Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009

اكستان

9 - 64
اللہ کی رحمت نہ ہو تو معمولی بات بھی بڑاگناہ بن سکتی ہے  : 
معنٰی یہ ہے کہ اگر خدا کی رحمت نہ ہو تو پھر تو بڑی سخت بات بن سکتی ہے۔  اِس پر مجھے خیال آتا ہے ویسے کہ ابوبکر اَور عمر رضی اللہ عنہما سے افضل تواُمت میں اَور کوئی نہیں ہے بعد میں ہی ہے دُوسروں کا درجہ افضلیت میں ،مرد ہوں یا عورتیں ہوں سب میںافضل ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں اُن کے بعد حضرتِ عمر رضی اللہ عنہ ہیں اَور دونوں کے بارے میں یہ آتا ہے  کَادَ الْخَیِّرَانِ یَھْلِک  قریب تھا کہ یہ دو بڑے اچھے لوگ نیکوکارہلاک ہوجائیں اَور بات کیا تھی؟ وہی تھی جو سورۂ حجرات میں آتی ہے لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہ وَاتَّقُوا اللّٰہَ   اَور  لَا تَرْفَعَوُاْ اَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ   کہ رسول اللہ  ۖ  کی آواز سے زیادہ آواز نہ اُٹھائو ، زیادہ زور سے بولنا یہ بھی گستاخی ہے  وَلَا تَجْھَرُوْا لَہ بِالْقَوْلِ کَجَھْرِ بَعْضِکُمْ لِبَعْضٍ جیسے ایک دُوسرے سے زور زور سے بول لیتے ہیں اِس طرح نہ کرو رسول اللہ  ۖ  کے ساتھ۔   اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُکُمْ وَاَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ  کہ تمہارے عمل ضائع چلے جائیں خدا کی نظر میں معاذا اللہ اَور تمہیں پتہ بھی نہ چلے۔ یہ گناہ کیسا ہوا؟ زبان سے متعلق، رفع ِ صوت گلے سے متعلق ،اَلفاظ زبان سے متعلق، بظاہر غور کیا جائے کوئی (بڑا )عملی گناہ اُس نے نہیں کیا لیکن اِتنی سی بات پر بھی یہ فرمادیا گیا کہ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُکُمْ وَاَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ  ۔
دربارِ رسالت  ۖ  کا اَدب  :
توحضرتِ ابوبکر اَور حضرتِ عمر رضی اللہ عنہما  بعد میں بہت آہستہ بات کرتے تھے بعض دفعہ دہرانی پڑتی تھی کہ کیا کہہ رہے ہیں ذرا زور سے بتائیں حالانکہ حضرتِ عمر رضی اللہ عنہ جَہِیْرُ الصَّوْتْ  تھے ۔
حضرتِ ثابت ابن قیس ابن ِ شماس جو ہیں وہ تو گھر میں بیٹھ گئے وہ رسول اللہ  ۖ  کے بہت مقرب صحابی تھے فصیح اللسان تھے جہیر الصوت تھے لائوڈ سپیکر تو ہوتا نہیں تھا تو خطیب اگر اچھا بھی ہو اَور آواز بلند نہ ہو تو بڑی دِقت کی بات ہوتی تھی خطابت کے لوازمات میں سے یہ تھا کہ اچھی اَور بڑی آواز ہو تو یہ خطیب تھے رسول اللہ  ۖ  کے۔تو جب بھی بولتے تھے کیونکہ آواز قدرتی بڑی تھی تو وہ زیادہ آواز ہوتی تھی جب یہ آیتیں اُتریں تو وہ گھر میں بیٹھ گئے آئے ہی نہیں (سامنے) آتے ہوں گے نماز کو اَور خاموشی سے چلے جاتے ہوں گے رسول اللہ  ۖ  کے سامنے ہی نہیں پڑے تو رسولِ کریم علیہ الصلٰوة والتسلیم نے پوچھا کہ وہ کہاں
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 اِنسان گناہ کیوں کرتا ہے ؟ : 6 3
5 گناہوں کا اعتراف ضروری ہے مگر صرف اللہ کے سامنے : 7 3
6 بار بار گناہ کرنے والوں میں یا توبہ کرنے والوں میں شمار ہو گا ؟ : 8 3
7 اللہ کی رحمت نہ ہو تو معمولی بات بھی بڑاگناہ بن سکتی ہے : 9 3
8 دربارِ رسالت ۖ کا اَدب : 9 3
9 بڑی غلطی وہ ہے جو اللہ کی نظر میںبڑی ہو : 10 3
10 ملفوظات شیخ الاسلام 11 1
11 وفیات 12 1
12 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 13 1
13 حضرت اَقدس کا خط 19 1
14 حضرت اِبراہیم رضی اللہ عنہ 21 1
15 بو بکر و عمر ، عثمان و علی رضی اللہ عنہم 31 1
16 تربیت ِ اَولاد 32 1
17 بچوں کی پرورش سے متعلق احادیث ِنبویہ 32 16
18 بچوں کی پرورش میں مصیبتیں جھیلنے اوردُودھ پلانے کی فضیلت : 32 16
19 لڑکیوں کی پرورش کرنے کی فضیلت : 33 16
20 حمل ساقط ہوجانے اورزچہ بچہ کے مر جانے کی فضیلت : 33 16
21 دفن کے بعد اَذان کہنے کا مسئلہ 35 1
22 دفن کے بعد شرعی طور پر کیا کرنا چاہیے ؟ : 35 21
23 حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے نزع کے وقت اپنے بیٹے کو وصیت میں فرمایا 35 21
24 ۔ اصل اَشیاء میں حرمت ہے یا اَباحت یا توقف؟ 45 21
25 گلدستہ ٔ اَحادیث 46 1
26 پانچ دُعائیں قبول کی جاتی ہیں : 46 25
27 حضور علیہ الصلوة والسلام پانچ چیزوں سے پناہ مانگا کرتے تھے : 46 25
28 حضور اَکرم ۖ کی طرف سے پانچ چیزو ں کا حکم : 47 25
29 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 48 1
30 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 48 29
31 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 48 29
32 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 49 29
33 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 51 29
34 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 52 29
35 بریلوی مکتبہ فکر کے اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان صاحب کا فتویٰ : 54 29
36 غیر مقلدین حضرات سے رفع ِیدین سے متعلق دس سوالات 56 1
37 دینی مسائل 61 1
38 ( طلاق دینے کا بیان ) 61 37
39 طلاقِ صریح اور طلاقِ بائن سے متعلق ایک ضابطہ : 61 37
40 رُخصتی سے قبل طلاق کا بیان : 61 37
41 بقیہ : دفن کے بعد اَذان کہنے کا مسئلہ 62 21
Flag Counter