ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009 |
اكستان |
|
حضرت اِبراہیم رضی اللہ عنہ ابن سید البشر سرور کونین ۖ ( حضرت مولانا محمدعاشق الٰہی صاحب بلند شہری ) اِس پر سب محدثین اور مؤرخین متفق ہیں کہ سیّد ِ عالم ۖ نے گیارہ نکاح کیے جن میں سب سے پہلی بیوی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا تھیں۔ اُن کے علاوہ اور کسی بیوی سے آپ ۖ کی اولاد نہیں ہوئی، اُنہی کے بطن سے آپ ۖ کے صاحبزادے اور صاحبزادیاں تولُّد ہوئیں اور اِن کے علاوہ آپ ۖ کی باندی ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا سے ایک صاحبزادے تولّد ہوئے جن کا اسم گرامی ابراہیم تھا۔ اِس پر بھی سب کا اِتفاق ہے کہ سیّد عالم ۖ کے صاحبزادوں میں سے کوئی بھی سن ِبلوغ کو نہیں پہنچا۔ سب نے بچپن ہی میں وفات پائی۔ البتہ آپ ۖ کی صاحبزادیاں بڑی ہوئیں اور اُن کی شادیاں بھی ہوئیں اور سب نے اِسلام قبول کیا اور مدینہ منورہ کوہجرت کی۔ '' الاستیعاب'' میں لکھا ہے کہ : وَاَجْمَعُوْ اَنَّھَا وَلَدَتْ لَہ اَرْبَعَ بَنَاتٍ کُلُّھُنَّ اَدْرَکْنَ الْاِسْلَامَ وَھَاجَرْنَ وَھُنَّ زَیْنَبُ وَفَاطِمَةُ وَرُقَیَّةُ وَاُمُّ کُلْثُوْمٍ ۔ اِس پر متفق ہیں کہ حضرت خدیجہ کے بطن سے آنحضرت ۖ کی چار صاحبزادیاں تولُّد ہوئیں سب نے اِسلام کا زمانہ پایا اور اِسلام قبول کیا اور ہجرت کی۔ اُن کے اسماء گرامی یہ ہیں: حضرت زینب، حضرت فاطمہ، حضرت رُقیہ اور حضرت اُم کلثوم( رضی اللہ عنھن) اِس میں سیرت نگاروں کا بہت اختلاف ہے کہ سیّد عالم ۖ کے صاحبزادے کتنے تھے؟ اور اِختلاف کی وجہ یہ ہے کہ اُن سب نے بچپن ہی میں وفات پائی اور اُس وقت عرب میں تاریخ کا خاص اہتمام نہ تھا اور اُس وقت صحابہ جیسے جاں نثار بھی کثیر تعدادمیں موجود تھے جن کے ذریعے اُس وقت کی پوری تاریخ محفوظ