Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009

اكستان

28 - 64
چلے جانے پر رونا کیوں آیا (یہ سوچ کر) سوال کیا کہ یا رسول اللہ  ۖ !آپ بھی روتے ہیں؟ آنحضرت  ۖ نے فرمایا اے عوف کے بیٹے ! یہ آنکھوں سے آنسوآجانا نہ بے صبری ہے نہ منع ہے نہ تعجب کرنے کی چیز ہے بلکہ فطری طورپر جو اِنسان کے دل میں رحمت اور شفقت اللہ تعالیٰ نے رکھی ہے یہ(اُس) رحمت کا(اَثر) ہے۔ اِس کے بعد پھر اَندر سے آپ  ۖ  کا دِل بھر آیا اور دوبارہ رونے لگے اور یوں فرمایا  :
اِنَّ الْعَیْنَ تَدْمَعُ وَالْقَلْبَ یَحْزَنُ وَلَانَقُوْلُ اِلَّامَایَرْضٰی رَبُّنَا وَاِنَّا بِفِرَاقِکَ یَااِبْرَاہِیْمُ  لَمَحْزُوْنُوْنَ ۔
بیشک آنکھوں میں آنسو ہیں اور دِل میں رنج ہے اور زبان سے ہم کوئی ایسی بات نہیں کہتے جو اللہ تعالیٰ کی رضا کے خلاف ہو۔ ہم وہی کہتے ہیں جس سے ہمارا رب راضی ہو اور تیری جدائی سے اے ابراہیم ہم کو رنج ہے۔ 
پھر اُسی وقت حضرت ابراہیم  کی وفات ہوگئی۔ اُن کی وفات پر سید عالم  ۖ نے فرمایا کہ میرا بچہ دُودھ پینے کے زمانہ میں دُنیا سے رخصت ہوگیا ہے اور یقین جانو اِس کے لیے اللہ کی طرف سے دُودھ پلانی والیاں مقرر کی گئیں جو جنت میں دُودھ پلاکر اُس مدت کو پورا کریں گی جو دُودھ پلانے کی ہوتی ہے۔(مسلم)   
مدت ِ رضاعت کی تکمیل کرانے کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے اِس بچہ اور اِس کے والدِ مکرم  ۖ کی عزت افزائی کے لیے خصوصی طورپر دُودھ پلانے والیاں مقرر کی گئیں اور اِس بچہ کو دُنیا سے رخصت ہوتے ہی جنت میں بھیج دیا گیا۔ ( شرح نووی علی المسلم)  قَالَ فِیْ شَرْحِ الْمَوَاھِبِ وَقَدَّمَ الْخَبَرَ (فِیْ قَوْلِہ اِنَّ لَہ ظِئْرَیْنِ) اِشَارَةً اِلَی اخْتِصَاصِ ھٰذَا الْحُکْمِ ۔ الخ 
وفات کے بعد سیّد عالم  ۖ نے اپنے بچہ کی نماز ِجنازہ خود پڑھائی اورجنت البقیع میں حضرت عثمان بن مظعون  کی قبرکے پاس دفن فرمایا۔ حضرت فضل بن عباس نے اُن کو غسل دیا تھا اور قبر میں رکھنے کے لیے حضرت فضل اور اُسامہ بن زید رضی اللہ عنہم اُترے۔ سیّد عالم  ۖ  قبر کے کنارے تشریف فرمارہے۔ دفن کے بعد قبر پر پانی چھڑک دیا گیا اور پہچان کے لیے چند سنگریزے قبر پررکھ دیے گئے سب سے پہلے اِن ہی کی قبر پر پانی چھڑکا گیا۔ ( مشکوة شریف۔اُسد الغابہ)
جاہلیت کے زمانہ میں لوگوں کا خیال تھا کہ کسی بڑے آدمی کے پیدا ہونے یا وفات پانے کی وجہ سے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 اِنسان گناہ کیوں کرتا ہے ؟ : 6 3
5 گناہوں کا اعتراف ضروری ہے مگر صرف اللہ کے سامنے : 7 3
6 بار بار گناہ کرنے والوں میں یا توبہ کرنے والوں میں شمار ہو گا ؟ : 8 3
7 اللہ کی رحمت نہ ہو تو معمولی بات بھی بڑاگناہ بن سکتی ہے : 9 3
8 دربارِ رسالت ۖ کا اَدب : 9 3
9 بڑی غلطی وہ ہے جو اللہ کی نظر میںبڑی ہو : 10 3
10 ملفوظات شیخ الاسلام 11 1
11 وفیات 12 1
12 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 13 1
13 حضرت اَقدس کا خط 19 1
14 حضرت اِبراہیم رضی اللہ عنہ 21 1
15 بو بکر و عمر ، عثمان و علی رضی اللہ عنہم 31 1
16 تربیت ِ اَولاد 32 1
17 بچوں کی پرورش سے متعلق احادیث ِنبویہ 32 16
18 بچوں کی پرورش میں مصیبتیں جھیلنے اوردُودھ پلانے کی فضیلت : 32 16
19 لڑکیوں کی پرورش کرنے کی فضیلت : 33 16
20 حمل ساقط ہوجانے اورزچہ بچہ کے مر جانے کی فضیلت : 33 16
21 دفن کے بعد اَذان کہنے کا مسئلہ 35 1
22 دفن کے بعد شرعی طور پر کیا کرنا چاہیے ؟ : 35 21
23 حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے نزع کے وقت اپنے بیٹے کو وصیت میں فرمایا 35 21
24 ۔ اصل اَشیاء میں حرمت ہے یا اَباحت یا توقف؟ 45 21
25 گلدستہ ٔ اَحادیث 46 1
26 پانچ دُعائیں قبول کی جاتی ہیں : 46 25
27 حضور علیہ الصلوة والسلام پانچ چیزوں سے پناہ مانگا کرتے تھے : 46 25
28 حضور اَکرم ۖ کی طرف سے پانچ چیزو ں کا حکم : 47 25
29 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 48 1
30 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 48 29
31 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 48 29
32 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 49 29
33 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 51 29
34 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 52 29
35 بریلوی مکتبہ فکر کے اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان صاحب کا فتویٰ : 54 29
36 غیر مقلدین حضرات سے رفع ِیدین سے متعلق دس سوالات 56 1
37 دینی مسائل 61 1
38 ( طلاق دینے کا بیان ) 61 37
39 طلاقِ صریح اور طلاقِ بائن سے متعلق ایک ضابطہ : 61 37
40 رُخصتی سے قبل طلاق کا بیان : 61 37
41 بقیہ : دفن کے بعد اَذان کہنے کا مسئلہ 62 21
Flag Counter