ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2007 |
اكستان |
|
ہنری کلین نے اِس کا اعتراف کیا اور اپنے پرچہ ''عورت کی آواز'' (Voice of Woman) شیکاگو امریکا ١٩٤٥ء میں صاف لکھا تھا : ''پروٹوکول یعنی یہودیوں کے دُنیا میں غلبہ و اِقتدار کا منصوبہ ایک حقیقت ہے۔ یہودی لیڈران نے ''سان ہدرین'' نامی ہائیرکونسل دُنیا کی حکومتوں پر قبضہ کے لیے بنائی ہے۔ یہودیوں نے مجھے اِسی لیے نکال باہر کیا ہے کہ میں نے اُن کے اِن مفسدانہ اور شرپسندانہ منصوبوں کی مخالفت کی تھی۔'' ٹیکساس شہر کے جج آرم اَسٹرانگ نے اپنی کتاب ''خیانت کے علمبردار'' مطبوعہ ١٩٤٨ء میں ١٨٩٧ء میںبال شہر میں منعقد ہونے والی صہیونی کانفرنس کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا تھا : ''لیگ آف نیشنز اور اَقوامِ متحدہ کا تصور جس کے بعد ایک صہیونی عالمی مملکت کا قیام عمل میں لایا جائے گا، صہیونی کانفرنس میں جو بال شہر میں ١٨٩٧ء میں منعقد ہوئی، ایک زمانی ترتیب کے ساتھ زیربحث آیا۔ صہیونیوں نے اِس کانفرنس میں اِعلان کیا تھا کہ وہ دُنیا کی مسیحی اَقوام کو زیرنگین کرکے ایک صہیونی مملکت قائم کریں گے جس کی سربراہی ایک بادشاہ کرے گا جو پوری دُنیا کا بادشاہ ہوگا، اُن کی اسکیم اور منصوبہ اُن کی جنگ او ر فتوحات کی سوچ کو واضح کرتے ہیں۔ اُنہوں نے اِس کانفرنس میں بڑے فخر سے اِس کا اِظہار کیا کہ وہ صحافت اور سونے پر قبضہ کرنے کی قدرت رکھتے ہیں۔'' ١ عرب ممالک میں ''صہیونی سازش کے پروٹوکول'' کا اوّلین ترجمہ محمد خلیفہ تیونسی نے کیا اور ١٩٥١ء میں دارُالکتاب العربی سے اِس کی اِشاعت ہوئی۔ دُوسرا ترجمہ سید احمد حامد الفقی نے ١٩٥١ء میں کیا جو اَلسنة المحمدیة پریس قاہرہ سے شائع ہوا۔(جاری ہے) ١ اس کا اصل نام Protocol of the Learned Elders of Zion ہے۔''