Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009

اكستان

51 - 64
خلاصہ یہ ہے کہ اِسلامی تعلیمات کی روشنی میں یہ تمام خیالات باطل ہیں بلکہ نقل کے خلاف ہونے کے علاوہ عقل کے بھی خلاف ہیں۔
ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ  : 
من گھڑت اور ایجاد کردہ باتوں کی کوئی بنیاد تو ہوتی نہیں لیکن جب جاہلوں یا اُن کے گمراہ کن رہنمائوں سے اِن باتوں کے بارے میں سوال کیا جاتا ہے جو عوام میں مشہور ہو گئی ہیں تو وہ من گھڑت   روایتیں اورغلط سلط دلیلیں پیش کرنا شروع کردیتے ہیں۔ چنانچہ صفر کے مہینے کے منحوس ہونے کے متعلق    بھی اِسی قسم کی ایک روایت پیش کی جاتی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں  :
مَنْ بَشَّرَنِیْ بِخُرُوْجِ صَفَرَ بَشَّرْتُہ بِالْجَنَّةِ ۔ (موضوعات ملا علی قاری ص ٦٩)
'' جو شخص مجھے (یعنی بقول اُن لوگوں کے حضور  ۖ  کو )صفر کے مہینے کے ختم ہونے کی خوشخبری دے گا میں اُس کو جنت کی بشارت دُوں گا''۔
اِس روایت سے یہ لوگ صفر کے مہینہ کے منحوس اور نامراد ہونے کی دلیل پکڑتے ہیں اور کہتے ہیں  کہ صفر میں نحوست تھی اِسی لیے تو نبی  ۖ نے صفر صحیح سلامت گزرنے پر جنت کی بشارت دی ہے۔
اِس سلسلے میں یاد رکھنا چاہیے کہ اوّل تو یہ حدیث ہی صحیح نہیں بلکہ من گھڑت اورموضوع ہے یعنی حضور  ۖ سے صحیح سند کے ساتھ اِس کا ثبوت نہیں بلکہ بعد کے لوگوں نے خود گھڑ کر اِس کی نسبت آپ  ۖ  کی طرف کردی ہے ، چنانچہ خود ملاعلی قاری رحمہ اللہ جو بہت بڑے جلیل القدر محدث ہیںوہ اسے اپنی کتاب ''الموضوعات الکبیر''میں درج فرماکر اِس کو بے بنیاد اوربے اَصل قرار دے رہے ہیں ۔ دُوسرے اِس من گھڑت روایت کے مقابلے میں بے شمار صحیح احادیث صفر کے منحوس اور نامراد ہونے کی نفی کررہی ہیں لہٰذا  صحیح احادیث کے مقابلہ میں موضوع (من گھڑت )روایت پیش کرنا کسی طرح بھی صحیح نہیں۔ تیسرے بذاتِ خود اس روایت میں صفر کے مہینہ کے منحوس ہونے کی کوئی دلیل بلکہ اِشارہ تک بھی نہیں، لہٰذا اِس روایت کے الفاظ سے صفر کے مہینے کو منحوس سمجھنا صرف اپنا اختراع اورخیال ہے، چنانچہ اس روایت کے الفاظ پر غور  کرنے سے ہر صاحب ِعقل اِس بات کو بخوبی سمجھ سکتا ہے۔ چوتھے تھوڑی دیر کے لیے اِس روایت کے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 اِنسان گناہ کیوں کرتا ہے ؟ : 6 3
5 گناہوں کا اعتراف ضروری ہے مگر صرف اللہ کے سامنے : 7 3
6 بار بار گناہ کرنے والوں میں یا توبہ کرنے والوں میں شمار ہو گا ؟ : 8 3
7 اللہ کی رحمت نہ ہو تو معمولی بات بھی بڑاگناہ بن سکتی ہے : 9 3
8 دربارِ رسالت ۖ کا اَدب : 9 3
9 بڑی غلطی وہ ہے جو اللہ کی نظر میںبڑی ہو : 10 3
10 ملفوظات شیخ الاسلام 11 1
11 وفیات 12 1
12 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 13 1
13 حضرت اَقدس کا خط 19 1
14 حضرت اِبراہیم رضی اللہ عنہ 21 1
15 بو بکر و عمر ، عثمان و علی رضی اللہ عنہم 31 1
16 تربیت ِ اَولاد 32 1
17 بچوں کی پرورش سے متعلق احادیث ِنبویہ 32 16
18 بچوں کی پرورش میں مصیبتیں جھیلنے اوردُودھ پلانے کی فضیلت : 32 16
19 لڑکیوں کی پرورش کرنے کی فضیلت : 33 16
20 حمل ساقط ہوجانے اورزچہ بچہ کے مر جانے کی فضیلت : 33 16
21 دفن کے بعد اَذان کہنے کا مسئلہ 35 1
22 دفن کے بعد شرعی طور پر کیا کرنا چاہیے ؟ : 35 21
23 حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے نزع کے وقت اپنے بیٹے کو وصیت میں فرمایا 35 21
24 ۔ اصل اَشیاء میں حرمت ہے یا اَباحت یا توقف؟ 45 21
25 گلدستہ ٔ اَحادیث 46 1
26 پانچ دُعائیں قبول کی جاتی ہیں : 46 25
27 حضور علیہ الصلوة والسلام پانچ چیزوں سے پناہ مانگا کرتے تھے : 46 25
28 حضور اَکرم ۖ کی طرف سے پانچ چیزو ں کا حکم : 47 25
29 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 48 1
30 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 48 29
31 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 48 29
32 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 49 29
33 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 51 29
34 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 52 29
35 بریلوی مکتبہ فکر کے اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان صاحب کا فتویٰ : 54 29
36 غیر مقلدین حضرات سے رفع ِیدین سے متعلق دس سوالات 56 1
37 دینی مسائل 61 1
38 ( طلاق دینے کا بیان ) 61 37
39 طلاقِ صریح اور طلاقِ بائن سے متعلق ایک ضابطہ : 61 37
40 رُخصتی سے قبل طلاق کا بیان : 61 37
41 بقیہ : دفن کے بعد اَذان کہنے کا مسئلہ 62 21
Flag Counter