ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2008 |
اكستان |
|
جس طرح غلام اپنے آقا کے سامنے کھایا کرتا ہے میں اُسی طرح کھایا کرتا ہوں۔ ٭ یہ بزدلی اور کم ہمتی کی بات ہے کہ اِنسان میدان عمل میں کودنے اورجدوجہد کرنے سے جان چرائے اور تقدیرِالٰہی کا بہانہ بنائے۔ ٭ محبت ِدین اوراہل ِدین بہت اچھی چیز ہے مگر دُوسروں کے عیوب دیکھنا اور اپنے عیوب کا محاسبہ نہ کرنا غلطی ہے۔ ٭ جھوٹ بولنا اور جھوٹی مدح سرائی کرنا چھوڑ دیں۔ جناب رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا احثُوْا فِیْ فَمِ الْمَدَّاحِیْنَ التُّرَابَ بہت تعریف اور مدح سرائی کرنے والوں کے منہ میں خاک جھونک دو۔ ٭ ایک شخص نے دُوسرے کی تعریف اُس کے سامنے کی تو جناب رسول اللہ ۖ نے اِرشاد کَسَرْتَ ظَھْرَ اَخِیْکَ تو نے اپنے بھائی کی پشت اورکمر توڑ دی۔ ٭ ہم تواضع اور اِنکساری کے الفاظ اپنی زبان سے منافقانہ طریق پر لکھتے اور کہتے ہیں کہ ہم ذرۂ بے مقدار ہیں ہم عاصی گناہ گار ہیںہم سب سے بدتر ہیں، ہم ناچیز ہیں، ہم فدوی ہیں، ننگ خلائق ہیں وغیرہ وغیرہ مگر ہم کو اگر کوئی شخص جاہل یا بد دین یا گدھایا کتایا سور یا بے ایمان یا منافق یا بدمعاش یا چور یا جھوٹا وغیرہ کہہ دیتا ہے تو ہمارے غصہ کا پارہ اِس قدر چڑھ جاتا ہے کہ مارنے اور مرنے بلکہ اِس سے بھی تجاوز کرنے کو تیار ہو جاتے ہیں، کیا سب جھوٹ اور نفاق نہیں ہے۔ ٭ دیہات اور قصبات کی لڑکی سے شادی کیجئے،شہر کی اور امیروں کی لڑکیاں آرام نہیں پہنچائیں گی۔ ٭ لوگوں اور بالخصوص پڑوسیوں کے ساتھ خوش کلامی اور خوش معاملگی کا برتاؤ رکھیے۔ ٭ جناب رسول اللہ ۖ اِرشاد فرماتے ہیں کہ وہ حافظ ِقرآن جس نے اِس کوبخوبی یاد کیا تھا اور اُس پر عمل کرتا تھا اُس کی شفاعت اُس کے خاندان کے ایسے دس آدمیوں کے لیے منظورکی جائے گی جو کہ اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے دوزخی ہو چکے ہوں گے۔ اُس کی شفاعت کی وجہ سے وہ دوزخ سے نکال دیے جائیں گے اور جنت میں داخل کر دیے جائیں گے۔ یہ حدیث نہایت صحیح اور قوی ہے۔ (جاری ہے)