ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009 |
اكستان |
|
کیوں نہیں کہتے؟ ٧۔ اعمال و افعال کی تاثیرات اَور فوائد پر بزرگانِ دین کو نہایت گہری بصیرت اَور غور و فکر حاصل تھا اَذان کے یہ فوائد اُن کی سمجھ میں کیوں نہ آئے؟ ٨۔ مولوی احمد رضاخاں صاحب کے رسالہ میں قبر پر اَذان دینے کی اجازت کا ذکر تک نہیں، اپنی اٹکل اور تخمین سے اُنہوں نے اِس کو جائز کہنے کی کوشش کی ہے یہ اُن کی ذاتی رائے ہے۔ کیا ایک شخص کی ذاتی رائے مذہب کی بنیاد بن سکتی ہے؟ ٩۔ جب بھی آپ لوگوں سے اِن باتوں کی کوئی سند دریافت کی جاتی ہے تو جواب یہ ملتا ہے کہ گو قبر پر اَذان کہنا ثابت نہیں لیکن یہ کہاں لکھا ہے کہ یہ منع ہے رسالہ ہذا کے شروع میں منع کے دلائل جو حنفی فقہ کی معتبر کتابوں سے لکھے گئے ہیں اِس کے بعد آپ لوگوں کے پاس کیا گنجائش رہ جاتی ہے؟ ١٠۔ اصل اَشیاء میں حرمت ہے یا اَباحت یا توقف؟ حرمت اَور اباحت کے دلائل سخت متعارض ہیں اِس لیے یقینًا دونوں ساقط ہوجائیں گے اَور دونوں کی عدم موجودگی میں توقف کے متعین ہونے میں کیا شک ہوسکتا ہے؟ اَور جب ثابت ہوگیا کہ اَصل توقف ہے تو پھر قابل ِ غور یہ اَمر ہے کہ اَصل فی الاشیاء کے متعلق یہ اختلاف اُمورِ عادیہ کے متعلق ہے یا تعبدی اُمور کے متعلق؟ اس مسئلہ کے متعلق حنفی فقہاء کی تصریحات پیش کریں۔ واضح رہے کہ کتاب الاعتصام میں امام شاطبی رحمة اللہ علیہ نے ثابت کردیا ہے کہ یہ اختلاف تعبدی اُمور میں نہیں ہے۔( کتاب الاعتصام ج١ ص ٣٠١) ١١۔ حضرت علی مرتضٰی کرم اللہ وجہہ' نے ایک شخص کو عید کے دن نمازِ عید سے پہلے نفل پڑھتے دیکھ کر منع فرمایا اُس شخص نے جواب دیا اے امیر المؤمنین! میں جانتا ہوں کہ خداوند ِتعالیٰ نماز پڑھنے پر عذاب نہیں دے گا (کیونکہ نماز اللہ کی عبادت ہے) حضرت علی مرتضٰی کرم اللہ وجہہ' نے اِرشاد فرمایا میں جانتا ہوں کہ خداوندِ تعالیٰ کسی کام پر ثواب نہیں دیتے جب تک کہ رسول اللہ ۖ نے کیا نہ ہو یا اُس کی رغبت نہ دی ہو (اَور چونکہ یہ نمازِ نفل عید کے دن نمازِ عید سے پہلے نہ آپ ۖ نے پڑھی ہے نہ اِس کی ترغیب دی ہے) اِس لیے تیری نماز ایک فضول اور بے فائدہ کام ہے اَور بے فائدہ کام حرام ہے تو شاید خداوند ِتعالیٰ تجھے رسول اللہ ۖ کی مخالفت پر عذاب دے (مجمع البحرین)۔(باقی صفحہ ٦٢)