ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2008 |
اكستان |
|
ظُنُّہُمَا اِثْنَیْنِ''(ترجمہ امام مسلم تذکرة الحفاظ ) امام ذہلی کی وفات بخاری سے دوسال بعدہوئی۔ 58 ۔ حافظ ابن حجرنے اپنے رسالے طبقات التدلیس میں ذکرکیاکہ حافظ ابن مندہ نے بخاری کومدّلس کہاہے پھرکہاکہ جہاں بخاری'' قال'' کہتے ہیں اُس سے مراد لم یسمعہ ہے اورجہاں '' قال لنا'' کہتے ہیں وہ سماع ہوتاہے مگراُن کی شرائط پرنہیں ہوتا۔ آخرمیں کہا ''ھٰذاعَرَفْتُ مِّنْ صَنِےْعِہ''یعنی مصَّرح مذکور نہیں میں نے مطالعہ سے اَخذکیاہے۔ 59 ۔ اِس ساری تفصیل کامقصدیہ ہے کتب ِاَحادیث کو وسعت ِذہنی سے مطالعہ کرناچاہیے متعصب نہ بنناچاہیے۔ جب حنفی مسلک کی ترجیح میں ہم روایات صحاح کومرجوح قرار دیتے ہیںتوتاریخی روایات کی صحت پراِتناکیوں اِصرارہے۔ 60 ۔ محدثین نے درایت کے مقابلہ میں روایت کوترجیح دی ہے اُن کے خیال میں اگر سند موصول اور مربوط ہے تو مضمون میں کتناہی اِستبعاداور نکارت ہو وہ اِس کی پرواہ نہیں کرتے اوراتصالِ سندکے وجہ سے روایت کوقبول کرلیتے ہیں۔ پھرروایت کے استبعادکودُورکرنے کے لیے دلائل کے ڈھیر لگا دیتے ہیں۔ مثلاً تِلْکَ الْغَرَانِےْقُ الْعُلٰی وَاَنَّ شَفَاعَتَھُنَّ لَتُرْتَجٰی یاحضرت ابراہیم علیہ السلام کے تین جھوٹ وغیرہ۔ 61 ۔ اِس مختصرخط میں اِس مسئلہ پرسیرحاصل بحث نہیں ہوسکتی، کبھی وقت ملاتوزبانی گفتگوہوگی۔ 62 ۔ عبدالرزاق کے متعلق یہ خیال رہے کہ اُن کی زندگی کے تین دَور تھے۔ پہلا دَوریہ تھاکہ یہ پکے اہل سنت تھے اوراِسی وجہ سے یہ معمرکے جانشین تصورکیے گئے تھے اورجامع معمرکے وارث بنے اوراپنے اَقران پرسبقت لے گئے تھے اورمرجع خلائق قرارپائے تھے۔ 63 ۔ دُوسرادَوروہ ہے جب اُنہوں نے معمربن سلیمان سے متاثرہوکرشیعہ مسلک اختیارکیااور تقیہ میں مہارت حاصل کی۔ ظاہری حالت پہلے ہی جیسی رہی۔ اُس دورمیں شیعت افعالِ مخصوصہ کانام نہیں تھا اور سب سے بڑا فرقہ اِثناعشری اُس وقت ناپیدتھا۔ یہ توتیسری صدی کے آخرمیں بنا۔ مگراَفضلیت علی علیٰ غیرہم کاذہن موجودتھا۔اورمناقب ِحضرت علی میں ہررَطب ویابس چلتاتھا اورشدت تولّی کانتیجہ تبریٰ کاپیدا ہوناقدرتی