ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009 |
اكستان |
|
توفوائد بتلائے یُرْسِلِ السَّمَآئَ عَلَیْکُمْ مِّدْرَارًا اللہ تعالیٰ بارش نازل فرمائیں گے قحط سالی خشک سالی دُور ہوجائے گی وَیُمْدِدْکُمْ بِاَمْوَالٍ وَّبَنِیْنَ اور اللہ تعالیٰ تم کو مزید عطا فرمائیں گے مال بھی اَور نرینہ اَولاد بھی۔ مال کی کمی بھی بہت پریشانی کی بات ہے۔ اَولاد میں نرینہ اَولاد نہ ہو تو پریشانی کی بات ہے ،یہ سب چیزیں یعنی قحط سالی، مالی کمی، نرینہ اَولاد کا نہ ہونا یا کم ہوجانا یہ اُن کی قوم میں پایا جاتا تھا مگر حضرتِ نوح علیہ الصلٰوة والسلام فرماتے ہیں کہ یہ بطور سزا کے ہے تمہارے لیے، تم اِستغفار کروگے تو اللہ تعالیٰ راضی ہوجائیں گے تمہارے گناہوں کو معاف فرمادیں گے اَور یہ پریشانیاں جو اِس اِس قسم کی ہیں یہ جاتی رہیں گی۔ وَیَجْعَلْ لَّکُمْ جَنّٰتٍ وَّیَجْعَلْ لَّکُمْ اَنْھَارًا تمہارے لیے یہ باغات ہیں، باغ تیار دیر سے ہوتا ہے اَور جَل جائے درخت تو اُس کی جگہ پورا درخت مکمل پیدا ہونے میں تو بڑا وقت چاہیے یہ بھی ہوگا نہریں بھی چلیں گی یعنی پانی کی اِتنی فراوانی ہوجائے گی کہ تمام قسم کی ضرورتیں جو ہوتی ہیں اِنسان کی، پھلوں سے یا زمین کی پیداوار سے متعلق وہ سب پوری ہوں گی لیکن اُن کی قوم نہ مانی۔ حضرتِ حسن ِبصری رحمة اللہ علیہ کے بارے میں یہ نقل کرتے ہیں کہ ایک شخص اُن کے پاس آیا تو اُس نے یہی شکایت کی کہ مالی کمی ہے بہت پریشانی ہے اُنہوں نے اُسے اِستغفار بتلایا ،کسی اَور شخص نے نرینہ اَولاد کے نہ ہونے کو بتایا اُس کے لیے بھی اُنہوں نے یہی بتلایا اُس کو کہ اِستغفار کرو ،سُننے والے جو پاس بیٹھے تھے ایک صاحب، اُنہوں نے کہا کہ آپ نے اِس کو بھی اُس کو بھی اَور کوئی اَور بھی آیا تھا اُس کو بھی مختلف اَغراض کے لیے اِستغفار بتلایا ہے تو اُنہوں نے پھر یہ آیت پڑھی کہ حضرتِ نوح علیہ السلام نے جیسا کہ قرآنِ پاک میں آتا ہے اپنی قوم کو اِستغفار کا مشورہ یا حکم دیا اورتبلیغ کی اللہ کی طرف سے کہ اُنہیں اِستغفار کرنا چاہیے اور جب وہ اِستغفار کریں گے تو یہ خشک سالی جاتی رہے گی بارش ہوگی پانی کی فراوانی ہوگی پیداوار ہوگی وغیرہ وغیرہ۔ اِنسان گناہ کیوں کرتا ہے ؟ : آخر اِنسان گناہ کرتا ہی کیوں ہے اللہ تعالیٰ نے ایسا کیوں نہیں کردیا کہ گناہ ہی نہ ہو، تو حدیث ِ پاک میں آتا ہے یہ کہ گناہ سے توبہ کرنا یہ اللہ تعالیٰ کو محبوب ہے کہ کوئی اُس سے توبہ کرے اَور توبہ وہی کرے گا جو گناہگار ہوگا ملائکہ کو حکم نہیں ہے کہ وہ اِستغفار کریں کیونکہ گناہ ہے ہی نہیں ہاں اِنسانوں کو حکم ہے کہ اِستغفار کریں کیونکہ گناہ ہے جنات کو حکم ہے کہ وہ اِستغفار کریں کیونکہ گناہ ہے جانوروں کا یہ معاملہ نہیں ہے کہ وہ