ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2008 |
اكستان |
|
تاریخ سے۔ ہمارا ٹارگٹ یہ ہے کہ اگلے دوسال کے اَندراُس کام کی تکمیل ہوجائے اُس کی تکمیل پرنہ صرف یہ کہ یہاں اِس اِدارہ کی ہم دُنیا میں مختلف اِدارے جواپنے مسلک اور عقیدہ کے ہیں جودینی خدمات انجام دے رہے ہیں ہم اپنے مرکز میں بیٹھے بٹھائے اِنشاء اللہ تعاون اور سرپرستی کرسکتے ہیں مگر آپ کی دُعائیں اگر دلی طور پر شامل ِ حال رہیں ہماری منزل جس کا ہم نے آغاز کیا ہے اِنشاء اللہ دُور نہیں ہے ۔ اور آپ کے لیے دُعاء گو ہوں ایک طالب علم کی حیثیت سے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے راستے کی ساری مشکلات کو حل فرمائے اور یہ مشکلات اِنشاء اللہ جیسے کہتے ہیں فَاِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًا ۔ اِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًا یہ تاکید کے ساتھ آیا ہے کہ تنگی کے بعد خوشی ہے انشاء اللہ یہ راتیں یہ دن یہ سختیاں یہ مصیبتیں یہ تکالیف یہ پریشانیاں یہ سب ہی چھٹ جانے والی ہیں جس چیز کو آپ حاصل کرنے آئے ہیں، کائنات میںاِس سے بڑی کوئی متاعِ عزیز نہیں ہے۔ یہ وہ خزانہ تھا جسے اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کے ذریعے اِس کو ثابت کیا ہے کہ فرشتوں جیسی مخلوق تو ہوئی اُس کی بنیاد پر عاری کردیا اور انسان کو اُس پر برتری دی اور اِس نبوت کا آغاز بھی اُسی علم سے ہوتا ہے۔ آپ اُس راستے پر گامزن ہیں جس کو نبی اکرم ۖ نے ذکر کے حلقے کو چھوڑکر علم کے حلقے میں بیٹھ کر اُس کی عظمت اور برتری کو سلام پیش کیا اور اُس کی اہمیت کو بیان کیا۔ اِس سے زیادہ میں آپ کو اِس کا مقام بتانے کی کیا بات کرسکتا ہوں؟ دن اور رات وہ اَساتذہ جن کے قدموں میں بیٹھنا میرے لیے خود سعادت ہے میرے دائیں بائیں آگے پیچھے وہ بیٹھے ہیں میری اِس سے بڑی گستاخی کیا ہوگی کہ میں منبر پر بیٹھ کر آپ کے سامنے باتیں کررہا ہوں، شاید میرا علم اَب بھی اُن کی ابتدائی علم کی اِنتہا ہوگی میں اپنی اِس گستاخی پر معافی چاہتا ہوں کہ میں اپنے آپ کو اِس قابل نہیں سمجھتا محض اِس لیے بیٹھا ہوں شاید آپ کو میری باتوں سے کچھ حوصلہ ہوجائے زندگی میں اور اگر حوصلہ آپ کومل جائے کیونکہ جو قومیں شکست خوردنی کا شکار ہوجاتی ہیں وہ قومیں اپنا وجود باقی نہیں رکھ سکتیں ،مایوسی انسانی قوموں کو پامال کرنے کا سب سے بڑا راستہ ہے اور جو عزم و ہمت کے مالک ہوتے ہیں اُن کے لیے اگر سلاخیں بند ہوجائیں تالے لگ بھی جائیں تو ٹوٹ جاتے ہیں۔اور قرآن پاک اِس بات پرشاہد ہے کہ جب سیّدنا یوسف علیہ الصلوٰة والسلام کو ایک عورت نے آپ کو اپنے جرم میں شریک کرنے کے لیے سارے دروازے بند کردیے تھے تو اُن لگے ہوئے تالوں کو انسانی عزم نے ہی تو