ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009 |
اكستان |
|
دفن کے بعد اَذان کہنے کا مسئلہ ( حضرت مولاناسید فردوس علی شاہ صاحب رحمة اللہ علیہ ) نحمدہ ونصلی علٰی رسولہ الکریم اما بعد ! دین ِ اسلام کو قابلِ اصلاح و ترمیم سمجھنے والوں کی ایک نئی ایجاد یہ بھی ہے کہ قبر پر دفن سے فارغ ہوکر اَذان پڑھتے ہیں پھر اِس بناوٹی عقیدہ کی بناء پر کہ آنحضرت ۖ ہر شخص کی قبر میں تشریف لاتے ہیں مروّجہ سلام کا رواج بھی ہورہا ہے اِس لیے مناسب معلوم ہوا کہ پہلے اِس مسئلہ کا مثبت پہلو واضح کیا جائے کیونکہ اللہ کے دین میں ہر وقت اَور ہر حالت کے لیے ہدایات موجود ہیں۔ دفن کے بعد شرعی طور پر کیا کرنا چاہیے ؟ : حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ''میں نے رسول اللہ ۖ سے سُنا جب کوئی مسلمان مرجائے تو اُسے گھر میں بند نہ رکھو اَور جلدی سے قبر کی طرف لے چلو اَور (دفن کے بعد) اُس کے سر کی طرف الم سے مُفْلِحُوْنَ تک سورة بقرہ کا اِبتدائی حصّہ پڑھو اَور پائوں کی طرف سورة بقرہ کا آخری حصّہ اٰمَنَ الرَّسُوْلُ آخر تک پڑھو۔'' وَالصَّحِیْحُ اَنَّہ مَوْقُوْف،مشکٰوة شریف باب دفن المیت ص ١٤٩ نیز حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے نزع کے وقت اپنے بیٹے کو وصیت میں فرمایا : ''میری قبر پر مٹی ڈالنے کے بعد اِتنی دیر ٹھہرنا جتنی دیر میں اُونٹ کو ذبح کرکے اُس کا گوشت تقسیم ہوسکتا ہے تاکہ (تمہاری دُعاء سے مجھے) ثابت قدمی نصیب ہو اَور میں اللہ کے فرشتوں کا جواب سمجھ سکوں۔'' (مشکٰوة شریف ص ١٤٩) حدیث میں ہے کہ آنحضرت ۖ دفن سے فارغ ہوکر کھڑے ہوجاتے تھے پس فرماتے تھے اپنے بھائی کے لیے اِستغفار کرو اَور خداوند ِتعالیٰ سے دُعاء مانگو کہ اِسے نکیرین کے جواب میں ثابت قدمی عطا