ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009 |
اكستان |
|
اللہ کی رحمت نہ ہو تو معمولی بات بھی بڑاگناہ بن سکتی ہے : معنٰی یہ ہے کہ اگر خدا کی رحمت نہ ہو تو پھر تو بڑی سخت بات بن سکتی ہے۔ اِس پر مجھے خیال آتا ہے ویسے کہ ابوبکر اَور عمر رضی اللہ عنہما سے افضل تواُمت میں اَور کوئی نہیں ہے بعد میں ہی ہے دُوسروں کا درجہ افضلیت میں ،مرد ہوں یا عورتیں ہوں سب میںافضل ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں اُن کے بعد حضرتِ عمر رضی اللہ عنہ ہیں اَور دونوں کے بارے میں یہ آتا ہے کَادَ الْخَیِّرَانِ یَھْلِک قریب تھا کہ یہ دو بڑے اچھے لوگ نیکوکارہلاک ہوجائیں اَور بات کیا تھی؟ وہی تھی جو سورۂ حجرات میں آتی ہے لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہ وَاتَّقُوا اللّٰہَ اَور لَا تَرْفَعَوُاْ اَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ کہ رسول اللہ ۖ کی آواز سے زیادہ آواز نہ اُٹھائو ، زیادہ زور سے بولنا یہ بھی گستاخی ہے وَلَا تَجْھَرُوْا لَہ بِالْقَوْلِ کَجَھْرِ بَعْضِکُمْ لِبَعْضٍ جیسے ایک دُوسرے سے زور زور سے بول لیتے ہیں اِس طرح نہ کرو رسول اللہ ۖ کے ساتھ۔ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُکُمْ وَاَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ کہ تمہارے عمل ضائع چلے جائیں خدا کی نظر میں معاذا اللہ اَور تمہیں پتہ بھی نہ چلے۔ یہ گناہ کیسا ہوا؟ زبان سے متعلق، رفع ِ صوت گلے سے متعلق ،اَلفاظ زبان سے متعلق، بظاہر غور کیا جائے کوئی (بڑا )عملی گناہ اُس نے نہیں کیا لیکن اِتنی سی بات پر بھی یہ فرمادیا گیا کہ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُکُمْ وَاَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ ۔ دربارِ رسالت ۖ کا اَدب : توحضرتِ ابوبکر اَور حضرتِ عمر رضی اللہ عنہما بعد میں بہت آہستہ بات کرتے تھے بعض دفعہ دہرانی پڑتی تھی کہ کیا کہہ رہے ہیں ذرا زور سے بتائیں حالانکہ حضرتِ عمر رضی اللہ عنہ جَہِیْرُ الصَّوْتْ تھے ۔ حضرتِ ثابت ابن قیس ابن ِ شماس جو ہیں وہ تو گھر میں بیٹھ گئے وہ رسول اللہ ۖ کے بہت مقرب صحابی تھے فصیح اللسان تھے جہیر الصوت تھے لائوڈ سپیکر تو ہوتا نہیں تھا تو خطیب اگر اچھا بھی ہو اَور آواز بلند نہ ہو تو بڑی دِقت کی بات ہوتی تھی خطابت کے لوازمات میں سے یہ تھا کہ اچھی اَور بڑی آواز ہو تو یہ خطیب تھے رسول اللہ ۖ کے۔تو جب بھی بولتے تھے کیونکہ آواز قدرتی بڑی تھی تو وہ زیادہ آواز ہوتی تھی جب یہ آیتیں اُتریں تو وہ گھر میں بیٹھ گئے آئے ہی نہیں (سامنے) آتے ہوں گے نماز کو اَور خاموشی سے چلے جاتے ہوں گے رسول اللہ ۖ کے سامنے ہی نہیں پڑے تو رسولِ کریم علیہ الصلٰوة والتسلیم نے پوچھا کہ وہ کہاں