ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009 |
اكستان |
|
(٢) میرا خیال تھا کہ پروگرام ایسا بنے گا کہ سرگودھے والوں کو شرف زیارت حاصل ہوگا مگر یہ آرزو آرزو ہی رہی۔ (٣) اِتفاق ایسا ہوا اُن دنوں کچھ عزیزوں کی پے درپے ایسی موتیںہوئیں کہ میرا اُس وقت سرگودھے سے باہر نکلنا مشکل تھا پچھلے مہینے کے آخر میں حضرت مولانا سید احمد رضا صاحب کراچی جانے سے پہلے تشریف لائے اور دوتین چکر کاٹے مگر میں نہ مل سکا مجھے معلوم ہوگیا تھا کہ وہ سرگودھے میں تشریف فرما ہیں مگر اُن تک جانے کاوقت نہ مل سکا جب ذرا فرصت ہوئی تو وہ تشریف لے جاچکے تھے۔ اُس وقت نہ ملنے کا افسوس ہی رہا پھر پچھلے ہفتے تشریف لائے تو ملاقات ہوئی۔ (٤ ) آپ کے خطوط کے متعلق حضرت مولانا سید احمد رضا مد فیوضہ سے کوئی تفصیلی بات نہیں ہوئی معلوم نہیں کیسے اُن کے ذہن میں یہ بات رہ گئی کہ مجھے آپ کا کوئی گرامی نامہ نہیں ملا۔ (٥ ) میرا خیال ہے کہ میرا بھی کوئی خط ضائع نہیں ہوا ۔وسط دسمبر کے بعد تو میں نے کوئی خط لکھا ہی نہیں۔ (٦) حضرت مولانا! بڑھاپا خود ایک مرض ہے میں سفر سے کتراتا ہوں ایک کان کا پردہ پھٹ گیا سفر سے اُس میں پیپ آنے لگتی ہے بسوں اور ریلو ں کا سفر بس سے باہر ہے مسافروں کا اَزحام اور ریکارڈنگ رُوح فرسا ہے اِس لیے بے حد مجبوری میںسفر کرنا پڑتا ہے وہ بھی جب کوئی ساتھ ہو۔ (٧ ) ................... (٨ ) ................... (٩ ) میرے ایک عزیز دوست فاضل دیوبندمولانا محمد رمضان کا اِسی مہینے لاہورمیں انتقال ہوگیا اُن کا لڑکا لاہورمیں رہتا ہے اُن کی تعزیت کے لیے آنا ہے نیز مولانا محبوب الٰہی منگلوری کا خط آیا ہے اُن پر فالج کا اَثرہے اُن کی خواہش ہے کہ میں اُنہیں آکر دیکھوں ۔ذرا سردی کم ہوتو لاہور حاضرہوں گا۔جی چاہتا ہے کہ آپ سے بھی ملاقات ہو۔ (١٠) خط وکتابت کا سلسلہ بیچ میں ہی رہ گیا روایت ِ تزوجِ ہشام کے متعلق میں نے لکھا تھا کہ محدثین کے نزدیک یہ اصل ہے اور باقی روایات اِس کے متابع ہیں دلیل یہ لکھی تھی تمام محدثین نے روایت ِ