Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009

اكستان

24 - 64
کریں تو تم کہہ دو کہ تم ہمارے اِس اقرار کے گواہ رہو کہ ہم تو ماننے والے ہیں۔
اِس والا نامہ کو لے کر حضرت حاطب بن بلتعہ تاجدار ِدو عالم  ۖ کے قاصد بن کر روانہ ہوئے اور مقوقس کو اسکندریہ پہنچ کر وہ والا نامہ دے دیا۔ مقوقس نے حضرت حاطب  کا بہت اعزاز واِکرام کیا اور والا نامہ کھول کر پڑھا اور پڑھنے کے بعد حضرت حاطب سے مخاطب ہوکر کہا کہ اگروہ نبی ہیں تو کیوں میرے حق میں بددُعا نہیں کردی جس کے اَثر سے مجھ پر غلبہ پالیتے؟ حضرت حاطب نے اِلزامی جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ تم (حضرت عیسیٰ کو تو مانتے ہی ہو ) بتائو اُنہوں نے اپنے مخالفین کے لیے بد دُعا کر کے کیوں غلبہ نہ پا لیا؟  مقوقس نے پھر دوبارہ یہی سوال کیا۔ اُنہوں نے پھر وہی جواب دیا جس کی وجہ سے مقوقس خاموش ہوگیا۔ اُس کی خاموشی سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے حضرت حاطب  نے سلسلۂ تبلیغ جاری رکھا اور خود یوںگویا ہوئے  : 
اِنَّہ قَدْ کَانَ قَبْلَکَ رَجُل یَزْعَمُ اَنَّہُ الرَّبُّ الْاَعْلٰی فَاَخَذَہُ اللّٰہُ نَکَالَ الْاٰخِرَةِ وَالْاُوْلٰی فَانْتَقَمَ مِنْہُ فَاعْتَبِرْ بِغَےْرِکَ وَلَاےَصْتَبِرْ غَےْرُکَ بِکَ ۔
تجھ سے پہلے ایک شخص تھا (یعنی فرعون ) جواپنے آپ کو سب سے بڑا پروردگار کہتا تھا  پس اللہ تعالیٰ نے اُس کو آخرت اور دُنیا کے عذاب میں پکڑا اور اُس سے انتقام لیا گیا  لہٰذا تو دُوسروں سے عبرت حاصل کر ایسا نہ ہو کہ(خداکی طرف سے تیری گرفت ہو)اور دُوسرے تجھ سے عبرت حاصل کریں۔ 
یہ سن کر مقوقس نے کہا کہ ہم ایک دین پر قائم ہیں۔اِس کو ایسے ہی دین کے لیے چھوڑ سکتے ہیں جو ہمارے موجودہ دین سے بہتر ہو۔اِس کے جواب میں حضرت حاطب نے اَور زیادہ جم کر اِسلام کی دعوت دی اور فرمایا کہ ہم تجھ کو تیرے دین سے بہتر دین کی دعوت دیتے ہیں۔ ہماری دعوت اللہ کے دین کی طرف ہے جس کے سامنے دُوسرے دین کی ضرورت نہیں ہے۔ بلاشبہ یہ نبی  ۖ (جن کا قاصد بن کر میں آیا ہوں ) اُنہوں نے لوگوں کواِسلام کی دعوت دی تو سب سے زیادہ تکلیف پہنچانے پر قریش ِ مکہ تُل گئے اور یہود نے سب سے زیادہ دشمنی پر کمر باندھی اور نصارٰی سب سے زیادہ اُنس ومحبت سے پیش آنے والے ثابت ہوئے (جوجلد مسلمان ہوگئے) سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے حضرت حاطب نے فرمایا کہ جیسے حضرت موسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام نے حضرت عیسیٰ الصلوٰة والسلام کی آمد کی بشارت دی ایسی ہی بشارت حضرت عیسیٰ علیہ السلام
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 اِنسان گناہ کیوں کرتا ہے ؟ : 6 3
5 گناہوں کا اعتراف ضروری ہے مگر صرف اللہ کے سامنے : 7 3
6 بار بار گناہ کرنے والوں میں یا توبہ کرنے والوں میں شمار ہو گا ؟ : 8 3
7 اللہ کی رحمت نہ ہو تو معمولی بات بھی بڑاگناہ بن سکتی ہے : 9 3
8 دربارِ رسالت ۖ کا اَدب : 9 3
9 بڑی غلطی وہ ہے جو اللہ کی نظر میںبڑی ہو : 10 3
10 ملفوظات شیخ الاسلام 11 1
11 وفیات 12 1
12 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 13 1
13 حضرت اَقدس کا خط 19 1
14 حضرت اِبراہیم رضی اللہ عنہ 21 1
15 بو بکر و عمر ، عثمان و علی رضی اللہ عنہم 31 1
16 تربیت ِ اَولاد 32 1
17 بچوں کی پرورش سے متعلق احادیث ِنبویہ 32 16
18 بچوں کی پرورش میں مصیبتیں جھیلنے اوردُودھ پلانے کی فضیلت : 32 16
19 لڑکیوں کی پرورش کرنے کی فضیلت : 33 16
20 حمل ساقط ہوجانے اورزچہ بچہ کے مر جانے کی فضیلت : 33 16
21 دفن کے بعد اَذان کہنے کا مسئلہ 35 1
22 دفن کے بعد شرعی طور پر کیا کرنا چاہیے ؟ : 35 21
23 حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے نزع کے وقت اپنے بیٹے کو وصیت میں فرمایا 35 21
24 ۔ اصل اَشیاء میں حرمت ہے یا اَباحت یا توقف؟ 45 21
25 گلدستہ ٔ اَحادیث 46 1
26 پانچ دُعائیں قبول کی جاتی ہیں : 46 25
27 حضور علیہ الصلوة والسلام پانچ چیزوں سے پناہ مانگا کرتے تھے : 46 25
28 حضور اَکرم ۖ کی طرف سے پانچ چیزو ں کا حکم : 47 25
29 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 48 1
30 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 48 29
31 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 48 29
32 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 49 29
33 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 51 29
34 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 52 29
35 بریلوی مکتبہ فکر کے اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان صاحب کا فتویٰ : 54 29
36 غیر مقلدین حضرات سے رفع ِیدین سے متعلق دس سوالات 56 1
37 دینی مسائل 61 1
38 ( طلاق دینے کا بیان ) 61 37
39 طلاقِ صریح اور طلاقِ بائن سے متعلق ایک ضابطہ : 61 37
40 رُخصتی سے قبل طلاق کا بیان : 61 37
41 بقیہ : دفن کے بعد اَذان کہنے کا مسئلہ 62 21
Flag Counter