ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2010 |
اكستان |
|
مگر ہم مسلمانوں کو یوں کہنا چاہیے کہ'' ہنس چلا کوّے کی چال اپنی سے بھی گیا'' جس کا نتیجہ آج پوری قوم بھگت رہی ہے اور نہ جانے کب تک بھگتی رہے گی۔ اِس گھر کوآگ لگ گئی گھر کے چراغ سے ہونا تو یہ چاہیے کہ علماء ِکرام کی صلاحیتوں کا اعتراف کر تے ہوئے دیگر قومی اِداروں کی ذمہ داریاں بھی اُن کے سپرد کر کے بہتر نتائج کے ساتھ ساتھ کثیر قومی سرمایہ کو بھی بچایا جاتا مگر چوری اَور سینہ زوری کے مصداق پورے ملک کو نا اہلوں کے سپرد کر دیا گیا ہے۔اپنی نالائقیوں کی وجہ سے قومی اِداروں کو تباہ کرنے والے مدارس کی فکر کے بجائے پہلے اپنی خامیاں دُور کرنے کی فکر کریں۔ اسکولوں اَور کالجوں کے انتظام اَور معیار ِ تعلیم کو بہتر کر کے عصری علوم کا حصول دینی مدارس کی طرح ہر خاص وعام کے لیے سہل بلکہ مفت کر کے دکھائیں اَور فی الوقت درماندہ اَور بدحال رعیّت کو خوش حالی میں بدل دیں تاکہ دُنیا وآخرت میں سُرخرو ہو سکیں۔ جامعہ مدنیہ جدید کے فوری توجہ طلب ترجیحی اُمور (١) زیر تعمیرمسجد حامد کی تکمیل(٢) طلباء کے لیے مجوزہ دَارالاقامہ (ہوسٹل) اور درسگاہیں(٣) اَساتذہ اور عملہ کے لیے رہائش گاہیں(٤) کتب خانہ اور کتابیں (٥) زیر تعمیرپانی کی ٹنکی کی تکمیل ثواب جاریہ کے لیے سبقت لینے والوں کے لیے زیادہ اَجر ہے ۔