ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009 |
اكستان |
|
نَبِیًّا قَدْ بَقِیَ وَکُنْتُ اَظُنُّ اَنْ یَّخْرُجَ مِنَ الشَّامِ وَقَدْ اَکْرَمْتُ رَسُوْلَکَ وَبَعَثْتُہ اِلَیْکَ بِجَارِیَتَیْنِ لَھُمَا مَکَان مِّنَ الْقِبْطِ عَظِیْم وَکِسْوَةٍ وَاَھْدَیْتُ اِلَیْکَ بَغْلَةً لِتَرْکَبَھَا وَالسَّلَامُ ۔ شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والاہے۔ یہ خط ہے محمد بن عبداللہ (ۖ ) کے نام، مقوقس کی جانب سے جو قبطیوں کا سردار ہے۔ تم پر سلام ہو، سلام کے بعد عرض ہے کہ میں نے آپ کا والانامہ پڑھا اور جو کچھ آپ نے ذکر فرمایا ہے اور جس چیز کی آپ نے دعوت دی اُس کو سمجھا۔ مجھے پہلے سے معلوم تھا کہ ایک نبی کی آمد باقی ہے لیکن میرا خیال تھا کہ وہ ملک ِشام میں تشریف لائیں گے (حجاز میں تشریف لانے کا گمان نہ تھا) میں نے آپ کے قاصد کا اعزاز واکرام کیا اور اُس کے ساتھ آپ کی خدمت میں دوباندیاں ہدیةً (ماریہ اورسیریں ) بھیج رہاہوں جو قوم ِقبط میں اپنا ایک مقام رکھتی ہیں نیز کپڑے بھی بھیج رہاہوں اور ایک خچر بھی آپ کی سواری کے لیے اِرسالِ خدمت ہے۔ والسلام یہ تمام تفصیل مواہب ِ لدنیہ میں لکھی ہے اور اس کے بعد یہ بھی لکھا ہے کہ مقوقس نے سیّد عالم ۖ کا والانامہ پہنچنے پر بس یہی کیا کہ آپ ۖ کی تعریف کی اور اپنے ایک مکتوب کے ساتھ مندرجہ بالا چیزیں ہدیةً بھیج دیں البتہ اِسلام قبول نہیں کیا۔ حافظ ابن ِحجر نے الاصابہ میں حضرت ماریہ کے تذکرہ میں لکھا ہے کہ مقوقس نے ٧ھ میں ماریہ اور اُن کی بہن سیریں اور ہزار مثقال سونا اور بیس تھان کپڑا اور ایک خچر(جسے دُلدُل کہتے تھے) اور ایک گدھا (جسے عفیر یا ےَعفُور کہاجاتا تھا) اور ایک مرد بوڑھا جو خصّی تھا اور ماریہ کا بھائی تھا آنحضرت ۖ کی خدمت میں حضرت خاطب کے ساتھ ہدیةً بھیجا۔(راستہ میں) حضرت حاطب نے حضرت ماریہ اور اُن کی بہن سیریں رضی اللہ عنہما کو اِسلام کی تر غیب دی چنانچہ وہ مسلمان ہوگئیں لیکن وہ بوڑھے میاں مسلمان نہ ہوئے بلکہ بعد میں اُنہوں نے سیدعالم ۖ کے زمانہ ہی میں مدینہ منورہ میں اِسلام قبول کیا۔( الاصابہ ) جب حضور اقدس ۖ تک یہ چیزیں پہنچ گئیں تو آپ ۖ نے حضرت ماریہ کو اپنے پاس رکھ