ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009 |
اكستان |
|
گلدستہ ٔ اَحادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ،اُستاذ الحدیث جامعہ مدنیہ لاہور ) پانچ دُعائیں قبول کی جاتی ہیں : عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ ۖ قَالَ خَمْسُ دَعْوَاتٍ ےُسْتَجَابُ لَھُنَّ دَعْوَةُ الْمَظْلُوْمِ حَتّٰی یَنْتَصِرَ، وَدَعْوَةُ الْحَاجِّ حَتّٰی یَصْدُرَ، وَدَعْوَةُ الْمُجَاھِدِ حَتّٰی یَقْعُدَ، وَدَعْوَةُ الْمَرِیْضِ حَتّٰی یَبْرَأَ، وَدَعْوَةُ الْاَخِ لِاَخِیْہِ بِظَھْرِالْغَیْبِ ثُمَّ قَالَ وَاَسْرَعُ ھٰذِہِ الدَّعْوَاتِ اِجَابَةً دَعْوَةُ الْاَخِ بِظَھْرِالْغَیْبِ۔ ( دعوات الکبیر للامام البیہقی بحوالہ مشکوٰة ص ١٩٦) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نبی کریم ۖ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا پانچ دُعائیں قبول کی جاتی ہیں: (1)مظلوم کی دُعاء یہاں تک وہ ظالم سے (اپنے ہاتھ یا زبان سے ) بدلہ لے لے(2) حاجی کی دُعا ء یہاں تک کہ وہ( اپنے گھر ) واپس آجائے(3) مجاہد کی دُعاء یہاں تک کہ وہ جہاد سے( فارغ ہوکر) بیٹھ جائے (4) مریض کی دُعاء یہاں تک کہ وہ تندرست ہوجائے (5) ایک بھائی کی اپنے بھائی کے لیے غائبانہ دُعائ۔ پھر آپ نے فرمایا اِن دُعاؤں میںسب سے جلدی قبول ہونے والی دُعاء ایک بھائی کی اپنے بھائی کے لیے غائبانہ دُعاء ہے۔ حضور علیہ الصلوة والسلام پانچ چیزوں سے پناہ مانگا کرتے تھے : عَنْ عُمَرَ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ یَتَعَوَّذُ مِنْ خَمْسٍ مِنَ الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَسُوْئِ الْعُمُرِ وَفِتْنَةِ الصَّدْرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ۔(ابوداؤد، نسائی بحوالہ مشکوٰة ص ٢١٧ ) حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ۖ پانچ چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگا کرتے تھے:(1 ) جبن وبزدلی سے(2 )بخل سے(3) عمر کی برائی سے (4)سینے