ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009 |
اكستان |
|
نے حضرت محمد رسول اللہ ۖ کی آمد کی دی تھی ،ہم تجھ کو دعوت اِس طرح دیتے ہیں جیسے تو اہل ِ توریت کو انجیل کی دعوت دیتا ہے۔ پس جس طرح حضرت موسیٰ علیہ السلام اور اُن کی لائی ہوئی توریت شریف کو حق مانتے ہوئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور اُن کی لائی ہوئی انجیل کی دعوت دیتے ہواِسی طرح ہم بھی تم کو یہی دعوت دیتے ہیں کہ سابقہ نبیوں اور اللہ کی کتابوں کو حق مانتے ہوئے اَب اِس موجودہ پیغمبر ۖ اور اُس کی لائی ہوئی کتاب کا اِتباع کرو۔ یہ قاعدہ رہاہے کہ جو نبی کسی قوم میں آیا وہ قوم اُس کی اُمت ِدعوت ہوگئی اور اُن کے ذمہ اُس نبی کا ماننا اور اِتباع کرنا ضروری ہوگیا۔ لہٰذا اَب جبکہ تونے اِس آخری پیغمبر ( ۖ ) کا زمانہ پالیا تو اِن کا اتباع کرو۔ اور یہ بات بھی صاف کردینا ضروری ہے کہ ہم تجھ کو عیسائی مذہب کے خلاف دُوسرے دین پر آمادہ نہیں کررہے ہیںبلکہ عیسائی مذہب کی ایک بات پر عمل کرنے کو کہہ رہے ہیں (اور وہ بات یہ ہے کہ) حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اپنے بعد پیغمبر آخرالزمان کے آنے کی خبردی تھی اور اُن کا نام'' احمد'' بتایا تھا چنانچہ وہ تشریف لے آئے اَب حسب ِ فرمان حضرت عیسیٰ اُن کا اتباع کرو۔ یہ باتیں سن کر مقوقس نے کہا کہ میں نے اِس پیغمبر(آخرالزمان ۖ ) کے بارے میں غور کیا تو میں اِس نتیجہ پر پہنچا کہ وہ جس چیز کے کرنے کا حکم فرماتے ہیں وہ عقل اور طبعیت کے خلاف نہیں ہے اور جس چیز سے منع فرماتے ہیں وہ عقل ودانش کے اعتبار سے کرنے کی نہیں ہے۔ میں نے جہاں تک غور کیا اِس سے یہ سمجھا وہ نہ جادو گرہیں نہ گم گردہ راہ ہیں، نہ کاہن ہیں نہ کاذب ہیں۔ اُن کے متعلق جومعلومات حاصل ہوئیں اُن سے یہ پتہ چلا کہ وہ غیب کی باتوں کی خبر دیتے ہیں۔ یہ اُن کے نبی ہونے کی نشانی ہے اور اُن کا اتباع کرنے کے سلسلے میں غور کروں گا۔ اِس کے بعد سید عالم ۖ کے والا نامہ کو حفاظت سے رکھنے کے لیے خادم کو دے دیا۔ کاتب کو بلایا جو عربی جانتا تھا اور آنحضرت ۖ کی خدمت ِاقدس میں عبارت ِ ذیل بھیجنے کے لیے لکھوائی : بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ لِمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ مِنَ الْمَقُوْقَسِ عَظِیْمِ الْقِبْطِ سَلَام عَلَیْکَ اَمَّابَعْدُ فَقَدْ قَرَأْتُ کِتَابَکَ وَفَھِمْتُ مَاذَکَرْتَ فِیْہِ وَمَاتَدْعُوْا اِلَیْہِ وَقَدْ عَلِمْتُ اَنَّ