ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( طلاق دینے کا بیان ) طلاقِ صریح اور طلاقِ بائن سے متعلق ایک ضابطہ : 1 ۔ طلاق صریح رجعی کے الفاظ کہنے کے بعد پھر طلاق صریح خواہ رجعی ہو یا بائن ہو،کے الفاظ کہے ہوں تو دُوسری طلاق واقع ہوجاتی ہے۔ مثلاً پہلے کہا تجھے طلاق ہے پھر دوبارہ کہا تجھے طلاق ہے یا کہا اِتنے مال کے عوض تجھے طلاق دی تو دُوسری طلاق بھی پڑگئی۔ 2 ۔ طلاقِ صریح رجعی کے بعد طلاقِ بائن کنایہ الفاظ سے دی جائے تو دُوسری طلاق پڑجاتی ہے۔ 3 ۔ طلاقِ بائن خواہ خلع کے لیے ذریعہ ہو یا کنایہ سے ہو اُس کے بعد طلاق ِ صریح رجعی دی جائے تو وہ واقع ہوجاتی ہے۔ 4 ۔ طلاقِ بائن خواہ لفظ کنایہ سے ہو یا خلع سے ہو یا لفظ ِ صریح سے ہو مثلاً مال کے عوض طلاق سے ہو اُس کے بعد اگر کنایہ لفظ سے طلاقِ بائن دی جائے تو وہ نہیں پڑتی جبکہ دُوسری کو پہلی کی خبر بنانا ممکن ہو۔ ہاں اگر ایسا کرنا ممکن نہ ہو مثلاً شوہر نے کہا تو فارغ ہے اور پھر کچھ دیر بعد کہا تُو دُوسری مرتبہ فارغ ہے تو چونکہ دُوسری طلاق کو پہلی کی خبر بنانا ممکن نہیں ہے لہٰذا دُوسری طلاق واقع ہوجائے گی۔ 5 ۔ طلاقِ بائن خواہ لفظ ِ کنایہ سے ہو یا خلع سے دی ہو پھر عدت ہی میں بائن صریح مثلاً مال کے عوض طلاق دی تو دُوسری طلاق بھی واقع ہوجائے گی البتہ اِس صورت میں عورت کے ذمہ مال نہیں آئے گا کیونکہ مال اِس وجہ سے آتا ہے کہ عورت کو فوری خلاصی مل جائے جو کہ اُس کو طلاقِ بائن سے پہلے ہی حاصل ہوچکی ہے۔ رُخصتی سے قبل طلاق کا بیان : مسئلہ : ابھی رخصتی نہ ہونے پائی تھی کہ شوہر نے طلاق دے دی یا رُخصتی تو ہوگئی لیکن خلوت ِصحیحہ سے پہلے ہی شوہر نے طلاق دے دی تو طلاقِ بائن پڑی چاہے صریح لفظوں میں طلاق دی ہو یا کنایہ لفظوں میں۔ اور ایسی عورت کے لیے طلاق کی عدت بھی کچھ نہیں ہے۔ طلاق ملنے کے فورًا بعد دُوسرے مرد سے نکاح کر