Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009

اكستان

22 - 64
ہوجاتی۔ قتادہ کا قول ہے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے آنحضرت  ۖ  کے دو صاحبزادے اور چار صاحبزادیاں پیدا ہوئیں۔ ایک صاحبزادے کا نام قاسم تھا جو پاؤں چلنے لگے تھے اُنہی کے نام پر آنحضرت  ۖ کی کنیت'' ابو القاسم ''مشہور ہوئی۔ 
دُوسرے صاحبزادے کانام'' عبد اللہ'' تھا وہ بہت ہی چھٹپن میں وفات پاگئے۔ سیرو سوانح کے بڑے عالم زُبیر بن بکّار کا قول ہے کہ سیّد عالم  ۖ کی اَولاد کی تعداد اور ترتیب یوں ہے: پہلے حضرت قاسم پیدا ہوئے وہ آپ  ۖ کی اولاد میں سب سے بڑے تھے۔ اُن کے بعد حضرت زینب اور اُن کے بعد حضرت عبداللہ کی ولادت ہوئی اِن ہی کا لقب طیب اور طاہر مشہور ہوا۔ ان کی پیدائش نبوت کے بعد ہوئی تھی ان کے بعد حضرت اُم ِکلثوم اور اُن کے بعد حضرت فاطمہ اور اُن کے بعد حضرت رُقیہ کی وِلادت ہوئی رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین۔ پھر مکہ ہی میں دونوں صاحبزادوں کی وفات ہوگئی، پہلے حضرت قاسم رضی اللہ عنہ کی اور اُن کے بعد حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کی۔ (الاستیعاب ) 
اِن دونوں بزرگوں کے قول سے معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرت  ۖ کے صرف دو صاحبزادے (حضرت قاسم اور حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما) حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے تولد ہوئے۔ اِن کے علاوہ تیسرے صاحبزادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ مدینہ طیبہ میں آپ کی باندی حضرت ماریہ رضی اللہ عنہا سے پیدا ہوئے۔ اِس حساب سے آنحضرت  ۖ کے تین صاحبزادے ہوئے اور یہی اکثر علماء کی تحقیق ہے۔ بعض علماء نے طیب اور طاہر علیحدہ دولڑکوں کے نام بتائے ہیں۔ اُن کا کہنا یہ ہے کہ حضرت عبداللہ کے یہ دونوں لقب نہ تھے بلکہ یہ دوصاحبزادے اِن کے علاوہ تھے اِس طرح آنحضرت  ۖ کے پانچ صاحبزادے ہوجاتے ہیں اور بعض علماء کا یہ قول بھی ہے کہ طیب اور طاہر دونوں ایک ہی صاحبزادے کے نام تھے اور  حضرت عبداللہ اِن کے علاوہ تھے اِس حساب سے آنحضرت  ۖ کے چار صاحبزادے ہوتے ہیں اور بعض علماء نے یہ بھی لکھا ہے کہ آنحضرت  ۖ کے سات صاحبزادے تھے: (1) حضرت قاسم (2)حضرت عبداللہ (3) حضرت طیب (4) حضرت مطیب (5) حضرت طاہر (6) حضرت مطہر (7) حضرت ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین۔ لیکن اکثر علماء کی تحقیق یہی ہے کہ آنحضرت  ۖ کے تین ہی صاحبزادے تھے۔ 
چونکہ آنحضرت  ۖ کے تمام صاحبزادے بچپن ہی میں وفات پاگئے اُن کے حالات منقول نہیں
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 اِنسان گناہ کیوں کرتا ہے ؟ : 6 3
5 گناہوں کا اعتراف ضروری ہے مگر صرف اللہ کے سامنے : 7 3
6 بار بار گناہ کرنے والوں میں یا توبہ کرنے والوں میں شمار ہو گا ؟ : 8 3
7 اللہ کی رحمت نہ ہو تو معمولی بات بھی بڑاگناہ بن سکتی ہے : 9 3
8 دربارِ رسالت ۖ کا اَدب : 9 3
9 بڑی غلطی وہ ہے جو اللہ کی نظر میںبڑی ہو : 10 3
10 ملفوظات شیخ الاسلام 11 1
11 وفیات 12 1
12 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 13 1
13 حضرت اَقدس کا خط 19 1
14 حضرت اِبراہیم رضی اللہ عنہ 21 1
15 بو بکر و عمر ، عثمان و علی رضی اللہ عنہم 31 1
16 تربیت ِ اَولاد 32 1
17 بچوں کی پرورش سے متعلق احادیث ِنبویہ 32 16
18 بچوں کی پرورش میں مصیبتیں جھیلنے اوردُودھ پلانے کی فضیلت : 32 16
19 لڑکیوں کی پرورش کرنے کی فضیلت : 33 16
20 حمل ساقط ہوجانے اورزچہ بچہ کے مر جانے کی فضیلت : 33 16
21 دفن کے بعد اَذان کہنے کا مسئلہ 35 1
22 دفن کے بعد شرعی طور پر کیا کرنا چاہیے ؟ : 35 21
23 حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے نزع کے وقت اپنے بیٹے کو وصیت میں فرمایا 35 21
24 ۔ اصل اَشیاء میں حرمت ہے یا اَباحت یا توقف؟ 45 21
25 گلدستہ ٔ اَحادیث 46 1
26 پانچ دُعائیں قبول کی جاتی ہیں : 46 25
27 حضور علیہ الصلوة والسلام پانچ چیزوں سے پناہ مانگا کرتے تھے : 46 25
28 حضور اَکرم ۖ کی طرف سے پانچ چیزو ں کا حکم : 47 25
29 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 48 1
30 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 48 29
31 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 48 29
32 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 49 29
33 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 51 29
34 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 52 29
35 بریلوی مکتبہ فکر کے اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان صاحب کا فتویٰ : 54 29
36 غیر مقلدین حضرات سے رفع ِیدین سے متعلق دس سوالات 56 1
37 دینی مسائل 61 1
38 ( طلاق دینے کا بیان ) 61 37
39 طلاقِ صریح اور طلاقِ بائن سے متعلق ایک ضابطہ : 61 37
40 رُخصتی سے قبل طلاق کا بیان : 61 37
41 بقیہ : دفن کے بعد اَذان کہنے کا مسئلہ 62 21
Flag Counter