ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009 |
اكستان |
ہیںالبتہ حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کے کچھ حالات کتب ِ احادیث وسِیر میں ملتے ہیں اور جن کا معلوم ہونا مسلمانوں کے لیے باعث ِ نصیحت وہدایت ہوگا۔ سیدعالم ۖ کے ایک صاحبزادے حضرت ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔ یہ حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے پیدا ہوئے تھے جوآنحضرت ۖ کی باندی تھیں، ٦ھ میں جب سید ِ عالم ۖ نے ملکوں اور علاقوں کے حکمرانوں کو اِسلام کی دعوت کے خطوط لکھے تو اِسی سلسلہ میں ایک خط مقوقس کو بھی لکھا یہ عیسائی مذہب رکھتا تھا اور مصراور اسکندریہ کا بادشاہ تھا۔ آنحضرت ۖ کے والا نامے کی عبارت یہ ہے : بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ مِنْ مُّحَمَّدٍ عَبْدِ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہ اِلَی الْمَقُوْقَسِ عَظِیْمِ الْقِبْطِ سَلَام عَلٰی مَنِ اتَّبَعَ الْھُدٰی اَمَّابَعْدُ فَاِنِّیْ اَدْعُوْکَ بِدِعَایَةِ الْاِسْلَامِ اَسْلِمْ تَسْلَمْ یُؤْتِکَ اللّٰہُ اَجْرَکَ مَرَّتَیْنِ فَاِنْ تَوَلَّیْتَ فَاِنَّ عَلَیْکَ اِثْمَ الْقِبْطِ یَااَھْلَ الْکِتَابِ تَعَالَوْا اِلٰی کَلِمَةٍ سَوَائٍ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ اَنْ لَّانَعْبُدَ اِلَّااللّٰہَ وَلَانُشْرِکَ بِہ شَیْئًا وَّلَایَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُوْلُوا اشْھَدُ ْوا بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ ۔ بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم منجانب محمد بن عبداللہ ورسولہ بنام مقوقس جو قبطیوں کا سردار ہے سلام اُس پر جو ہدایت کو مان لے اِس کے بعد مدعایہ ہے کہ میں تجھ کو اِسلام کی دعوت دیتا ہوں تو اِسلام قبول کرلے اِس کی وجہ سے تو سلامت رہے گا اور تجھے دوہرااَجر اللہ تعالیٰ دیں گے اور اگر تو نے اِسلام سے منہ موڑا تو تجھ پر نہ صرف اپنے گناہ کا وبال ہوگا بلکہ تمام قبطی قوم کی گمراہی تیرے ہی سرپڑے گی(اِس کے بعد قرآن مجید کی ایک آیت لکھی جس کا ترجمہ یہ ہے ) : اے اہلِ کتاب آؤ ایک ایسی بات کی طرف جو ہمارے اور تمہارے درمیان مسلم ہونے میں برابر ہے یہ کہ بجز اللہ تعالیٰ کے ہم کسی کی عبادت نہ کریں اور اُس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹہرائیں اور خداکو چھوڑ کر ہم میں سے کوئی کسی کو رب قرار نہ دے۔ پھر اگروہ لوگ اعراض