ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009 |
اكستان |
|
کے فتنے سے ( 5) قبر کے عذاب سے۔ ف : عمر کی برائی سے مراد یہ ہے کہ اِتنی زیادہ عمر ہوجائے کہ آخر میں قویٰ اور حواس میں فرق آجائے اور طاعت وعبادت کی ہمت وطاقت نہ رہے یا ایسی تکلیفوں میں مبتلا ہوجائے کہ لوگوں کے لیے بوجھ بن جائے۔ سینے کے فتنے سے مراد یہ ہے کہ سینے کے اَندر برے اَخلاق اَور برے عقائد جاگزیں ہوجائیں یا حق بات قبول کرنے کی صلاحیت نہ رہے یا مصائب اور بلاؤں کے تحمل کی طاقت نہ رہے۔ حضور اَکرم ۖ کی طرف سے پانچ چیزو ں کا حکم : عَنِ الْحَارِثِ الْاَشْعَرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ آمُرُکُمْ بِخَمْسٍ بِالْجَمَاعَةِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَالْہِجْرَةِ وَالْجِہَادِ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَاِنّہ مَنْ خَرَجَ مِنَ الْجَمَاعَةِ قِیْدَ شِبْرٍ فَقَدْ خَلَعَ رَبْقَةَ الْاِسْلاَ مِ مِنْ عُنُقِہ اِلاَّاَنْ یُّرَاجِعَ وَمَنْ دَعَا بِدَعْوَی الْجَاہِلِیَّةِ فَھُوَ مِنْ جُثٰی جَھَنَّمَ وَاِنْ صَامَ وَصَلّٰی وَزَعَمَ اَنَّہ مُسْلِم ۔ ( مسندِ احمد، ترمذی بحوالہ مشکوٰة شریفص ٣٢١ ) حضرت حارث اَشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ۖ نے فرمایا : میں تمہیں پانچ چیزوں کا حکم دیتا ہوں (1) مسلمانوںکی جماعتِ( حق) کے ساتھ جڑے رہو (2) امیرِ جماعت جو حکم دے اُسے سنو(3)امیرِ جماعت کی اطاعت و فرمابرداری کرو (4) ہجرت کرو(5) اللہ کی راہ میں جہاد کرو، یاد رکھو کہ جو شخص بھی جماعت ِ حق سے الگ ہوا اُس نے(گویا) اِسلام کی رسّی کو اپنی گردن سے نکال دیا ، اِلَّا یہ کہ وہ واپس آجائے، جس شخص نے جاہلیت کا سا پُکارنا پکارا وہ دو زخیوں کی جماعت میں سے ہوگیا اگرچہ وہ روزہ رکھے نماز پڑھے اور یہ کہے کہ میں مسلمان ہوں۔ ف : حدیث میں یہ جو آیا ہے کہ ''جس شخص نے جاہلیت کا ساپُکارنا پکارا'' اِس سے مراد یہ ہے کہ جس شخص نے زمانۂ جاہلیت کے رسم ورَواج کی طرف بُلایا اور اِس طرح وہ مخلوق کو خلاف ِ اسلام عقائد و نظریات اَور باطل رُسوم ورواج میں مبتلا کرنے کا باعث بنا وہ دوزخیوں کے جماعت میں سے ہوگیا۔