ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009 |
اكستان |
|
کتب رجال میں موجود ہے گزشتہ خط میں اِسی طرف اِشارہ کرنا مقصود تھا۔ (٢) جناب نے (٨) تحریر فرمایا ہے : ''ابومعاویہ ٢ کے سوا ء اعمش سے روایت اَسود کا پورے ذخیرۂ حدیث میںکوئی راوی نہیں'' یہ بات بھی دُرست نہیںہے اگرچہ آج کل لوگ اِس انداز ِ تحریر پر فریفتہ ہیں اور ایسے ہی دعووں کا نام ''تحقیق'' اور دعوے کرنے والے کو ''محقق '' کہتے ہیں چاہے ایسا دعوی بے اَصل ہی ہو لیکن یہ طرز خلافِ تقوی ہے۔ میں اور آپ اسلاف کرام کے نام لیوا ہیں تو وہی طرز اختیار فرمائیں جو اُن کا تھا جبکہ حالات یہ ہیں کہ پورا ذخیرۂ حدیث نہ میرے پاس ہے نہ آپ کے پاس ہے بلکہ ذخیرۂ حدیث کا عُشر بھی نہ ہوگا۔ یہ سطور صرف توجہ دِلانے کے لیے ہیں تاکہ جناب اور عمیق مطالعہ فرمائیں۔ جواب طلب نہیں۔ آپ اپنی گفتگو بغیر مجھ سے استفسار کیے جاری رکھیں تا وقتیکہ آپ کی دلائل مکمل ہوں۔ والسلام حامد میاں غفرلہ ١٥ فروری ١٩٨١ئ (جاری ہے) ٢ اُنظر المعارف لابن قُتَےْبَة ص ١٣٤