ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009 |
اكستان |
|
ہشام کو باب ِتزوج میں سب سے پہلے اِسی روایت کو ذکر کیا ہے اور پھر دُوسری متابعات کا ذکرکیا ہے ۔کسی نے بھی روایت ِ ہشام کو ترک نہیں کیا۔ اکابر محدثین نے صرف روایت ِ ہشام کو ذکر کیا اور کسی دُوسری روایت کا ذکر ہی نہیں مثلاً بخاری میں امام بخاری نے، امام دارمی نے دارمی میں، امام شافعی نے کتاب الام اور اختلاف الحدیث میں ،امام ابوداود نے سنن ابوداؤد میں۔ نوٹ : اصل روایت۔ متابع۔ شاہد محدثین کی مصطلحات ہیں۔ اِس کے جواب کے بعد آگے سلسلہ شروع ہوسکتا ہے ۔ فقط دُعاگو نیازاحمدحضرت اقدس کا خط آنجناب نے تحریر فرمایا ہے کہ روایت ِ تزوج میں ہشام بن عروہ کی روایت محدثین کے نزدیک اصل ہے اور باقی متابعات ہیں۔اِس کے بارے میں میں نے عرض کیا تھا کہ بات اِس لیے دُرست نہیں ہے کہ حضرت عروہ سے بڑے درجے کے حضرت اسود بھی یہ روایت نقل فرمارہے ہیں وہ اہل کوفہ میں ہیں۔ محدثین کوفہ کے نزدیک اصل روایت حضرت اَسود ر حمة اللہ علیہ کی ہوگی یا ابوعبیدہ کی ہوگی نہ کہ ہشام کی۔ جن حضرات نے مدینہ منورہ میں پڑھا ہے اُن میں امام شافعی بھی ہیں، انہیں وہی روایت پہنچی ہوگی جو مکہ مکرمہ مدینہ منورہ بغداد یا مصر کے علماء کی ہوگی۔ یہ بات بالاختصار گزشتہ عریضہ کے ص ٢ پر تحریر خدمت کرچکا ہوں۔ مطلب یہ ہے کہ جناب نے روایت عروة بن الزبیر کو اَصل قرار دیا ہے اور باقی حضرات کی روایت کو تابع قرار دیا ہے یہ دُرست نہیںہے۔ امام بخاری سے پہلے ائمہ حدیث میں ابن ابی شیبہ نے فقط کوفی سند دی ہے، دُوسری سند ہی نہیں دی۔ اَبُوْبَکْرٍ قَالَ نَا اَبُوْمُعَاوِیَةَ عَنِ الْاَعْمَشِ عَنْ اِبْرَاہِیْمَ عَنِ الْاَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ (مُصَنَّفْ اِبْنِ اَبِیْ شَیْبَةَ ص ٣٤٥ ج ٤) اِن کے نزدیک اَصل یہی روایت ہے۔ یہ سب رجال بخاری ہیں کچھ ایسے محدثین ہیں جنہوں نے اَسْوَدُ اَبُوْعُبَیْدَةَ ابْنُ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ اور عُرْوَہْ تینوں کی روایات دی ہیں جیسے نسائی