ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2008 |
اكستان |
|
بھی سیدعالم ۖ کواُن سے گہرا تعلق تھا۔بعض علماء نے یہ بھی کہاہے کہ اُنہوں نے سید عالم ۖ سے مواخات کرلی تھی یعنی آپ کواپنابھائی بنالیاتھا۔ (الاصابہ ) حضرت زینب سے اِن کانکاح مکّہ میں ہوگیاتھا۔ اُس وقت تک حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا بھی زندہ تھیں۔ حضرت ابوالعاص مکہ میں مسلمان نہیں ہوئے بلکہ اِسلام قبول کرنے سے انکارکردیامگرمشرکین ِمکہ کے کہنے پرحضرت زینب رضی اللہ عنہا کوطلاق بھی نہیں دی۔ حضوراقدس ۖ نے اُن کی اِس بات پرتعریف فرمائی اورفرمایاکہ ابوالعاص نے بہترین دامادی کاثبوت دیا۔ یہ واقعات ابتدائے اسلام کے ہیں۔ اُس وقت احکام نازل نہیںہوئے تھے اِس لیے یہ سوال پیدانہیں ہوتاکہ مسلما ن عورت کافرکے نکاح میں کیونکر رہتی رہی۔ پھرجب حضوراقدس ۖ نے مدینہ منورہ کوہجرت فرمائی تواپنی اہلیہ حضرت سودہ اوراپنی صاحبز ا دیوں حضرت فاطمہ اورحضرت اُم کلثوم رضی اللہ عنہن کوبلالیالیکن حضرت زینب رضی اللہ عنہا اپنے شوہرکے پاس ہی رہیں۔ ہجرت : حضرت زینب رضی اللہ عنہا مکہ ہی میں اپنے شوہرکے پاس رہیں حتی کہ اُن کوحالت ِشرک ہی میں چھوڑکر سنہ2 ہجری میں غزوہ ٔبدرکے بعدمدینہ منورہ کوہجرت فرمائی۔ حضرت ابوالعاص زمانۂ کفرمیں مشرکینِ مکہ کے ساتھ بدرکے موقع پرمسلمانوں سے لڑنے کے لیے آئے، جنگ میں شریک ہوئے ۔مسلمانوں کوفتح ہوئی اورحضرت ابوالعاص بن الربیع دیگرمشرکین کے ساتھ قیدکرکے مدینہ لائے گئے۔ اُن کوحضرت عبداللہ بن جبیربن النعمان الانصاری رضی اللہ عنہ نے قیدکیاتھا۔ بدرسے ہارکر جب مشرکین مکہ اپنے وطن پہنچے توقیدیوں کوچھڑانے کے لیے حضورِاقدس ۖ کی خدمت میں قیدیوں کافدیہ(جان کابدلہ) بھیجا۔ ہرایک قیدیوں کے عزیزوں نے کچھ ناکچھ بھیجاتھا۔ حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے اپنے شوہرکوچھڑانے کے لیے عمربن الربیع کو مال دے کرروانہ کیا (یہ حضرت ابوالعاص کے بھائی تھے) اُس مال میں ایک ہاربھی تھا جوحضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے شادی کے وقت حضرت زینب رضی اللہ عنہا کودیاتھا۔ اُس ہارکودیکھ کررسول اللہ ۖ کوحضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا یادآگئیں اورآپ پربہت رِقت طاری ہوگئی اور جا نثارصحابہ سے فرمایاکہ تم مناسب سمجھوتوزینب رضی اللہ عنہا کے قیدی کویوں ہی چھوڑدو،اُس کامال واپس کردو۔ اِشاروں پرجان دینے والے صحابہ نے بخوشی منظور کر لیا اورسب نے کہا جی ہم کواِسی طرح منظورہے چنانچہ حضرت ابوالعاص چھوڑدیے گئے لیکن سیدعالم ۖ نے