ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009 |
اكستان |
|
غیر مقلدین حضرات سے رفع ِیدین سے متعلق دس سوالات ( حضرت مولانا اَنوار خورشید صاحب ،فاضل جامعہ مدنیہ لاہور ) غیر مقلدین حضرات نمازمیں تکبیر تحریمہ کے علاوہ رکوع میں جاتے اُٹھتے نیز تیسری رکعت کے شروع میں رفع یدین کرتے ہیں اور دُوسروں کو بھی اِن مقامات پر رفع یدین کرنے کی بڑے شدو مد کے ساتھ دعوت دیتے ہیں، مذکورہ مقامات میں سے تکبیر تحریمہ کے وقت کیا جانے والا رفع یدین تو مُتَّفَقْ عَلَیْہ ہے باقی مقامات پر کیا جانے والا رفع یدین متنازع ہے۔ اِس بناء پر ہم اہل سنت غیرمقلدین حضرات سے چند سوالات کا حل چاہتے ہیں اگر غیر مقلدین حضرات اِن سوالات کے جوابات قرآن پاک کی کسی آیت یا کسی صحیح، صریح، مرفوع حدیث سے دے دیتے ہیں اور ہمیں مطمئن کردیتے ہیں تو ہم بھی اِن متنازع مقامات پر رفع یدین کرنا شروع کردیں گے اور اگر غیر مقلدین حضرات اِن سوالات کے جوابات مذکورہ شرائط کے مطابق نہیں دیتے تو پھر اُنہیں چاہیے کہ اِن متنازع مقامات پر نہ خود رفع یدین کریں اور نہ دُوسروں کو اِس کی دعوت دیں۔ پہلا سوال : اَعمالِ شرعیہ میں سے ہر عمل فرض ہوتا ہے یا واجب ، سنت ہوتاہے یا مستحب یا مباح ١ جیسے پانچ نمازیں، رمضان کے روزے، زکٰوة اور حج فرض ہیں ہر کوئی اِنہیں فرض سمجھ کر ہی ادا کرتا ہے۔ وتر، عیدین کی نماز، صدقة الفطر، قربانی، رمیِ جمار، حلق اور قارن ومتمتع کے لیے ذبح یہ سب واجب ہیں۔ اِسی طرح تراویح اور فرض نمازوں سے پہلے یا بعد میں جو رکعتیں پڑھی جاتی ہیں وہ سنت ہیں علی ھٰذا القیاس۔ غیر مقلدین حضرات سے ہمارا سوال ہے کہ مذکورہ مقامات پر رفع یدین کرنا فرض ہے، واجب ہے، سنت ہے، مستحب ہے یا مباح؟ جو بھی ہو قرآن کی کسی آیت یا کسی صحیح، صریح، مرفوع حدیث سے ثابت کریں ۔ دوسرا سوال : مذکورہ متنازع مقامات پر اگر کوئی رفع یدین نہیں کرتا تو اُس کی نماز ہوجاتی ہے یا نہیں؟ ہاں یا ناں میں سے جو جواب بھی دیں وہ قرآن کی کسی آیت یا کسی صحیح، صریح، مرفوع حدیث سے دیں ۔ ١ غیر مقلدین بھی یہ اِصطلاحات استعمال کرتے ہیں ثبوت کے لیے ملاحظہ فرمائیے غیر مقلدین کے مقتدر عالم ومناظر مولانا مبشر ربانی کی کتاب'' آپ کے مسائل اور اُن کا حل جلد دوم''۔ مولانا موصوف اپنی کتاب میں کسی عمل کو فرض کسی کو واجب کسی کوسنت کسی کومستحب اور کسی کو مباح قراردیتے ہیں۔