Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2011

اكستان

13 - 64
اِمام الائمة الا مام محمد رحمة اللہ علیہ (١٣٢ھ - ١٨٩ھ) 
اِمام محمد اِمام اعظم کے شاگرد ہیں اَور اِمام مالک اَور اِمام اَبو یوسف کے بھی ،یہ بھی پہلے قاضی تھے پھر قاضی القضاة بھی رہے۔اِن کی معروف ترین کتاب'' مُؤَطَّا امام محمد'' کے نام سے عام ہے سب مدارس میں پڑھائی جاتی ہے۔ 
اُنہوں نے اِس کتاب میں  اَبْوَابُ الْحُدُوْدِ فِی الزِِّنَا  کے عنوان کے تحت  بَابُ الرَّجْمِ  میں اِمام مالک کی گزشتہ تین روایات دی ہیں۔ جس زمانہ میں اِمام محمد نے اِمام مالک سے پڑھا تھا اُس وقت اِمام مالک خود اپنی زبان سے حدیثیں بیان فرمایا کرتے تھے ،اِمام محمد نے اُن کی زبانِ مبارک سے سات سو سے زیادہ حدثیں سنی ہیں، بعد میں یہ دور آیا کہ آپ کے شاگردوں سے لوگ حدیثیں یاد کر کے آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر سُنا دیا کرتے تھے۔ اِمام شافعی اُن کے پاس اُس دور میں حاضر ہوئے تھے اُن کی روایات یاد کر کے اُن کو سنائی تھیں۔ 
اِمام محمد نے مذکورہ بالا موطأ نامی کتاب میں جو موطأ اِمام محمد کہلاتی ہے اِمام مالک کی بہت روایات دی ہیں۔ چنانچہ اُنہوں نے  اَبْوَابُ الْحُدُوْدِ فِی الزِِّنَا  کے عنوان کے تحت بَابُ الرَّجْمِ میں پہلے وہ روایت دی ہے جو موطا اِمام مالک کے حوالہ سے حضرت عبداللہ بن عباس عن عمر بن الخطاب گزری ہے کہ  اَلرَّجْمُ فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ تَعَالٰی حَقّ عَلٰی مَنْ زَنٰی  الخ ۔
پھر روایت سعید بن المسیب دی ہے جس میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے سفر حج اَور اُس سے واپسی پر مدینہ منورہ میں خطبہ کا ذکر ہے پھر حضرت عبداللہ بن عمر کی روایت تحریر فرمائی ہے جس میں یہودیوں کا رسول اللہ  ۖ  کے پاس حاضر ہونا اَور حضرت عبداللہ بن سلام کا عبارتِ تو راة کو صحیح پڑھوانے کا واقعہ گزرا ہے پھر قانون تحریر فرماتے ہیں  :
قَالَ مُحَمَّد وَ بِھٰذَا کُلِّہ نَأْخُذُ اَیُّمَا رَجُلٍ حُرٍّ مُّسْلِمٍ زَنٰی بِامْرَأَةٍ وَقَدْ تَزَوَّجَ بِامْرَأَةٍ قَبْلَ ذٰلِکَ حُرَّةٍ مُّسْلِمَةٍ وَجَامَعَھَا فَفِیْہِ الرَّجْمُ وَ ھٰذَا ھُوَ الْمُحْصنُ فَاِنْ کَانَ لَمْ یُجَامِعْھَا اِنَّمَا تَزَّوَجَھَا وَلَمْ یَدْخُلْ بِھَا اَوْ کَانَتْ تَحْتَہ اَمَة
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 .درس حديث 7 1
4 ملک ِ شام کی تعریف : 8 3
5 حدیث کی کتابت نبی علیہ السلام کی حیات میں آپ کی اِجازت سے ہوئی : 8 3
6 فلسطین مستقبل میں اچھی ہجرت کی جگہ ہو گی : 9 3
7 آپ کی وفات کے وقت اِسلام میں داخل ہونے والوں کی تعداد چار لاکھ سے زائد تھی : 9 3
8 شام میں اَبدال : 10 3
9 مسئلہ رجم 12 1
10 قسط : ٩ اَنفَاسِ قدسیہ 31 1
11 .اَفسروں کے ساتھ : 31 10
12 رُفقائِ جیل کے ساتھ : 32 10
13 قسط : ٢٦ تربیت ِ اَولاد 35 1
14 ( حقوق کا بیان ) 35 13
15 اَولاد کے حقوق : 35 13
16 اَولاد کے ضروری حقوق کا خلاصہ : 36 13
17 حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دربار کا ایک واقعہ : 36 13
18 وفیات 37 1
19 حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 38 1
20 خلافت سے دستبرداری : 38 19
21 مجمع عام میں دستبرداری کااعلان اَور مدینہ کی واپسی : 41 19
22 وفات : 42 19
23 جنازہ پر جھگڑا : 43 19
24 مدینہ میں ماتم : 44 19
25 قسط : ٢ دارُالعلوم دیوبند کے مردِ دَانا و دَرویش کی رِحلت 45 1
26 اُستاذ اَدب ِعربی دارُالعلوم دیوبند 45 25
27 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 51 1
28 جنگ میںعورتوں اَور بچوں کو قتل کر نے کی ممانعت : 51 27
29 مثلہ کرنے اَور آگ میں جلانے کی ممانعت : 52 27
30 پھونکوں سے یہ چراغ بُجھایا نہ جائے گا : 54 27
31 مذہبی رَواداری 55 1
32 بقیہ : دارُالعلوم دیوبند کے مردِ دَانا و دَرویش کی رِحلت 59 25
33 دینی مسائل 60 1
34 وقف کی شرائط : 60 33
35 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter