Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009

اكستان

36 - 64
فرمادیں کیونکہ اَب اِس سے پوچھا جارہا ہے۔ (مشکٰوة شریف باب عذاب القبر) 
نیز آنحضرت  ۖ نے سعید صاحبزادہ حضرت ابراہیم اَور عثمان بن مظعون کی قبر پر پانی چھڑکنے کا حکم دیا ہے۔ (ابن ِ ماجہ، ابوداو'د، بزار وغیرہ بحوالہ شامی ج١  ص ٨٣٨) 
اِن روایات سے معلوم ہوا کہ قبر پر پانی چھڑکنے کے بعد سب لوگ کچھ دیر بیٹھ کر میت کے لیے گناہوں کی بخشش اَور مُنکر نکیر کے جوابات پر ثابت قدمی کی دُعا مانگیں اور یہ بیٹھنا اِتنی دیر تک ہو کہ جتنی دیر اُونٹ ذبح کرنے، اُس کی کھال اُتارنے گوشت بنانے اَور بانٹنے پر لگتی ہے کیونکہ اُونٹ کی جان بھی دیر سے نکلتی ہے، چمڑا اُتارنے پر بھی بہت وقت خرچ ہوتا ہے، گوشت کاٹنا اَور تقسیم کرنا بھی بڑا کام ہے۔ درحقیقت مسلمان بھائی پر یہ بہت بڑا احسان ہے۔ ایک مسافر آج ہی نئی منزل اَور نئی دُنیا میں آیا ہے شام کا وقت ہے۔ دین ِ اسلام کے بنیادی اُصولوں پر ایمان کی پڑتال اَور تحقیقات درپیش ہے۔ مسلمان بھائیوں کا آخری احسان اُس پر یہ ہے کہ نہایت خاموشی توجہ اَور زاری سے اُس کے واسطے دُعا و اِلتجا کریں ،کیونکہ میت پر نہایت خطرناک وقت ہے، کئی من مٹی کے نیچے پڑا ہے۔ ہماری آواز کسی مادی اَور طبعی ذریعہ سے اُسے ہرگز نہیں پہنچ سکتی بلکہ خداوند ِتعالیٰ کے پہنچانے سے ہی پہنچ سکتی ہے اَور خداوند ِتعالیٰ کی رحمت کو فقط سنت طریقوں سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔ یہاں بدعات کو تراشنے اور ایجاد کرنے کی بجائے سنت کی پناہ لینی چاہیے۔ اگر اپنے قیاس سے اپنی عقل کی ایجاد سے، اَذان یا کوئی اَور بناوٹی کام کیا تو میت کی حق تلفی بھی ہوئی اَور سُنّت سے محرومی بھی ہوئی،
اِستغفار اَور دُعاء کے ساتھ میت کے سر اور پائوں کی طرف سورہ بقرہ کا اّول آخر پڑھنا بھی حدیث سے ثابت ہے۔ اَحناف و شوافع اِس کے قائل ہیں۔ ملاحظہ ہو شامی ج١ ص ٨٣٨ کتاب الاذکار اَز  امام نووی ص ٧٤، اَشعة اللمعات شرح مشکٰوة شیخ عبد الحق محدث دہلوی ج١  ص ١٣٠) 
جو لوگ قبر پر اَذان کہنے کے لیے یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ اَذان کے اَلفاظ سے میت کو جوابات کی تعلیم اَور تلقین ہوتی ہے وہ اَذان کے الفاظ کا سورہ بقرہ کے اوّل آخر سے مقابلہ کرکے دیکھیں۔ 
١۔  اذان کے الفاظ قرآنی الفاظ نہیں ہیں اَور سورة بقرہ کے اوّل و آخر قرآن کریم کی ایسی آیات ہیں جن کے فضائل بے شمار ہیں۔ 
٢۔  سورہ بقرہ کا اوّل آخر حدیث سے ثابت ہے۔ اِس پر بزرگانِ دین کا عمل بھی ثابت ہے لیکن
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 اِنسان گناہ کیوں کرتا ہے ؟ : 6 3
5 گناہوں کا اعتراف ضروری ہے مگر صرف اللہ کے سامنے : 7 3
6 بار بار گناہ کرنے والوں میں یا توبہ کرنے والوں میں شمار ہو گا ؟ : 8 3
7 اللہ کی رحمت نہ ہو تو معمولی بات بھی بڑاگناہ بن سکتی ہے : 9 3
8 دربارِ رسالت ۖ کا اَدب : 9 3
9 بڑی غلطی وہ ہے جو اللہ کی نظر میںبڑی ہو : 10 3
10 ملفوظات شیخ الاسلام 11 1
11 وفیات 12 1
12 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 13 1
13 حضرت اَقدس کا خط 19 1
14 حضرت اِبراہیم رضی اللہ عنہ 21 1
15 بو بکر و عمر ، عثمان و علی رضی اللہ عنہم 31 1
16 تربیت ِ اَولاد 32 1
17 بچوں کی پرورش سے متعلق احادیث ِنبویہ 32 16
18 بچوں کی پرورش میں مصیبتیں جھیلنے اوردُودھ پلانے کی فضیلت : 32 16
19 لڑکیوں کی پرورش کرنے کی فضیلت : 33 16
20 حمل ساقط ہوجانے اورزچہ بچہ کے مر جانے کی فضیلت : 33 16
21 دفن کے بعد اَذان کہنے کا مسئلہ 35 1
22 دفن کے بعد شرعی طور پر کیا کرنا چاہیے ؟ : 35 21
23 حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے نزع کے وقت اپنے بیٹے کو وصیت میں فرمایا 35 21
24 ۔ اصل اَشیاء میں حرمت ہے یا اَباحت یا توقف؟ 45 21
25 گلدستہ ٔ اَحادیث 46 1
26 پانچ دُعائیں قبول کی جاتی ہیں : 46 25
27 حضور علیہ الصلوة والسلام پانچ چیزوں سے پناہ مانگا کرتے تھے : 46 25
28 حضور اَکرم ۖ کی طرف سے پانچ چیزو ں کا حکم : 47 25
29 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 48 1
30 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 48 29
31 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 48 29
32 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 49 29
33 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 51 29
34 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 52 29
35 بریلوی مکتبہ فکر کے اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان صاحب کا فتویٰ : 54 29
36 غیر مقلدین حضرات سے رفع ِیدین سے متعلق دس سوالات 56 1
37 دینی مسائل 61 1
38 ( طلاق دینے کا بیان ) 61 37
39 طلاقِ صریح اور طلاقِ بائن سے متعلق ایک ضابطہ : 61 37
40 رُخصتی سے قبل طلاق کا بیان : 61 37
41 بقیہ : دفن کے بعد اَذان کہنے کا مسئلہ 62 21
Flag Counter