ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2007 |
اكستان |
|
ہرزل کے سامنے یہ منصوبہ رکھا کہ یہودیوں کی ریاست یوغنڈا میں قائم کردی جائے، اُس نے اِس پیش کش کو قبول کرلیا لیکن ١٩٠٣ء میں یہودیوں کی چھٹی کانفرنس نے اِس منصوبہ کو مسترد کردیا اور اِس پر اِصرار کیا کہ فلسطین کو ہی یہودیوں کا قومی وطن بنایا جائے گا۔ ١٩٠٤ء میں ہرزل کی موت ہوگئی۔ ١ ہرزل کی صہیونی تحریک نے جو سب سے خطرناک عمل شروع کیا وہ یہودیوں کی سالانہ کانفرنسیں تھیں جو دُنیا کے کسی نہ کسی ملک میں سال بہ سال پابندی سے منعقد ہونے لگیں، جن میں بڑے بڑے یہودی لیڈران جو ''حکمائ'' (بزرگ) کہلاتے ہیں، کی شرکت ہوتی تھی۔ ١٨٩٧ء میں ہرزل نے اِن کانفرنسوں کا سلسلہ سویزرلینڈ کے شہر ''بال'' کی پہلی کانفرنس سے شروع کیا تھا، اُس کانفرنس میں بہت سی قراردادیں رازدارانہ طریقہ پر اور کچھ اعلان کے ساتھ پاس کی گئی تھیں جن قراردادوں کا اعلان کیا گیا وہ مختصرًا یہ تھیں : ١۔ فلسطین میں یہودی ریاست کا قیام، جس کے لیے فلسطین کی اَراضی خریدی جائیں گی۔ ٢۔ یہودیوں کے مالی و معاشی وسائل کو ترقی دینا۔ ٣۔ عبرانی ثقافت کا اِحیائ۔ بال کی کانفرنس میں ہرزل اور دیگر لیڈروں نے سرمایہ داروں سے پُرزور اپیلیں اِن مقاصد کی تکمیل کے لیے کیں۔ یہودی سرمایہ دَاروں نے جن میں سرفہرست رو ٹ شیلڈ اینڈ کمپنی اور امریکن یہودی مالدار آتے ہیں ،اِس صہیونی تحریک کی زبردست مالی اِمداد کی۔ رازدارانہ قراردادیں جو اِس کانفرنس میں پاس کی گئیں وہ صہیونی بزرگوں کے اُصول و ضوابط (Protocols of Elders of Zion) کہلاتے ہیں۔ لیکن یہ قراردادیں مخفی نہ رہ سکیں کیونکہ بیسویں صدی کے اَوائل میں رُوس میں لندن سے نکلنے والے مارننگ پوسٹ (Morning Post) کے اَخباری نمائندہ کو اِس کا ایک نسخہ ہاتھ لگ گیا جس نے اِس کا انگریزی ترجمہ شائع کردیا۔ اِس کا شائع کرنا تھا کہ یہودیوں کی طرف سے قیامت برپا کردی گئی۔ اُنہوں نے اَخبارکے خلاف جنگ چھیڑدی۔ کتاب کے تمام نسخے حاصل کرکے اُنہیں جلواڈالا لیکن اسکیم طشت اَزبام ہوچکی تھی اور مجرمانہ قراردادوں کا پوری دُنیا کو پتہ چل چکا تھا اور بعض یہودیوں نے جن کو اُن کی قوم نے نکال باہر کیا تھا جیسے وکیل ١ (دیکھئے ''الحکومة السریة فی برطانیہ'' (برطانیہ کی خفیہ حکومت) از جارج اَسکاٹ، شائع کردہ دارُالکتاب العربی ١٩٥٧ئ)