ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2008 |
اكستان |
|
ہے اِجمال تو تھا کہ اللہ تعالیٰ ایک ہے اُس کے ساتھ کو ئی شریک نہیں، لہٰذا کسی کو شریک نہیں مانتے تھے حالانکہ اُنہیں براہِ راست نبی علیہ السلام کی کوئی تعلیم ابھی نہیں پہنچی تھی نبی علیہ الصلوٰة والسلام سے کوئی رہنمائی ابھی اُنہیں حاصل نہیں ہوئی تھی نبی علیہ الصلوٰة والسلام کے ساتھ رہتے تھے آپ کے دوستوں میں تھے لیکن کیا نبی علیہ الصلوٰةوالسلام کی بعثت سے پہلے وفات ہوگئی یا بعثت کے بعدہوئی اِس میں مختلف اَقوال ہیں بعض کہتے ہیں بعثت کے بعدہوئی آپ نبی بنادیے گئے تھے اور آپ کے دین پر ایمان بھی لے آئے تھے۔ بعض کہتے ہیں بعثت سے پہلے ہی ہوگئی تھی لیکن جو بھی شکل تھی بہرحال اُن کی وفات ایمان پر ہوئی کیونکہ اگر نبی علیہ الصلوٰةو السلام کی بعثت نہیں ہوئی تھی تو پھر وہ پہلے نبیوں کا جو دین تھا اُس کے مکلف ہیں اُس پر وہ قائم تھے اُن کی وفات اُس پر ہوئی اور اگر بعثت کے بعد ہوگئی اور نبی علیہ الصلوٰة والسلام پر ایمان بھی لے آئے تو پھر تو بالکل واضح بات ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اُنہیں عقل ِسلیم دے رکھی تھی سمجھدار بہت تھے حق کی تلاش میں کبھی عیسائیوں کے جو راہب تھے اُن کے پاس جاتے تھے اور کبھی وہ یہودیوں کے جوراہب تھے اُن کے پاس جاتے تھے اور جا کر یہ کہتے تھے کہ دین ِ حنیف جو ہے وہ بتاؤ مجھے؟ یعنی نجات کا راستہ مجھے بتاؤ اِعتدال کا راستہ مجھے بتاؤ تووہ کہتے تھے تم ہمارے مذہب میں داخل ہو جاؤ عیسائی بن جاؤ تو تم نجات پا جاؤ گے بس کچھ اللہ کا تمہیںغضب نصیب ہو گا کچھ حصہ غضب کا ملے گا تو وہ کہتے تھے کہ لَا اَفِرُّ اِلاَّ مِنْ غَضَبِ اللّٰہِ اللہ کے غضب سے بچنے ہی کے لیے توبھا گ رہا ہوں کہ اُس کے غضب سے بچ جاؤں اورتم کہتے ہو کہ اِس دین میں آجاؤ اورکچھ غضب ملے گا اللہ کا۔اِس کا مطلب ہے صحیح نہیں ہے ۔ اللہ کے دین میں جب اِنسان آگیا تو پھر غضب کا کیا مطلب ہوا؟ پھر تو غضب ہونا نہیں چا ہیے نہ زیاد ہ نہ تھوڑا ۔پھر وہ وہاں سے نکلے اور دُعا کرتے رہے کہ یا اللہ مجھے ملت ِ حنیف جو ہے ملت ِ حنفیہ اِس پر قائم فرما اِس پر میری رہنمائی فرما۔تو وہ پھرچلے گئے یہودیوں کے راہب کے پاس اور وہاں اُس سے کہا مجھے حق کی تلاش ہے میری رہنمائی فر مائیںتو اُنہوں نے کہا کہ ہمارے دین میں داخل ہو جاؤ اُس سے بھی اُنہوں نے کہا عیسائی سے بھی کہ غضب سے تو میں بچنا چاہتا ہوں اورمجھے پھرکوئی اورصورت بتاؤ تواُس نے کہا عیسائی نے پھر تم جو ملت ِ حنیف ہے اُسے بھول جاؤ۔ تومیں سن کر باہر آگیا کہنے لگے اے اللہ مجھے ملت ِ حنیف عطا فرمالیکن تفصیل نہیںمعلوم بتا نہیں رہا تھا کوئی بتانے والا ۔ پھر نکلے با ہر ہاتھ اُٹھا یا آسمان کی طرف اللہ سے کہااے اللہ جو بھی ملت ِ حنیف کا مطلب ہے