ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2007 |
اكستان |
پس اُن لوگوں کو چاہیے کہ صدقات ِواجبہ و نافلہ و طعامِ میت سے بچیں اور خدا تعالیٰ کی عطا کردہ بزرگی کی ناقدری نہ کریں اور دوسرے لوگ بروقت ِحاجت حضراتِ سادات اور اہل قرابت ِنبوی ۖ کی خاص طور پر تواضع اور محبت سے خدمت کریں اور جان و مال اہل بیت ِرسول اللہ ۖ پر نثار کردیں کہ اِس سے بڑھ کر اور کون سی بزرگی ہوگی۔ نتیجہ یہ ہوگا کہ دارین میں عافیت اور رضائے خدا اور رسول ۖ میسر آوے گی جس کے مقابلے میں ہفت اقلیم کوئی چیز نہیں۔ شکایت و ہدایت : اَفسوس صد اَفسوس کہ آج کل بعضے سادات نے اپنی بزرگی کو نیست و نابود کردیا۔ جہالت، رذالت، طمع، اَخلاقِ مذمومہ، مال ِحرام کھانا، ایمان فروشی، کفران ِنعمت ِالٰہی وغیرہ اپنا شیوہ مقرر کرلیا اور قناعت و توکل اخلاق ِحمیدہ علم دین وغیرہ سے کنارہ کشی کی جس کی بدولت دُنیا میں بھی بے چین و ذلیل ہیں اور آخرت میں سخت ندامت اور رُسوائی و عذاب سے مقابلہ ہوگا۔ اور بعضے مسلمانوں کی یہ حالت ہے کہ ایسے حضرات کی جو سادات اور قرابت نبوی ۖ میں صاحب ِ حاجت ہیں، خدمت نہیں کرتے، نہ اُن کا حق ادا کریں نہ تعظیم بجالاویں۔ کیا مُنہ دکھاویں گے خدا اور رسول ۖ کو۔ اِن دونوں گروہ سے دونوں وقت صبح و شام جناب رسول مقبول ۖ کو جبکہ نامۂ اعمال پیش ہوتے ہیں ایذا ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ نے حضور ۖ کی ایذا دینے والے کو خاص طور پر عذاب دینے کا وعدہ فرمایا ہے لہٰذا دونوں فریق پر فرض ہے کہ اپنی اصلاح کریں اُس طریق سے جو اُوپر بیان ہوچکا۔ (جاری ہے ) بقیہ : شوہر سے متعلق عورتوں کی کوتاہیاں ذرا عورتیں اِس طرح کرکے تو دیکھیں انشاء اللہ خود بخود مردوں کی اِصلاح ہوجائے گی۔ کیونکہ جس طرح بعض دفعہ مرد سے عورت کی اِصلاح ہوتی ہے اِسی طرح عورت سے بھی مرد کی اصلاح ہوتی ہے اور زوجۂ صالحہ (نیک بیوی) تو وہی ہے جو مرد کو دین میں محتاط بنادے نہ یہ کہ پہلے سے بھی زیادہ اور بے احتیاط بنادے (اَسباب الغفلة ملحقہ دین و دُنیا ص ٣٩٥)۔(جاری ہے)