ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2007 |
اكستان |
|
تو ہماری مرضی ( جناب حاصل تمنائی صاحب ) دوست دُشمن کو بنائیں تو ہماری مرضی ٭ اُس کو پہلو میں بٹھائیں تو ہماری مرضی غیر کو پیش کریں پھول تو اپنی چاہت ٭ گولی اَپنوں پہ چلائیں تو ہماری مرضی ہم کہ اس گھر کے بڑے ہیں ،سو چراغاںکیلیے ٭ اپنے ہی گھر کو جلائیں تو ہماری مرضی بیٹیوں ،مائوں پہ ،بہنوں پہ ہمارے بھائی ٭ مارٹر گولے چلائیں تو ہماری مرضی سر اُٹھا کر کوئی دریافت کرے کیوں ہم سے ٭ مسجدیں ہم جو گرائیں تو ہماری مرضی کوئی ڈٹ جائے جو حق پر تو قصور اُس کا ہے ٭ ہم اگر خون بہائیں تو ہماری مرضی تم اگر جان لُٹائو تو تمہاری خواہش ٭ ہم اگر جان بچائیں تو ہماری مرضی تم مرو، شوق سے وعدوں پہ،وعیدوں پہ مگر ٭ ہم مزے نقد اُڑائیں تو ہماری مرضی تم حسینوں کو نہ دیکھو تو تمہارا مسلک ٭ ہم مساج اُن سے کرائیں تو ہماری مرضی جبر اور ظلم کی تصویر شمیم آنٹی کو ٭ حق اگر اُس کا دلائیں تو ہماری مرضی کارنامہ ،بھلا محتاج تعارف کب ہے؟ ٭ میڈیا کو نہ دکھائیں تو ہماری مرضی ہم کسی ووٹ کے ، مینڈیٹ کے محتاج نہیں خود کو مسند پہ بٹھائیں تو ہماری مرضی