ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009 |
اكستان |
ہوجاتی۔ قتادہ کا قول ہے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے آنحضرت ۖ کے دو صاحبزادے اور چار صاحبزادیاں پیدا ہوئیں۔ ایک صاحبزادے کا نام قاسم تھا جو پاؤں چلنے لگے تھے اُنہی کے نام پر آنحضرت ۖ کی کنیت'' ابو القاسم ''مشہور ہوئی۔ دُوسرے صاحبزادے کانام'' عبد اللہ'' تھا وہ بہت ہی چھٹپن میں وفات پاگئے۔ سیرو سوانح کے بڑے عالم زُبیر بن بکّار کا قول ہے کہ سیّد عالم ۖ کی اَولاد کی تعداد اور ترتیب یوں ہے: پہلے حضرت قاسم پیدا ہوئے وہ آپ ۖ کی اولاد میں سب سے بڑے تھے۔ اُن کے بعد حضرت زینب اور اُن کے بعد حضرت عبداللہ کی ولادت ہوئی اِن ہی کا لقب طیب اور طاہر مشہور ہوا۔ ان کی پیدائش نبوت کے بعد ہوئی تھی ان کے بعد حضرت اُم ِکلثوم اور اُن کے بعد حضرت فاطمہ اور اُن کے بعد حضرت رُقیہ کی وِلادت ہوئی رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین۔ پھر مکہ ہی میں دونوں صاحبزادوں کی وفات ہوگئی، پہلے حضرت قاسم رضی اللہ عنہ کی اور اُن کے بعد حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کی۔ (الاستیعاب ) اِن دونوں بزرگوں کے قول سے معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرت ۖ کے صرف دو صاحبزادے (حضرت قاسم اور حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما) حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے تولد ہوئے۔ اِن کے علاوہ تیسرے صاحبزادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ مدینہ طیبہ میں آپ کی باندی حضرت ماریہ رضی اللہ عنہا سے پیدا ہوئے۔ اِس حساب سے آنحضرت ۖ کے تین صاحبزادے ہوئے اور یہی اکثر علماء کی تحقیق ہے۔ بعض علماء نے طیب اور طاہر علیحدہ دولڑکوں کے نام بتائے ہیں۔ اُن کا کہنا یہ ہے کہ حضرت عبداللہ کے یہ دونوں لقب نہ تھے بلکہ یہ دوصاحبزادے اِن کے علاوہ تھے اِس طرح آنحضرت ۖ کے پانچ صاحبزادے ہوجاتے ہیں اور بعض علماء کا یہ قول بھی ہے کہ طیب اور طاہر دونوں ایک ہی صاحبزادے کے نام تھے اور حضرت عبداللہ اِن کے علاوہ تھے اِس حساب سے آنحضرت ۖ کے چار صاحبزادے ہوتے ہیں اور بعض علماء نے یہ بھی لکھا ہے کہ آنحضرت ۖ کے سات صاحبزادے تھے: (1) حضرت قاسم (2)حضرت عبداللہ (3) حضرت طیب (4) حضرت مطیب (5) حضرت طاہر (6) حضرت مطہر (7) حضرت ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین۔ لیکن اکثر علماء کی تحقیق یہی ہے کہ آنحضرت ۖ کے تین ہی صاحبزادے تھے۔ چونکہ آنحضرت ۖ کے تمام صاحبزادے بچپن ہی میں وفات پاگئے اُن کے حالات منقول نہیں