ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2007 |
اكستان |
|
(٥) نماز اور خدا کی یاد سے غافل ہوجانا : یہ وہ بات ہے جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں شراب اور جوئے کے حرام ہونے کی علت بتائی ہے۔ (دیکھیں سورۂ مائدہ آیت ٩١) (٦) بے پردگی ہونا : بالعموم پتنگ بازی چھتوں پر چڑھ کر کی جاتی ہے جس سے قرب و جوار کے پڑوسیوں کو تکلیف پہنچتی ہے اور بے پردگی علیحدہ ہوتی ہے۔ (٧) جانی نقصان : پتنگ بازی کے دَوران چھت سے گرکر مرنے یا ہاتھ ٹوٹنے کی خبریں اخبارات میں چھپتی رہتی ہیں۔ اِسی طرح پتنگ یا ڈورلُوٹنے کے دوران ٹریفک کے حادثات بھی اب بکثرت ہونے لگے ہیں۔ بعض کی خبریں اخبارات میں چھپتی رہتی ہیں اور بہت سے واقعات نامہ نگاروں تک بھی نہیں پہنچ پاتے۔ جس کھیل میں انسانی جان ضائع ہونے لگے اُسے کھیل کہنا عقل کے خلاف ہے۔ رسول اللہ ۖ تو ہم پر اِس قدر مہربان ہیں کہ جس چھت پر منڈیر نہ ہو اُس چھت پر سونے سے منع فرمایا کہ مبادا اَچانک اُٹھ کر چلنے سے نیچے گرپڑے اور جانی نقصان ہوجائے تو اِس کھیل کی کیوں ممانعت نہ ہو گی جس میں اب آئے دن جانی نقصان ہوتا رہتا ہے۔ (٨) مالی نقصان : پتنگ بازی میں قوم کا کروڑوں روپیہ بلاوجہ ضائع ہوجاتا ہے۔ پتنگ ڈور تو مہنگی ہوتی ہی ہے اب اِس کے ساتھ لائٹنگ، لائوڈ اسپیکر، دعوت وغیرہ کے التزامات مستزاد ہونے لگے ہیں۔ (٩) دیگر گناہ : اِن سابقہ خرابیوں کے علاوہ اب ہمارے دَور میں پتنگ بازی کے موقع پر ہوائی فائرنگ، لائوڈ اسپیکر پر نعرہ بازی، گانا بجانا، مرد عورتوں کا مخلوط اجتماع بھی بکثرت ہونے لگا ہے۔ ان میں ہر کام بذات ِخود ناجائز ہے اور جو کھیل اِن سب گناہوں پر مشتمل ہو اُس کے جائز ہونے کا کیا سوال ہے؟ (١٠) سابقہ وجوہات کی بناء پر فقہاء کرام رحمہم اللہ پتنگ بازی کو ناجائز قرار دیتے ہیں یعنی موجودہ صورت میں پتنگ اُڑانا، پتنگ لُوٹنا، ڈور لُوٹنا، پتنگ بیچنا، خریدنا سب ناجائز ہے حتی کہ اِس پیشہ سے تعلق رکھنے والے حضرات کو کوئی دوسرا جائز پیشہ اختیار کرنا ضروری ہے جسکی آمدنی شرعاً حلال ہو۔ (کھیل و تفریح کا شرعی حکم) شریعت کیا کہتی ہے ؟ (١) حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب حضرت نبی اکرم ۖ مکہ سے ہجرت کرکے