Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009

اكستان

54 - 64
میں درد تھا اورپھر بخار ہوگیااوریہ بخار صحیح روایات کے مطابق تیرہ روز تک متواتر رہا اوراِسی حالت میں وفات ہو گئی''۔ (ملاحظہ ہو'' سیرتِ خاتم الانبیاء ''  ص١٤١)
فقیہِ وقت حضرت مولانا رشید احمدصاحب گنگوہی رحمہ اللہ تحریر فرماتے ہیں  :
''آخری چہار شنبہ کی کوئی اصل نہیں بلکہ اِس دن میں جناب رسول اللہ  ۖ  کو  شدتِ مرض واقع ہوئی تھی تو یہودیوں نے خوشی کی تھی ۔ وہ اب جاہل ہندؤوں میں   رائج ہوگئی ۔  نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّئَاتِ اَعْمَالِنَا ''۔ (فتاوٰی رشیدیہ ص ١٥)
بریلوی مکتبہ فکر کے اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان صاحب کا فتویٰ  : 
''آخری چہار شنبہ کی کوئی اصل نہیں، نہ اِس دن صحت یابی حضور سیّد عالم  ۖ  کا  کوئی ثبوت ہے بلکہ مرضِ اقدس جس میں وفات ہوئی اُس کی ابتداء اِسی دن سے بتائی جاتی ہے''۔(احکامِ شریعت  ج ٣  ص ١٨٣ ) 
بریلوی مکتبۂ فکر کے ایک دُوسرے عالم مولانا امجد علی صاحب تحریر کرتے ہیں  : 
''ماہِ صفر کا آخری چہار شنبہ ہندوستان میں بہت منایا جاتا ہے ۔ لوگ اپنے کاروبار بند کردیتے ہیں ۔سیر وتفریح اور شکار کوجاتے ہیں پوریاں پکتی ہیں اورنہاتے دھوتے ہیں ، خوشیاں مناتے ہیں اور کہتے ہیں کہ حضور  ۖ نے اِس روز غسلِ صحت فرمایا تھا اور بیرونِ مدینہ سیر کے لیے تشریف لے گئے تھے۔ یہ سب باتیں بے اصل ہیںبلکہ اِن دنوں میں حضور اکرم  ۖ  کا مرض شدت کے ساتھ تھا، لوگوں کو جو باتیں بتائی ہوئی ہیں، سب خلافِ واقع ہیں ''۔ (بہارِ شریعت  ج٦  ص٢٤٢)
مذکورہ تفصیل سے معلوم ہوا کہ آپ  ۖ  کُل تیرہ دن بیمار رہے ہیں اوراِس پر بھی سب متفق   ہیں کہ آپ  ۖ نے پیر کے روز وصال فرمایاہے ۔اِس حساب سے اگر دیکھا جائے تو آپ  ۖ کے  مرضِ وفات کا دن بدھ ہی بنتا ہے۔ ا س طرح سے کہ بدھ سے دُوسرے بدھ تک آٹھ دن اور جمعرات سے   پیر تک پانچ دن (١٣٥٨) لہٰذا مرضِ وفات کا آغاز بالاتفاق بدھ ہی کا دن ہوا۔ مذکورہ حوالے جات
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 اِنسان گناہ کیوں کرتا ہے ؟ : 6 3
5 گناہوں کا اعتراف ضروری ہے مگر صرف اللہ کے سامنے : 7 3
6 بار بار گناہ کرنے والوں میں یا توبہ کرنے والوں میں شمار ہو گا ؟ : 8 3
7 اللہ کی رحمت نہ ہو تو معمولی بات بھی بڑاگناہ بن سکتی ہے : 9 3
8 دربارِ رسالت ۖ کا اَدب : 9 3
9 بڑی غلطی وہ ہے جو اللہ کی نظر میںبڑی ہو : 10 3
10 ملفوظات شیخ الاسلام 11 1
11 وفیات 12 1
12 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 13 1
13 حضرت اَقدس کا خط 19 1
14 حضرت اِبراہیم رضی اللہ عنہ 21 1
15 بو بکر و عمر ، عثمان و علی رضی اللہ عنہم 31 1
16 تربیت ِ اَولاد 32 1
17 بچوں کی پرورش سے متعلق احادیث ِنبویہ 32 16
18 بچوں کی پرورش میں مصیبتیں جھیلنے اوردُودھ پلانے کی فضیلت : 32 16
19 لڑکیوں کی پرورش کرنے کی فضیلت : 33 16
20 حمل ساقط ہوجانے اورزچہ بچہ کے مر جانے کی فضیلت : 33 16
21 دفن کے بعد اَذان کہنے کا مسئلہ 35 1
22 دفن کے بعد شرعی طور پر کیا کرنا چاہیے ؟ : 35 21
23 حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے نزع کے وقت اپنے بیٹے کو وصیت میں فرمایا 35 21
24 ۔ اصل اَشیاء میں حرمت ہے یا اَباحت یا توقف؟ 45 21
25 گلدستہ ٔ اَحادیث 46 1
26 پانچ دُعائیں قبول کی جاتی ہیں : 46 25
27 حضور علیہ الصلوة والسلام پانچ چیزوں سے پناہ مانگا کرتے تھے : 46 25
28 حضور اَکرم ۖ کی طرف سے پانچ چیزو ں کا حکم : 47 25
29 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 48 1
30 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 48 29
31 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 48 29
32 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 49 29
33 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 51 29
34 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 52 29
35 بریلوی مکتبہ فکر کے اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان صاحب کا فتویٰ : 54 29
36 غیر مقلدین حضرات سے رفع ِیدین سے متعلق دس سوالات 56 1
37 دینی مسائل 61 1
38 ( طلاق دینے کا بیان ) 61 37
39 طلاقِ صریح اور طلاقِ بائن سے متعلق ایک ضابطہ : 61 37
40 رُخصتی سے قبل طلاق کا بیان : 61 37
41 بقیہ : دفن کے بعد اَذان کہنے کا مسئلہ 62 21
Flag Counter