یہودی مرد اَور ایک یہودی عورت کو جنہوں نے زِنا کیا تھا لایا گیا۔جناب ِ رسول اللہ ۖ نے دریافت فرمایا کہ تم اپنی کتاب میں اِس کے بارے میں جو حکم موجود پاتے ہو وہ کیا ہے؟ کہنے لگے کہ رجم تونہیں ہے۔ حضرت عبد اللہ بن سلام نے فرمایا یہ جھوٹ بول رہے ہیں رجم کا حکم اِن کی کتاب میں موجود ہے۔اِس پر ابن ِصوریا کو بُلایاگیا اُس نے پڑھناشروع کیا حتی کہ جب وہ حکمِ رجم کی جگہ پہنچا تو اُس نے آیت ِ رجم کی جگہ اپنا ہاتھ رکھ دیا تو اُس سے ابن ِسلام نے فرمایا کہ اپنا ہاتھ اُٹھا۔ اُس نے ہاتھ اُٹھا یا تو اُس میں ایک دم آیت ِرجم سامنے تھی۔ کہنے لگااے محمد! رجم ہماری کتاب میں( بھی) ہے پھر اُنہیں جناب رسول اللہ ۖ نے بَلاط (جگہ پر) رجم کیا وہ یہودی مرد اُس عورت کو( پتھر لگنے سے ) اپنے آپ کو سامنے کر کے بچاتا تھا۔'' (١٤) حَدَّثَنَا اَبُوْدَاودَ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ سَمَّاکٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ رَجَمَ یَھُوْدِیًّاوَّیَھُوْدِیَّةً ۔( مِنحةُ المعبود لابی داواد الطیالسی ج ا ص ٢٩٧ الی ص ٣٠٠ المطبعة المنیریہ بالازھر) ''حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ ۖ نے ایک یہودی مرداَور یہودی عورت کو رجم کیا۔ '' (جاری ہے )