Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2010

اكستان

16 - 64
اجمعین کے لیے عدم ِصدورِ معاصی اور اُن کے تحفظ عن المعاصی کی دلائلِ قطعیہ ہیں ، معیار ِحق ہونے کے لیے یہی اصل الاصول ہے یعنی یہ علم ِیقینی کہ وہ شخص وقوع اور صدورِ معاصی سے محفوظ ہو خواہ عصمت کی وجہ سے یا ثبوتِ رضائے خداوندی کی وجہ سے یا ثبوت خُلُوْدُ فِی الْجَنَّةِ  کی وجہ سے یا ثبوت اِجْتِبَائ یا تَکَفُّل خداوندی بِالْمُحَافَظَةِ عَنْ اَسْبَابِ الْمَعَاصِیْ  وغیرہ کی وجہ سے۔ اِس کے لیے عدم ِامکان ِعقلی ضروری نہیں فقط عدمِ امکان ِوقوعی خواہ بالذات ہو یا بالغیر کافی ہے جو کہ صحابہ کرام  کے لیے حسب ِآیات ِمذکورہ یقینی ہے۔
٭ رہا یہ شبہہ کہ انبیاء علیہم السلام کی غلطیوں کا تدارک بالوحی ہو سکتا ہے، غیرانبیاء کی غلطیوں کا تدارک نہیں ہو سکتا ، کیونکہ وحی غیر انبیاء پر نہیں آ سکتی بالکل لایعنی ہے۔
(الف)  جبکہ عنایت ِربانی اپنی رضا اور توجہ کی قطعی خبر دے چکی ہے تو وہ غلطی ہونے ہی نہ دے گی ورنہ کذب ِخبر خداوندی لازم آئے گا وَہُوَ مَحَال ۔
(ب)  اور اگر غلطی بفرض ِمحال ہوئی بھی تو اُس کا تدارک کرے گی جس کی ذمہ داری اپنے اُوپر  لے چکی ہے۔
(ج)  کیوں نہ تحدیث اور اِلہام سے اِس کا تدارک ہو سکے گا ؟  قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ کَانَ فِی الْاُمَمِ قَبْلَکُمْ مُحَدَّثُوْنَ فَاِنْ کَانَ فِیْکُمْ مُحَدَّث فَعُمَرُ ( اَوْکَمَا قَالَ ) وَقَالَ عَلَیْہِ السَّلَامُ اَلْحَقُّ یَنْطِقُ عَلٰی لِسَانِ عُمَرَ (اَوْ کَمَا قَالَ) ۔ 
(د) کیوں نہ رُویائے صالحہ سے اِس کا تدارک کیا جاسکے گا،  قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذَھَبَتِ النُّبُوَّةُ وَبَقِیَتِ الْمُبَشَّرَاتُ قَالُوْ وَمَا الْمُبَشَّرَاتُ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ؟ قَالَ : اَلرُّؤْیَاالصَّالِحَةُ یَرَاھَا الْمُؤْمِنُ اَوْ تُرٰی لَہ (اَوْ کَمَا قَالَ ) وَقَالَ عَلَیْہِ السَّلَامُ اَلرّْؤْیَا الصَّالِحَةُ جُزْئ مِّنْ سِتَّةٍ وَّاَرْبَعِیْنَ جُزْئً ا مِّنَ النُّبُوَّةِ ۔ (اَوْ کَمَا قَالَ) 
(ہ)  کیوں نہ بصیرت ِخواص مومنین اِس کا تدارک کر سکے گی قُلْ ھٰذِہ سَبِیْلِی اَدْعُوْآ اِلَی اللّٰہِ عَلٰی بَصِیْرَةٍ اَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِیْ ( سورۂ یوسف ) وَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِتَّقُوْا فِرَاسَةَ الْمُؤْمِنِ فَاِنَّہ یَنْظُرُ بِنُوْرِ اللّٰہِ ۔ (الحدیث )
(و) جبکہ اِرشاد ہے لَا تَجْتَمِعُ اُمَّتِیْ عَلَی الضَّلَالَةِ   اَور  قرآن فرماتا ہے  وَ یَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤْمِنِیْنَ نُوَلِّہ مَاتَوَلّٰی (الایة) تو کیا یہ اِرشاد باعث ِتحفظ نہ ہوگا؟  
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 6 1
4 کہیں پوجا پاٹ کہیں پکا کر کھا جانا : 7 3
5 کمانڈوز کی تربیت : 7 3
6 مینڈک کی دو قسمیں : 8 3
7 حنفی مسلک میں صرف مچھلی حلال ہے : 8 3
8 صحابہ کے زمانے میں آپریشن ہوتا تھا : 9 3
9 ہر چیز اللہ کی تسبیح اَور تقدیس کرتی ہے : 9 3
10 میلے کپڑے تسبیح نہیں کرتے : 10 3
11 بہتا پانی تسبیح کرتا ہے : 10 3
12 قبر پر سے گھاس نہ اُکھاڑی جائے : 12 3
13 مُلکی ذمہ داروں کا حال : 12 3
14 قلب ِماہیت سے حکم بدل جاتا ہے : 13 3
15 دوا کا استعمال واجب نہیں کیا بس ترغیب دی ہے : 14 3
16 دوا صرف سبب ہے شفاء اللہ دیتا ہے : 14 3
17 ملفوظات شیخ الاسلام 15 1
18 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 15 17
19 علمی مضامین 17 1
20 صحیح طریقہ کار 22 1
21 مجلس ِعاملہ اجلاس سہارنپور کے منظور کردہ فارمولا کی چند دفعات 26 20
22 حضرت مولانا حفظ الرحمن صاحب کی وفات پر ناظمِ عمومی (جنرل سیکرٹری ) رہے ۔ 28 21
23 جُرم کیا تھا ؟ 28 21
24 فرقہ پرستی کہاں کہاں تھی 33 20
25 مولانا ابوالکلام آزاد رحمة اللہ علیہ کے الفاظ میںکانگریس کاعذر یہ تھا : 34 20
26 علّامہ شبیر احمد عثمانی اَور پاکستان : 34 20
27 تقسیم ہند کے بعد : 37 20
28 ایک بہت بڑا کارنامہ 37 20
29 مت ِمسلمہ کی مائیں 38 1
30 حضرت سَودَہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 38 29
31 قسط : ١٢ تربیت ِ اَولاد 40 29
32 بچہ کی پیدائش کے موقع پر رسمی طورپر لین دین : 40 29
33 زبردستی کا اَور عجیب قسم کا قرض : 42 29
34 وفیات 42 1
35 ہیں کواکب کچھ ، نظر آتے ہیں کچھ 43 1
36 زید زمان المعروف زید حامد کا تعارف 43 35
37 نفاس کی اکثر مدت چالیس دن ہے : 57 1
38 چالیس دن کے اَندر اَندر بال اَور ناخن کاٹ لینے چاہئیں : 57 37
39 انگریزی اَور یونانی طریقۂ علاج : 58 3
40 دینی مسائل 59 1
41 ( مفقود اور غائب کی زوجہ کا حکم ) 59 40
42 مفقود یعنی لاپتہ شخص کی زوجہ کا حکم : 59 40
43 تتبیہات : 59 40
44 60 40
45 غائب غیر مفقود کی زوجہ کا حکم : 60 40
46 اَخبار الجامعہ 61 1
Flag Counter