ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2008 |
اكستان |
|
وہ میری اورآپ کی پہلی ملاقات تھی اوروہ بھی ضمناً کہ نفیس رقم صاحب کی تلاش میں جامعہ پہنچ گیا اور دل میں آیاکہ آپ کی بھی زیارت کرتاچلوں۔آپ ہمارے شیخ محترم حضرت مدنی کے خلیفہ، محتر م حضرت مولانامحمدمیاں کے فرزندجلیل اورمیرے عزیزدوست اورساتھی مولانامعراج الحق صاحب ١ کے بھانجے ہیں۔ وہ ساری گفتگوسرسری تھی جیسا کہ تقریب ملاقات میںہواکرتی ہے۔ اُس وقت مجھے یہ معلوم نہ تھاکہ آپ جامعہ میں شیخ الحدیث ہیں۔ کوئی مشہورعالم حدیث ایسانہیں رہاجس سے اِس موضوع پر گفتگونہ کی ہو سوائے حضرت مولانامفتی محمدشفیع صاحب رحمة اللہ علیہ کے۔ میںاِس موضوع پربات کرنے کے لیے کراچی گیا مگرحوصلہ نہ ہواکہ اُن کے سامنے اِس نازک موضوع پرلب کشائی کروں۔وہ میرے اُستادتھے اوربہت شفیق تھے۔ اللہ غریق ِرحمت فرمائے۔آمین۔ (2) اِس راہ کی مشکلات میںسے ایک یہ ہے کہ ہم موجودہ ذخیرۂ حدیث کوبھی بچاناچاہتے ہیں اوراِس سلسلے میں غیرواقعی تو جیہات سے بھی کام چلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اوربعض مرویات میں مسلمہ شخصیات کی جوکردارکشی کی گئی ہے اوراُس راہ سے معصوم اَذہان میں جوزہربھراگیاہے اُس کومحض تاویل، توجیہ،تعبیراورتطبیق اوربعض دفعہ ترجیح سے دُورکرناچاہتے ہیں۔ آزادمطالعہ کرنے والوں کے لیے اِس میں دلچسپی کاسامان کم ہوتاہے۔ ایک مدرس اورمحقق میں یہی فرق ہے۔ محقق کوتحقیق کے بعدکسی متعین اورٹھوس نتیجہ تک پہنچناضروری ہے اوراِس میں کئی ناگفتنی بھی زیرِقلم آجاتی ہیں۔ تحقیق تاویل اوررَواداری کاراستہ نہیں ہے۔ اِس راہ میں بے لاگ اورپوست کندہ حقائق کااِظہارضروری ہے۔ (3) میں نے زہری کے متعلق جوکچھ لکھاتھارجال کی کتابوں سے لکھاہے۔ حدیث کے مستندعلماء قدیم کی جوآرااُن کے متعلق کتابوں میں مذکورہیں اُنہی کاحوالہ دیاہے اپنی طرف سے کچھ نہیں کہا۔شیعہ رجال کی کتب تواِنہیں شیعہ قراردیتی ہے مگرمیں نے اِس سے احترازکیاہے صرف مر سِل مدلِس اورمدرِج کہاہے اوریہی ہماری رجال کی کتابوں میں درج ہے۔ مشاجراتِ صحابہ کی بیشترروایات کے یہ راوی ہیں شیعہ سنی اختلافات کابیشترموادزہری کاعطیہ ہے مجھ سے پہلے مولانااحمدشاہ بخاری مرحوم''تحقیقِ فدک ''میں زہری پرکلام کرچکے ہیں''مذہب شیعہ'' میں پیرقمرالدین صاحب سیال شریف نے زہری کوشیعہ قراردیاہے۔مولانا عبدالستارصاحب ١ سابق صدر مدرس دارالعلوم دیوبند