ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009 |
اكستان |
|
نے یہ گناہ کیا ہے تو اعتراف کا مطلب پھر کیا ہے؟ اعتراف کا مطلب یہ ہے کہ اپنے دل میں اعتراف کرے کہ واقعی میں نے برا کام کیا مجھ سے بہت بڑی غلطی ہوئی ہے نافرمانی ہوئی ندامت اُس کے دل میں آئے، ندامت دل میں لانا یہ اعتراف ہے۔ اعتراف سے مراد اپنے اَور اللہ کے درمیان اعتراف کرنا ہے مخلوق کے سامنے گناہ کا اِظہار کرکے پھر اِستغفار کرنا پھر اِعتراف کرنا یہ مطلب نہیں ہے اِس کا تو اِنَّ الْعَبْدَ اِذَا اعْتَرَفَ جب بندہ اپنے دل میں مان لیتا ہے یہ بات کہ میں پُر تقصیر ہوں مجھ سے غلطی ہوئی ہے ثُمَّ تَابَ پھر وہ اللہ کی طرف رُجوع کرتا ہے تَابَ اللّٰہُ عَلَیْہِ اللہ تعالیٰ اُس کی توبہ قبول فرماتے ہیں۔ ١ بار بار گناہ کرنے والوں میں یا توبہ کرنے والوں میں شمار ہو گا ؟ : ایک بات یہ بھی ہوتی ہے اِنسان سے کہ اُس نے توبہ کرلی اَور پھر گناہ کرلیا پھر کہتا ہے آئندہ کبھی نہیں کروں گا ایسا، تھوڑی دیر گزرتی ہے پھر وہی کرلیتا ہے پھر کہتا ہے ہرگز نہیں کروں گا اَور کبھی نہیں کروں گا وغیرہ وغیرہ لیکن تھوڑے عرصے بعد پھر وہ کام کرلیتا ہے گناہ کا،تو یہ آدمی اللہ تعالیٰ کے یہاں بار بار گناہ کرنے والوں میں لکھا جائے گا یا بار بار توبہ کرنے والوں میں اِس کو لکھا جائے گا کیونکہ دونوں باتیں بار بار پائی جارہی ہیں گناہ بھی بار بار اَور توبہ بھی بار بار۔ تو یہاں حدیث شریف میں آتا ہے مَااَصَرَّ مَنِ اسْتَغْفَرَ جو آدمی خدا سے اِستغفار کرتا رہے اُس کو اللہ کے یہاں اُن لوگوں میں شمار نہیں کیا جائے گا کہ جو گناہ پر جمے ہوئے ہیں وَاِنْ عَادَ فِی الْیَوْمِ سَبْعِیْنَ مَرَّةً ٢ اگرچہ وہ دن میں اُس گناہ کو ستّر دفعہ کرلے اَور ستّر ہی دفعہ توبہ کرلے تو اُس کو یہ نہیں لکھا جائے گا اللہ کے یہاں کہ یہ گناہ پر جما ہوا ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ کُلُّکُمْ خَطَّائُ وْنَ تم سب کے سب بار بار غلطیاں کرنے والے ہو کوئی ایسا نہیں ہے جس سے غلطی نہ ہوتی ہو بلکہ یہ سمجھ لیں کہ بار بار ہوتی ہے یا خَطَّائُ وْنَ کا ترجمہ بڑی بڑی غلطیاں کرنے والے ہو ۔ ١ ان سے مراد وہ گناہ ہیں جو حقوق اللہ سے متعلق ہوتے ہیںاور جو گناہ بندوں کے حقوق سے تعلق رکھتے ہوں اُن میں صرف دل میں ندامت اور اعتراف کافی نہیں ہے جس بندہ کاحق تلف کیا اور اُس کے ساتھ ظلم و زیادتی کی ہواُس کو اُس کا حق ادا کرنا یا اُس سے معاف کرانا بھی ضروری اور لازمی ہے اِس کے بغیر اللہ تعالیٰ بھی معاف نہیں فرماتے۔(محمود میاں غفرلہ) ٢ مشکوة شریف ص٢٠٤