Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009

اكستان

27 - 64
لیا اور اُن کی بہن سیریں  ہدیةً حضرت حسان  کو دے دی۔ حضرت ابراہیم  جو حضوراقدس  ۖ کے صاحبزادے تھے حضرت ماریہ  سے پیدا ہوئے۔ اِن کی ولادت ماہِ ذی الحجہ   ٨ ھ  میں مدینہ منورہ سے کچھ دُور ایک بستی میں ہوئی(جسے عالیہ کہتے تھے) حضوراقدس  ۖ اِن کی ولادت سے بہت مسرورہوئے اور ساتویں روز عقیقہ فرمایا اور اُن کے بالوں کے برابر چاندی صدقہ کی اور دُودھ پلانے کے لیے حضرت اُم سیف کے سپرد کیا۔ اِن کے شوہر اَنصاری تھے جو لوہار کا کام کرتے تھے۔(اُسد الغابہ  و  الاصابہ )
 حضرت اَنس  فرماتے تھے کہ میں نے کسی کو اہل وعیال کے ساتھ رحمت وشفقت کا برتاؤ کرنے میں آنحضرت  ۖ سے بڑھ کر نہیں دیکھا۔ آپ  ۖ  کا صاحبزادہ شیر خوار ابراہیم  مدینہ منورہ سے دُور ایک بستی میں دُودھ پیتا تھا۔ آپ  ۖ وہاں تشریف لے جایا کرتے تھے اور ہم آپ  ۖ کے ساتھ ہوتے تھے۔ جن صاحب کی بیوی دُودھ پلاتی تھی وہ لوہار کا کام کرتے تھے بھٹی گرم ہونے کی وجہ سے گھر دھوئیں سے بھر جاتا تھا اور آپ  ۖ اُسی دھوئیں میں جاکر بیٹھ جاتے تھے اور بچہ کو لے کر چومتے تھے۔ 
حضرت اَنس اِسی سلسلہ کا ایک واقعہ یہ بھی بیان فرماتے تھے کہ ایک مرتبہ آنحضرت  ۖ اپنے بچہ ابراہیم   کو دیکھنے کے لیے تشریف لے چلے، میں بھی ساتھ ہولیا۔ جب اُن صاحب کے قریب پہنچے جن کی بیوی صاحبزادہ کو دُودھ پلاتی تھی تو(میں نے دیکھا) وہ بھٹی گرم کررہے ہیں اور سارا گھر دھوئیں سے بھرا ہواہے۔ میں جلدی سے رسول اللہ  ۖ سے آگے بڑھا اور اُن صاحب سے کہا کہ اے ابوسیف !ذراٹھہرو، رسول اللہ  ۖ  تشریف لائے ہیں۔ میری توجہ دلانے سے اُنہوں نے بھٹی دھونکنا چھوڑدیا۔ 
وہاں پہنچ کر آنحضرت  ۖ نے بچہ کو منگا کر چمٹالیا اور(اُس وقت کے مناسب پیارومحبت میں ) مشیت ِخداوندی کے موافق (بہت کچھ ) فرمایا ( مسلم شریف) حضرت ابراہیم نے ١٦  یا  ١٧ ماہ کی عمر پاکر وفات پائی (شرح مسلم للنووی ) واقدی نے اُن کی عمر ١٨ ماہ اور بعض علماء نے ١٦ ماہ اور ٢٨ روز بتائی ہے ۔( اُسد الغابہ ) 
حضرت ابراہیم کی وفات کے وقت سید ِ عالم  ۖ  وہیں موجود تھے۔ اُن کے آخری سانس جاری تھے کہ سید عالم  ۖ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ اُس وقت حضرت عبدالرحمن بن عوف بھی حاضر تھے۔ اُنہوں نے آنحضرت  ۖ کی مبارک آنکھوں سے آنسو جاری ہونے کو تعجب سے دیکھا اور اُن کے دل میں خیال آیا کہ اوّل تو آپ رونے سے منع فرماتے ہیں اور یوں بھی آپ مقرب الٰہی ہیں۔ آپ کو دُنیا کی نعمت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 اِنسان گناہ کیوں کرتا ہے ؟ : 6 3
5 گناہوں کا اعتراف ضروری ہے مگر صرف اللہ کے سامنے : 7 3
6 بار بار گناہ کرنے والوں میں یا توبہ کرنے والوں میں شمار ہو گا ؟ : 8 3
7 اللہ کی رحمت نہ ہو تو معمولی بات بھی بڑاگناہ بن سکتی ہے : 9 3
8 دربارِ رسالت ۖ کا اَدب : 9 3
9 بڑی غلطی وہ ہے جو اللہ کی نظر میںبڑی ہو : 10 3
10 ملفوظات شیخ الاسلام 11 1
11 وفیات 12 1
12 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 13 1
13 حضرت اَقدس کا خط 19 1
14 حضرت اِبراہیم رضی اللہ عنہ 21 1
15 بو بکر و عمر ، عثمان و علی رضی اللہ عنہم 31 1
16 تربیت ِ اَولاد 32 1
17 بچوں کی پرورش سے متعلق احادیث ِنبویہ 32 16
18 بچوں کی پرورش میں مصیبتیں جھیلنے اوردُودھ پلانے کی فضیلت : 32 16
19 لڑکیوں کی پرورش کرنے کی فضیلت : 33 16
20 حمل ساقط ہوجانے اورزچہ بچہ کے مر جانے کی فضیلت : 33 16
21 دفن کے بعد اَذان کہنے کا مسئلہ 35 1
22 دفن کے بعد شرعی طور پر کیا کرنا چاہیے ؟ : 35 21
23 حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے نزع کے وقت اپنے بیٹے کو وصیت میں فرمایا 35 21
24 ۔ اصل اَشیاء میں حرمت ہے یا اَباحت یا توقف؟ 45 21
25 گلدستہ ٔ اَحادیث 46 1
26 پانچ دُعائیں قبول کی جاتی ہیں : 46 25
27 حضور علیہ الصلوة والسلام پانچ چیزوں سے پناہ مانگا کرتے تھے : 46 25
28 حضور اَکرم ۖ کی طرف سے پانچ چیزو ں کا حکم : 47 25
29 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 48 1
30 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 48 29
31 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 48 29
32 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 49 29
33 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 51 29
34 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 52 29
35 بریلوی مکتبہ فکر کے اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان صاحب کا فتویٰ : 54 29
36 غیر مقلدین حضرات سے رفع ِیدین سے متعلق دس سوالات 56 1
37 دینی مسائل 61 1
38 ( طلاق دینے کا بیان ) 61 37
39 طلاقِ صریح اور طلاقِ بائن سے متعلق ایک ضابطہ : 61 37
40 رُخصتی سے قبل طلاق کا بیان : 61 37
41 بقیہ : دفن کے بعد اَذان کہنے کا مسئلہ 62 21
Flag Counter