ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009 |
اكستان |
کریں تو تم کہہ دو کہ تم ہمارے اِس اقرار کے گواہ رہو کہ ہم تو ماننے والے ہیں۔ اِس والا نامہ کو لے کر حضرت حاطب بن بلتعہ تاجدار ِدو عالم ۖ کے قاصد بن کر روانہ ہوئے اور مقوقس کو اسکندریہ پہنچ کر وہ والا نامہ دے دیا۔ مقوقس نے حضرت حاطب کا بہت اعزاز واِکرام کیا اور والا نامہ کھول کر پڑھا اور پڑھنے کے بعد حضرت حاطب سے مخاطب ہوکر کہا کہ اگروہ نبی ہیں تو کیوں میرے حق میں بددُعا نہیں کردی جس کے اَثر سے مجھ پر غلبہ پالیتے؟ حضرت حاطب نے اِلزامی جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ تم (حضرت عیسیٰ کو تو مانتے ہی ہو ) بتائو اُنہوں نے اپنے مخالفین کے لیے بد دُعا کر کے کیوں غلبہ نہ پا لیا؟ مقوقس نے پھر دوبارہ یہی سوال کیا۔ اُنہوں نے پھر وہی جواب دیا جس کی وجہ سے مقوقس خاموش ہوگیا۔ اُس کی خاموشی سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے حضرت حاطب نے سلسلۂ تبلیغ جاری رکھا اور خود یوںگویا ہوئے : اِنَّہ قَدْ کَانَ قَبْلَکَ رَجُل یَزْعَمُ اَنَّہُ الرَّبُّ الْاَعْلٰی فَاَخَذَہُ اللّٰہُ نَکَالَ الْاٰخِرَةِ وَالْاُوْلٰی فَانْتَقَمَ مِنْہُ فَاعْتَبِرْ بِغَےْرِکَ وَلَاےَصْتَبِرْ غَےْرُکَ بِکَ ۔ تجھ سے پہلے ایک شخص تھا (یعنی فرعون ) جواپنے آپ کو سب سے بڑا پروردگار کہتا تھا پس اللہ تعالیٰ نے اُس کو آخرت اور دُنیا کے عذاب میں پکڑا اور اُس سے انتقام لیا گیا لہٰذا تو دُوسروں سے عبرت حاصل کر ایسا نہ ہو کہ(خداکی طرف سے تیری گرفت ہو)اور دُوسرے تجھ سے عبرت حاصل کریں۔ یہ سن کر مقوقس نے کہا کہ ہم ایک دین پر قائم ہیں۔اِس کو ایسے ہی دین کے لیے چھوڑ سکتے ہیں جو ہمارے موجودہ دین سے بہتر ہو۔اِس کے جواب میں حضرت حاطب نے اَور زیادہ جم کر اِسلام کی دعوت دی اور فرمایا کہ ہم تجھ کو تیرے دین سے بہتر دین کی دعوت دیتے ہیں۔ ہماری دعوت اللہ کے دین کی طرف ہے جس کے سامنے دُوسرے دین کی ضرورت نہیں ہے۔ بلاشبہ یہ نبی ۖ (جن کا قاصد بن کر میں آیا ہوں ) اُنہوں نے لوگوں کواِسلام کی دعوت دی تو سب سے زیادہ تکلیف پہنچانے پر قریش ِ مکہ تُل گئے اور یہود نے سب سے زیادہ دشمنی پر کمر باندھی اور نصارٰی سب سے زیادہ اُنس ومحبت سے پیش آنے والے ثابت ہوئے (جوجلد مسلمان ہوگئے) سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے حضرت حاطب نے فرمایا کہ جیسے حضرت موسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام نے حضرت عیسیٰ الصلوٰة والسلام کی آمد کی بشارت دی ایسی ہی بشارت حضرت عیسیٰ علیہ السلام