ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009 |
اكستان |
|
ے بَابُ النِّکَاحِ الرَّجُلِ اِبْنَتَہُ الصَّغِےْرَةَ میں تینوں حضرات کی روایات دی ہیں البتہ اَسود رحمةاللہ علیہ کا تقدم واضح ہے اصلی روایت تو اُن کی قرار دینی زیادہ مناسب ہے خصوصًا ہمارے نزدیک۔ والسلام حامد میاں غفرلہ حکیم نیاز احمد صاحب کاخط 11-2-81 محترمی حضرت مولانا ! دام مجدکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ' آپ کا گرامی نامہ باعث ِ کرامت ہوا۔ میں ممنون ہوں کہ آپ نے میری تحریر کی طرف توجہ دی مگر معلوم ہوتا ہے کہ آپ عدیم الفرصت ہیں۔ قلت ِ وقت کی بنا پر سرسری جوابات سے نوازا ہے۔ یہ ''ہوگی'' محققانہ اَنداز نہیں ہے۔ (١) میں پھر اپنی بات دہراتا ہوں۔ امام بخاری نے، امام شافعی نے ،امام ابوداو'د نے اَور امام عبدالرزاق نے اَور امام دارمی نے صرف روایت ِ ہشام کو قبول کیا ہے۔ (٢) صحاحِ ستّہ والوں نے پہلے روایت ِ ہشام کا ذکر کیا ہے اِس کے بعد دُوسری روایات کو ذکر کیا۔ روایت ِ ہشام کو کسی نے ترک نہیں کیا۔ اَصل اَور متابع اِسی سے ظاہر ہے۔ (٣) آپ تحریر فرماتے ہیں کہ ''جن حضرات نے مدینہ میں پڑھا اُن میں امام شافعی بھی ہیں اُنہیں وہی روایت پہنچی ہوگی مگر حقیقت یہ ہے کہ امام شافعی کے اِس روایت کے شیخ سفیان عیینہ ہیں اَور وہ کوفی ہیں۔ (٤) میرے پاس مصنف ابوبکر بن ابی شیبہ نہیں ہے اَور نہ میں نے اُس سے رُجوع کیا اَب دیکھوں گا اِنشاء اللہ۔ مگر ابوبکر کے شیخ ابومعاویہ جن سے اَسود کی روایت منقول ہے جیساکہ مصنف ابوبکر میں ہے خود ہشام سے اس روایت کے راوی ہیں جیساکہ مسلم میں ہے۔ سند یہ ہے : حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیٰی قَالَ حَدَّثَنَا اَبُوْمُعَاوِیَةَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ الخ ۔ نسائی میں ہے : حَدَّثَنَا اِسْحَاقُ بْنُ اِبْرَاہِیْمَ قَالَ اَخْبَرَنَاَ اَبُوْمُعَاوِیَةَ قَالَ حَدَّثَنَا ھِشَام