Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2008

اكستان

31 - 64
بحرالعلوم اِس کی نفی کرتے ہوئے کہتے ہیں حدث نے پاؤں کی طرف سرایت نہیں کیا۔ ہم کہتے ہیں کہ جب پاؤں میں حدث ہے ہی نہیں تو خطاب اِس پر مشتمل کیونکر ہوسکتا ہے کہ چاہے پاؤں دھولو۔ اور اگر اِس کا یہ مطلب لیا جائے کہ چاہے موزے اُتارلو تاکہ سبب یعنی حدث پایا جائے پھر پاؤں دھولو تو اِس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ خطاب سبب سے پہلے ہوگیا۔ 
غرض عدمِ بطلانِ مسح کی روایت کو ترجیح نہ ہوئی البتہ بطلانِ مسح کی روایت کو ہم مندرجہ ذیل دو وجوہ سے ترجیح دیتے ہیں  : 
-i  وضو اور مسح کرنے کے بعد اگر کوئی اپنے موزے اُتاردے تو مسح بالاتفاق باطل ہوجاتا ہے اور پاؤں دھونا متعین ہوجاتا ہے ایسا کیوں ہوتا ہے جبکہ وضو اور مسح کی وجہ سے سابقہ حدث باقی ہی نہیں رہا جو موزے اُتارنے سے پاؤں میں سرایت کرسکے۔ اِس کی صرف یہی وجہ رہ جاتی ہے کہ پاؤں میں حدث موجود تھا لیکن مستور تھا جواَب ظاہر ہوگیا۔ 
-ii  یہ کہنا کہ پاؤں دھونا معتبر نہیں اور یہ پیٹ یا کمر دھونے کے برابر ہے بے بنیاد بات ہے کیونکہ موزہ پہننے سے مسح متعین نہیں ہوجاتا اور آدمی کو اختیار ہوتا ہے کہ وہ چاہے مسح کرے یا موزے اُتارکر پاؤں دھوئے یا موزے پہنے پہنے پاؤں دھوئے اور وضو کی طرح پاؤں دھونے میں بھی نیت شرط نہیں ہے۔ 
بطلانِ مسح کی روایت کے راجح ہونے کی وجہ یہی ہے کہ ملا بہاری رحمہ اللہ نے مسلم الثبوت میں دُوسرے جواب کو اختیار کیا ،جو یہ ہے  : 
بَلِ الْحَقُّ فِی الْجَوَابِ اَنْ یُّقَالَ اَلْمُعْتَبَرُ فِیْ رُخْصَةِ الْاِسْقَاطِ نَفْیُ الْمَشْرُوْعِیَّةِ لِلْعَزِیْمَةِ فِیْ نَظَرِ الشَّارِعِ بِاَنْ یَّکُوْنَ الْعَمَلُ بِہ اَیْ بِالْحُکْمِ الْاَصْلِیِّ الَّذِیْ ھُوَ الْعَزِیْمَةُ اِثْمًا لَاعَدْمَ تَرَتُّبِ الْأِجْزَائِ اِنْ اَتٰی بِہ وَبُطْلَانُ ھٰذَا الْاِثْمِ مَمْنُوْع ۔
درُست جواب یہ ہوگا کہ رُخصت ِ اسقاط میں اعتبار اُس کا ہے کہ شارع کی نظر میں عزیمت کی مشروعیت نہیں رہتی بایں معنٰی کہ اُس پر عمل کرنے سے گناہ ہوتا ہے نہ یہ کہ وہ عمل شمار نہیں ہوتا۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
4 درس حدیث 5 1
5 جمعہ اور صفائی : 6 4
6 حضرتِ انس بن نضر رضی اللہ عنہ اللہ کے پسندیدہ بندے : 7 4
7 اللہ نے اِن کی قسم کی لاج رکھ لی : 7 4
8 اِنہی کا جذ بہ ٔ جہاد اور شوقِ شہادت : 8 4
9 اِن کی نقل میں ایسا کرنے کی ہرآدمی کو اجازت نہیں ہے : 8 4
10 ملفوظات شیخ الاسلام 9 1
11 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 9 10
12 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 11 1
13 حکیم نیاز احمد صاحب کا خط 11 12
14 عو ر توں کے رُوحانی امراض 15 1
15 لباس، زیور، میک اپ (زینت )کامفسدہ : 15 14
16 عورتوں کی زبردست غلطی : 15 14
17 اِرشادِنبوی ۖ اورضروری مسئلہ : 16 14
18 حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے مناقب 17 1
19 نکاح : 17 18
20 رُخصت و عزیمت 20 1
21 موزے پر مسح رُخصت کی کونسی قسم ہے ؟ 20 20
22 عزیمت : 20 20
23 رُخصت : 20 20
24 حنفیہ کے نزدیک رُخصت کی چار قسمیں ہیں : 20 20
25 پہلی قسم : 20 20
26 اِس رُخصت کی چند اور مثالیں : 22 20
27 دُوسری قسم : 23 20
28 تیسری قسم : 23 20
29 چوتھی قسم : 24 20
30 بقیہ : درس حدیث 32 4
31 گلدستہ ٔ احادیث 33 1
32 چارچیزیں پیغمبروں کی سنتوں میں سے ہیں : 33 31
33 اِس دَور کی اہم ضرورت 35 1
34 اللہ ہی خالق ہے اور و ہی راہ دِکھانے والا ہے 40 1
35 تعلیمی انہماک کو نصب العین بنائیں 47 1
36 وفیات 50 1
37 اُٹھ گیا ناوک فگن مارے گا دِل پر تیر کون 51 1
38 بقیہ : گلدستہ ٔاحادیث 57 31
39 دینی مسائل 58 1
40 ( نومولودکودُودھ پلانے کابیان ) 58 39
41 یہودی خباثتیں 59 1
42 - 5امریکا میں : 59 1
43 بقیہ : اللہ ہی خالق ہے اور وہی راہ دِکھانے والا ہے 61 34
44 اَخبار الجامعہ 62 1
Flag Counter