Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009

اكستان

8 - 64
نے یہ گناہ کیا ہے تو اعتراف کا مطلب پھر کیا ہے؟ اعتراف کا مطلب یہ ہے کہ اپنے دل میں اعتراف کرے کہ واقعی میں نے برا کام کیا مجھ سے بہت بڑی غلطی ہوئی ہے نافرمانی ہوئی ندامت اُس کے دل میں آئے، ندامت دل میں لانا یہ اعتراف ہے۔ اعتراف سے مراد اپنے اَور اللہ کے درمیان اعتراف کرنا ہے مخلوق کے سامنے گناہ کا اِظہار کرکے پھر اِستغفار کرنا پھر اِعتراف کرنا یہ مطلب نہیں ہے اِس کا تو اِنَّ الْعَبْدَ اِذَا اعْتَرَفَ   جب بندہ اپنے دل میں مان لیتا ہے یہ بات کہ میں پُر تقصیر ہوں مجھ سے غلطی ہوئی ہے  ثُمَّ تَابَ  پھر وہ اللہ کی طرف رُجوع کرتا ہے   تَابَ اللّٰہُ عَلَیْہِ  اللہ تعالیٰ اُس کی توبہ قبول فرماتے ہیں۔   ١
بار بار گناہ کرنے والوں میں  یا  توبہ کرنے والوں میں شمار ہو گا ؟  :
ایک بات یہ بھی ہوتی ہے اِنسان سے کہ اُس نے توبہ کرلی اَور پھر گناہ کرلیا پھر کہتا ہے آئندہ کبھی نہیں کروں گا ایسا، تھوڑی دیر گزرتی ہے پھر وہی کرلیتا ہے پھر کہتا ہے ہرگز نہیں کروں گا اَور کبھی نہیں کروں گا وغیرہ وغیرہ لیکن تھوڑے عرصے بعد پھر وہ کام کرلیتا ہے گناہ کا،تو یہ آدمی اللہ تعالیٰ کے یہاں بار بار گناہ کرنے والوں میں لکھا جائے گا یا بار بار توبہ کرنے والوں میں اِس کو لکھا جائے گا کیونکہ دونوں باتیں بار بار پائی جارہی ہیں  گناہ بھی بار بار اَور توبہ بھی بار بار۔ تو یہاں حدیث شریف میں آتا ہے  مَااَصَرَّ مَنِ اسْتَغْفَرَ   جو آدمی خدا سے اِستغفار کرتا رہے اُس کو اللہ کے یہاں اُن لوگوں میں شمار نہیں کیا جائے گا کہ جو گناہ پر جمے ہوئے ہیں  وَاِنْ عَادَ فِی الْیَوْمِ سَبْعِیْنَ مَرَّةً   ٢  اگرچہ وہ دن میں اُس گناہ کو ستّر دفعہ کرلے اَور ستّر ہی دفعہ توبہ کرلے تو اُس کو یہ نہیں لکھا جائے گا اللہ کے یہاں کہ یہ گناہ پر جما ہوا ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ کُلُّکُمْ خَطَّائُ وْنَ  تم سب کے سب بار بار غلطیاں کرنے والے ہو کوئی ایسا نہیں ہے جس سے غلطی نہ ہوتی ہو بلکہ یہ سمجھ لیں کہ بار بار ہوتی ہے یا  خَطَّائُ وْنَ  کا ترجمہ بڑی بڑی غلطیاں کرنے والے ہو ۔
    ١  ان سے مراد وہ گناہ ہیں جو حقوق اللہ سے متعلق ہوتے ہیںاور جو گناہ بندوں کے حقوق سے تعلق رکھتے ہوں اُن میں صرف دل میں ندامت اور اعتراف کافی نہیں ہے جس بندہ کاحق تلف کیا اور اُس کے ساتھ ظلم و زیادتی کی ہواُس کو اُس کا حق ادا کرنا یا اُس سے معاف کرانا بھی ضروری اور لازمی ہے اِس کے بغیر اللہ تعالیٰ بھی معاف نہیں فرماتے۔(محمود میاں غفرلہ)    ٢   مشکوة شریف  ص٢٠٤
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 اِنسان گناہ کیوں کرتا ہے ؟ : 6 3
5 گناہوں کا اعتراف ضروری ہے مگر صرف اللہ کے سامنے : 7 3
6 بار بار گناہ کرنے والوں میں یا توبہ کرنے والوں میں شمار ہو گا ؟ : 8 3
7 اللہ کی رحمت نہ ہو تو معمولی بات بھی بڑاگناہ بن سکتی ہے : 9 3
8 دربارِ رسالت ۖ کا اَدب : 9 3
9 بڑی غلطی وہ ہے جو اللہ کی نظر میںبڑی ہو : 10 3
10 ملفوظات شیخ الاسلام 11 1
11 وفیات 12 1
12 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 13 1
13 حضرت اَقدس کا خط 19 1
14 حضرت اِبراہیم رضی اللہ عنہ 21 1
15 بو بکر و عمر ، عثمان و علی رضی اللہ عنہم 31 1
16 تربیت ِ اَولاد 32 1
17 بچوں کی پرورش سے متعلق احادیث ِنبویہ 32 16
18 بچوں کی پرورش میں مصیبتیں جھیلنے اوردُودھ پلانے کی فضیلت : 32 16
19 لڑکیوں کی پرورش کرنے کی فضیلت : 33 16
20 حمل ساقط ہوجانے اورزچہ بچہ کے مر جانے کی فضیلت : 33 16
21 دفن کے بعد اَذان کہنے کا مسئلہ 35 1
22 دفن کے بعد شرعی طور پر کیا کرنا چاہیے ؟ : 35 21
23 حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے نزع کے وقت اپنے بیٹے کو وصیت میں فرمایا 35 21
24 ۔ اصل اَشیاء میں حرمت ہے یا اَباحت یا توقف؟ 45 21
25 گلدستہ ٔ اَحادیث 46 1
26 پانچ دُعائیں قبول کی جاتی ہیں : 46 25
27 حضور علیہ الصلوة والسلام پانچ چیزوں سے پناہ مانگا کرتے تھے : 46 25
28 حضور اَکرم ۖ کی طرف سے پانچ چیزو ں کا حکم : 47 25
29 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 48 1
30 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 48 29
31 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 48 29
32 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 49 29
33 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 51 29
34 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 52 29
35 بریلوی مکتبہ فکر کے اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان صاحب کا فتویٰ : 54 29
36 غیر مقلدین حضرات سے رفع ِیدین سے متعلق دس سوالات 56 1
37 دینی مسائل 61 1
38 ( طلاق دینے کا بیان ) 61 37
39 طلاقِ صریح اور طلاقِ بائن سے متعلق ایک ضابطہ : 61 37
40 رُخصتی سے قبل طلاق کا بیان : 61 37
41 بقیہ : دفن کے بعد اَذان کہنے کا مسئلہ 62 21
Flag Counter