Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009

اكستان

49 - 64
ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید  : 
جیسا کہ پہلے گزر چکا کہ زمانۂ جاہلیت میں ماہِ صفر کے متعلق بکثرت مصیبتیں اور بلائیں نازل ہونے کا اعتقادرکھا جاتا تھااورآج مذہبی لوگوں نے بھی اِس مہینہ کو مصیبتوں اورآفتوں سے بھرپور قرار دیا ہے حتی کہ لاکھوں کے حساب سے آفات اوربلیات کے نازل ہونے کی تعدادبھی نقل کردی ہے اوراِسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ (نعوذ باللہ)جلیل القدر انبیاء علہیم الصلٰوة والسلام کو بھی اِس مہینہ میں مبتلائِ مصیبت ہونا قرار دیا ہے اورپھر خود ہی اُنہوں نے اِن مصیبتوں سے بچنے کے طریقے بھی ذکر کردیے ہیں ۔ یہ سب من گھڑت اور اپنی طرف سے بنائی ہوئی باتیں ہیں جن کی قرآن وحدیث ، صحابہ وتابعین ، ائمہ مجتہدین اورسلفِ صالحین میں سے کسی سے بھی کوئی صحیح سند نہیں کیونکہ قرآن وسنت کی رُو سے بنیادی طورپر خود نحوست اوراِس مہینہ میں مصیبتوں اورآفتوں کا نازل ہونا ہی باطل ہے بلکہ یہ جاہلیت کا ایجاد کردہ نظریہ ہے تواِس پر جو بنیاد بھی رکھی جائے گی وہ یقینا باطل اورغلط ہی ہوگی ۔ رحمت ِعالم  ۖ  نے اپنے صاف اورواضح اِرشادات کے ذریعے زمانۂ جاہلیت کے توہمات اور قیامت تک پیدا ہونے والے تمام باطل خیالات اورصفر کے متعلق وجود میں آنے والے تمام نظریات کی تردید اورنفی فرمادی ہے اوراِس کے ساتھ ساتھ زمانۂ جاہلیت میں جن جن طریقوں سے نحوست ، بدفالی اوربدشگونی لی جاتی تھی اُن سب کی بھی مکمل طورپر نفی اورتمام مسلمانوں کو اِس قسم کے توہمات سے بچنے کی تاکید فرمادی ہے بلکہ وہ تمام اَوہام وخرافات جن سے عرب کے مشرکین لرزہ براَندام رہتے تھے اورجن کو وہ بذاتِ خود دُنیا کے نظام پر اَثر ڈالنے والے اور دُنیا کے حالات کو بدلنے والے سمجھتے تھے ،آنحضرت  ۖ نے اُن کا طلسم توڑ دیا اور اعلان فرمایا کہ اِن کی کوئی اصل نہیں۔
عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَةَ   قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَےْہِ وَسَلَّمَ لَا عَدْ وٰی وَلَا طِیَرَةَ وَلَا ھَامَةَ وَلَا صَفَرَ وَفَرَّ مِنَ الْمَجْذُوْمِ کَمَا تَفِرُّ مِنَ الْاَسَدِ(بخاری )
''حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ  ۖسے روایت کرتے ہیں کہ آپ  ۖ نے اِرشاد فرمایا کہ ایک کی بیماری کا (اللہ کے حکم کے بغیر خود بخود ) دُوسرے کولگ جانا ، بدفالی اورنحوست اورصفر(کی نحوست وغیرہ )یہ سب باتیں بے حقیقت ہیں اور مجذوم (کوڑھی ) شخص سے اِس طرح بچو اور پرہیز کرو جس طرح شیر سے بچتے ہو۔''
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 اِنسان گناہ کیوں کرتا ہے ؟ : 6 3
5 گناہوں کا اعتراف ضروری ہے مگر صرف اللہ کے سامنے : 7 3
6 بار بار گناہ کرنے والوں میں یا توبہ کرنے والوں میں شمار ہو گا ؟ : 8 3
7 اللہ کی رحمت نہ ہو تو معمولی بات بھی بڑاگناہ بن سکتی ہے : 9 3
8 دربارِ رسالت ۖ کا اَدب : 9 3
9 بڑی غلطی وہ ہے جو اللہ کی نظر میںبڑی ہو : 10 3
10 ملفوظات شیخ الاسلام 11 1
11 وفیات 12 1
12 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 13 1
13 حضرت اَقدس کا خط 19 1
14 حضرت اِبراہیم رضی اللہ عنہ 21 1
15 بو بکر و عمر ، عثمان و علی رضی اللہ عنہم 31 1
16 تربیت ِ اَولاد 32 1
17 بچوں کی پرورش سے متعلق احادیث ِنبویہ 32 16
18 بچوں کی پرورش میں مصیبتیں جھیلنے اوردُودھ پلانے کی فضیلت : 32 16
19 لڑکیوں کی پرورش کرنے کی فضیلت : 33 16
20 حمل ساقط ہوجانے اورزچہ بچہ کے مر جانے کی فضیلت : 33 16
21 دفن کے بعد اَذان کہنے کا مسئلہ 35 1
22 دفن کے بعد شرعی طور پر کیا کرنا چاہیے ؟ : 35 21
23 حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے نزع کے وقت اپنے بیٹے کو وصیت میں فرمایا 35 21
24 ۔ اصل اَشیاء میں حرمت ہے یا اَباحت یا توقف؟ 45 21
25 گلدستہ ٔ اَحادیث 46 1
26 پانچ دُعائیں قبول کی جاتی ہیں : 46 25
27 حضور علیہ الصلوة والسلام پانچ چیزوں سے پناہ مانگا کرتے تھے : 46 25
28 حضور اَکرم ۖ کی طرف سے پانچ چیزو ں کا حکم : 47 25
29 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 48 1
30 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 48 29
31 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 48 29
32 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 49 29
33 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 51 29
34 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 52 29
35 بریلوی مکتبہ فکر کے اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان صاحب کا فتویٰ : 54 29
36 غیر مقلدین حضرات سے رفع ِیدین سے متعلق دس سوالات 56 1
37 دینی مسائل 61 1
38 ( طلاق دینے کا بیان ) 61 37
39 طلاقِ صریح اور طلاقِ بائن سے متعلق ایک ضابطہ : 61 37
40 رُخصتی سے قبل طلاق کا بیان : 61 37
41 بقیہ : دفن کے بعد اَذان کہنے کا مسئلہ 62 21
Flag Counter